بھارت نے ایک بار پھر مذاکرات سے یوٹرن لے لی

بھارت اس سے قبل پاکستان کے ساتھ پرامن مذاکرات کی میز سے راہ فرار اختیار کرچکا ہے ،اُس کی وجہ بھارت کے دل میں ہمیشہ چور چھپا ہوا ہے ،اِسی لیے بار بار مذاکرات کی دعوت کے باوجود بھارت مذاکرات کیلئے آگے نہیں آرہا ۔متحدہ مرتبہ پاکستان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی مگر بھارت ہر بار کسی نہ کسی طرح موقع دیکھ کر راہ فرار اختیار کرجاتا ہے ۔اب کرتارپور راہ داری کی میٹنگ سے بھی بھارت گیدڑ کی طرح دم دبا کر بھاگ گیا جبکہ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے ٹویٹر کے ذریعے بھارت کی جانب سے میٹنگ موخر کئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے مذاکرات موخر کئے جانے کے فیصلے پر افسوس ہوا۔ 14 مارچ کو کرتاپور راہداری کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں دونوں ممالک میں آئندہ میٹنگ پر بلانے پر اتفاق ہوا تھا، ان مذاکرات میں تصفیہ طلب مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی گئی تھی پاکستان کا موقف جانے بغیر آخری لمحات اور بالخصوص 19 مارچ کو ایک مثبت تکنیکی مذاکرات کے بعد میٹنگ موخر کرنا ناقابل فہم ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان ننکانہ صاحب میں سکھوں کے مقدس مقام گردوارہ دربار صاحب کرتارپور راہداری کھولنے کیلئے مذاکرات 2 اپریل کو واہگہ بارڈرپر ہونا تھے جس کے لئے بھارت کی برعکس پاکستان نے بھارتی میڈیا کو مذاکرات کی کوریج کی اجازت دے دی ہے۔ حالانکہ 14 مارچ کو اٹاری بارڈر پر ہونے والے مذاکرات کی کوریج کیلئے بھارت نے پاکستانی صحافیوں کو ویزے دینے سے انکارکردیا تھا۔ بھارت کا مذاکرات سے راہ ِ فرار کوئی نئی بات نہیں اس نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے ہردور میں پاکستان نے پاک بھارت کے درمیان تمام تنازعات مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت پر زوردیاہے شملہ معاہدہ سے آج تک بھارت مذاکرات کی میزپر بیٹھنے کی بجائے دم دباکر بھاگ کھڑاہواہے شاید اسی لئے بھارت کے سابق لیفٹیننٹ جنرل عطا حسنین نے 28 مارچ کو برطانوی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز سے خطاب میں اعتراف کیا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہمیں سکھایا معلومات کی فراہمی کیا ہوتی ہے۔بھارتی سابق کور کمانڈر شمالی کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عطا حسنین کا کہنا تھا کہ بھارت کو اطلاعات کے شعبے میں آئی ایس پی آر نے پچھاڑ دیا اور پاکستان اطلاعات کی جنگ پورے طریقے سے جیت چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے سکھایا کہ اطلاعات کے ساتھ کیسے کھیلنا ہے تو وہ آئی ایس پی آر ہے، آئی ایس پی آر نے کمال حکمت عملی سے نہ صرف کشمیریوں کو بھارتی فوج سے متنفر کیا بلکہ بھارتی قوم کو بھی بھارتی فوج سے دور کردیا۔ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اٹھتے جنازے، عسکریت پسندی کے عروج کی وجہ ہیں اور آزادی پورے کشمیر میں گونج رہی ہے، طاقت کا استعمال اس کا حل نہیں۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) عطاء حسنین کا کہنا تھا کہ اگر شام، عراق، افغانستان اور پاکستان میں دھماکے ہو سکتے ہیں تو کشمیر میں پلوامہ واقعہ کا بھی قوی امکان تھا۔ انہوں نے کہا کہ روایتی جنگ کا تصور ختم ہو چکا، یہ ہائبرڈ وار کا دور ہے اور ہائبرڈجنگ میں میڈیا بڑا ہتھیار ہوتا ہے۔سابق جنرل کے مطابق روایتی جنگ سے فتح نہیں ملتی اور امریکا نے سیکھنے میں 18 سال لگائے، دنیا میں دہشت گردی کی لہر ہے لیکن لوگ ہائبرڈ وار سے واقف نہیں، پاکستان نے معلومات میں انتہائی پیشہ وارانہ مہارت دکھائی اور بھارت کو اس میدان میں پیچھے چھوڑ دیا۔ دوسری جانب پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اعتراف کیا ہے کہ کہ پاک آرمی نے ملکی سیکیورٹی کودرپیش چیلنجزکم کرنے میں اہم کرداراداکیا،پاکستان آرمی نے سرحدوں پرجارحیت کابھرپورجواب دیا کر دشمن کے دانت کھٹے کردئیے ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا عوام دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کی مکمل حمایت کرتے ہیں سماجی،اقتصادی اشاریے اور سیکیورٹی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے، آرمی چیف نے کہا کہ عوام دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاک فوج کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستان کے عوام مسلح افواج کی اصل طاقت ہیں،افواج پاکستان ہمیشہ عوام کی توقعات پر پورا اترے گی۔ آخرمیں بھارتی سورماؤں کی بہادری کی ایک اور ذاستان سے محظوظ ہو لیجئے بھارت نے 27 فروری کو پاک فضائیہ سے جھڑپ کے دوران گھبراہٹ میں میزائل داغ کر اپنا ہیلی کاپٹر خود ہی مار گرایا تھا۔ پاکستان سے جنگ کے خوف کے باعث بھارتی فوج گھبراہٹ میں دوست اور دشمن کی پہچان ہی کھو بیٹھی اور پاک فضائیہ سے جھڑپ کے دوران غلطی سے میزائل داغ کر اپنا ہیلی کاپٹر خود ہی مار گرایا تھا۔ فروری کو پاکستان سے جھڑپ والے دن سری نگر کے قریب انڈین ایئرفورس کا ایم آئی 2717 وی فائیو ہیلی کاپٹر گرا تھا جس میں 6 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پہلے تو بھارتی ایئرفورس نے اس ہیلی کاپٹر کو تکنیکی حادثہ قرار دیا تھا‘ تاہم اب بھارتی حکام کی تحقیقاتی رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کے گرنے سے تھوڑی دیر قبل بھارتی فضائی دفاعی نظام سے میزائل داغا گیا تھا اور وہی میزائل ممکنہ طورپر ہیلی کاپٹر کی تباہی کی وجہ بنا۔ میزائل فائر کرنے سے قبل شناخت کے نظام (آئی ایف ایف) سے معلوم کیا جاتاہے کہ یہ دشمن کا جہاز ہے یا اپنا کوئی طیارہ ہے۔ اب بھارتی تحقیقاتی ادارے یہ معلوم کرنے میں مصروف ہیں کہ میزائل داغنے سے قبل آئی ایم ایف نظام فعال تھا یا نہیں اور کس جگہ غلطی سرزد ہوئی۔ بھارتی میڈیا اکنامک ٹائمز نے انڈین ایئرفورس کے باوثر ذرائع سے بتایا کہ اگر اس واقعے میں ثابت ہو گیا کہ اپنے ہی میزائل سے ہیلی کاپٹر تباہ ہوا تو ذمہ دار افسران کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کی جائے گی۔ فروری کو پاک فضائیہ نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر بھارتی ایئرفورس کے طیارے مار گرائے تھے۔ اس کے علاوہ ایک بھارتی ہیلی کاپٹر بھی مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام میں گر کر تباہ ہوا تھا۔ بھارت کا مذاکرات سے راہ ِ فرار کوئی نئی بات نہیں اس نےہمیشہ ایسا ہی کیا ہے ہردور میں پاکستان نے پاک بھارت کے درمیان تمام تنازعات مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت پر زوردیاہے مودی سرکارکا دم دباکر بھاگنا کوئی اچنبھے کی بات نہیں اس لئے پاکستان کو فکرکرنے کی کوئی ضرورت نہیں مقبوضہ کشمیر میں جس طرح کشمیری بھارتی مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اپنے لہو سے حریت کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں دل کو یقین ہے کہ ایک نہ ایک دن ضرور بھارتی سرکار گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گی تاریخ اس دن کی منتظرہے کیونکہ جبر سے کسی کو زیادہ دیر تک محکوم نہیں بنایا جا سکتا۔بھارت جس طرح مقبوضہ کشمیر کی عوام کے جبراً حقوق کو غضب کرنے کی کوشش کررہا ہے اُس سے عوام کے دلوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے محبت نہیں ،پاکستان نے ہمیشہ اپنے پڑوسی ہونے کا فرض ادا کیا ،بھارت کے اینٹ کا جواب ہمیشہ پھولوں سے دیا گیا ،دونوں ملکوں کے درمیان پرامن تعلقات قائم کرنے کیلئے ہمیشہ پرامن مذاکرات کی دعوت دی مگر بھارت نے اپنی مکاریاں اور چلاکیاں نہیں چھوڑی اِس کی وجہ بھارت کبھی بھی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا خواہشمند نہیں ہے ،پاکستان تو ایک پرامن ملک ہے جس کی پوری دنیا نے حمایت کی ،اب اگر بھارت جو آج ہونے والی کرتارپور راہداری میٹنگ سے بھی راہ فرار اختیار کرچکا ہے وہاں بھارتی سیاسی جماعتوں اور عوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ مودی سرکار اپنی عوام اور اپنی سیاسی جماعتوں کا کتنا خیرخواہ ہے ؟۔

Syed Noorulhassan Gillani
About the Author: Syed Noorulhassan Gillani Read More Articles by Syed Noorulhassan Gillani: 44 Articles with 33545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.