غربت ختم کرنے کے دعوے

‘ پاکستان میں برسراقتدار آنے والی ہرنئی حکومت نے غربت ختم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کرنے کو اپنی اولین ترجیحات سمجھالیکن حقیقت اس کے برعکس ہے آج تغ غربت تو ختم نہیں ہو سکی بلکہ غریب ختم ہوتے چلے جارہے ہیں اب وزیراعظم عمران خان نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دعوےٰ کرڈالا ہے انہوں نے غربت مٹاؤ پروگرام کے تحت نئی وزارت بنانے کااعلان کیاہے لیکن لگتاہے یہ بھی پرانی بوتل پر نیا لیبل لگانے کے مترادف ہے حالانکہ غربت نے تو ہماری نسلوں کو گروی رکھاہوا ہے وطن ِ عزیزمیں کروڑوں افرادنسل در نسل اپنے ہی ہم وطنوں کی غلامی کرنے پر مجبور ہیں وزیر اعظم نے یہ کہا ہے اور یقینا سچ کہا ہے کہ غربت کے خاتمے کا کوئی ایک فارمولا نہیں، اس کیلئے کئی اقدامات کرنے پڑتے ہیں، غربت ختم کرنا بھی جہاد ہے، ہم ملک سے غربت ختم کریں گے، ہمیں غربت ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے پڑیں گے۔ جن کو انصاف کارڈ نہیں ملے گا ان کو تحفظ پروگرام کے تحت صحت کی سہولیات دی جائیں گی ان کا کہنا تھا پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا، مسلمانوں کے لیے مدینہ کی ریاست ایک ماڈل ہے، ریاست مدینہ کا اہم اصول ’رحم‘ تھا، انسانیت کی مدد کرنا اﷲ کا راستہ ہے، جب اﷲ کیلئے کام کرتے ہیں تو صرف کوشش کریں، مدد اﷲ کرتا ہے، بدقسمتی سے ملک میں کمزور اسکالر شپ ہے، پاکستان میں 43 فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں، چین نے 30 سال کے اندر 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ چین نے تین دہائیاں پہلے جو فیصلے کیے اس کی وجہ سے آج معاشی طاقت ہے۔ آج ہم بھی وہی فیصلے کر رہے ہیں تاکہ آگے جاکر ملک معاشی طور پر مستحکم ہو۔ وزیر اعظم نے اپنی ترجیحات کااعلان کرتے ہوئے کہ ہمیں ابھی تک نہیں پتہ کہ ملک میں کتنے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، پورے ملک سے پسماندہ طبقے کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا، دسمبر تک تمام ڈیٹا اکٹھا کرلیا جائے گا۔ ہم پسماندہ علاقوں کے بجٹ میں80 ارب کا اضافہ کر رہے ہیں، مختلف سرکاری فلاحی ادارے الگ الگ کام کر رہے ہیں، ہم نئی وزارت قائم کر رہے ہیں جو اس پروگرام کیلئے پورے ملک میں کام کرے گی، نئی وزارت سے مل کر کام کریں گے،حکومت غربت کے خاتمے کے لئے تمام اداروں کو کوارڈینیٹ کرے گی، 57 لاکھ خواتین کے لیے سیونگ اکاؤنٹس بنا رہے ہیں،ان کو موبائل فون بھی دیں گے، موبائل فونز کے ذریعے بینکاری نظام سے منسلک ہوسکیں گی، تحصیل کی سطح پر 500 ڈیجیٹل حب بنارہے ہیں، غریبوں کو مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں لیکن خیرات دینے والے ممالک میں ہم سب سے آگے ہیں، غربت مٹاؤ پروگرام میں ہم مختلف این جی اوز سے پارٹنر شپ کریں گے، اسٹریٹ چلڈرن کے لئے ہم پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کریں گے، اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے کام کروایا جاتا ہے، تحفظ پروگرام کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، خواجہ سراؤں کی بھی ہم مدد کی جائے گی اگلے 4 سال میں بیت المال 10 لاکھ بچیوں کی مدد کرے گاجبکہ دیہی خواتین کی مدد کے لئے بکریاں اور دیسی مرغیاں دی جائیں گی، یوٹیلیٹی اسٹورز میں خصوصی بیج رکھیں گے تاکہ لوگ ان کو خرید کر گھر میں پودے لگا سکیں، ہم بیرون ملک مقیم ہمارے محنت کش لوگوں کو سہولتیں فراہم کریں گے، جو مزدور بیرون ملک جائیں گے انھیں ایک سال نہیں بلکہ 3 سال کے معاہدے پر بھیجیں گے، بیرون ملک مقیم ہمارے محنت کشوں کے تعاون کیلئے ویلفیئر اتاشی تعینات کیے جائیں گے، انہیں اسپیشل ویلفیئر ٹکٹ دیں گے تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے آکر مل سکیں۔ مزدوروں اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دینگے تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں۔ احساس پروگرام کے تحت بزرگ شہریوں کیلئے گھر بنائے جائیں گے ایک طرف وزیر ِ اعظم نے اپنی ترجیحات کا تعین کردیاہے تو دوسری طرف سابقہ اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا تھا کہ غربت مٹاؤ پروگرام عوام کے ساتھ دھوکا ہے، اس سے بڑا دھوکا کیا ہوگا کہ 90 ارب بینظیر انکم اسپورٹ، 8 ارب بیت المال اور 10 ارب سوشل پروگرام سے عوام کو ملتے ہیں، پیسے وہی ہیں صرف نام تبدیل کیا جارہا ہے، عمران خان نے جو 50 لاکھ گھر بنا نے اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا ہے وہ تو عوام کو دیں، اگر غربت ختم کرناہے تو حکومت اپنے پہلے سال میں صرف 5 لاکھ گھر اور 10 لاکھ نوکریاں ہی دیدے، غربت مٹاؤ کے نام پرعمران خان عوام کو صرف دھوکا دے رہے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن جو بھی دعویٰ کرے بے چاری عوام اسے ماننے پر مجبورہے جب تلک عوام کی حالت نہیں بدلتی ہر وعدہ جھوٹا ہر دعویٰ عبث ہے اگر100ارب کسی قاعدے اور نظم سے عوام کی فلاح و بہبودپر خرچ کئے جائیں توپھر غربت کا خاتمہ واقعی ممکن ہے ورنہ دعوؤں کا کیاہرکوئی کرسکتاہے پاکستان کا ہر حکمران آج تک دعوے اور وعدے ہی کرتا آیاہے اور عوام کی حالت سب کے سامنے ہے۔ عوام کے لئے یقینا یہ باتیں کوئی نئی نہیں ہیں ہر حکمران ایسا باتیں کرتاہی رہتاہے سوچنے کی بات یہ ہے جس حکومت سے ڈالر،بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کنٹرول نہیں ہورہے وہ کیا خاک غربت ختم کرے گی۔

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 398962 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.