کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تیسری
عالم گیر جنگ ہونے والی ہے اور اسکی چاپ سنائی دے رہی ہے ۔ اگر وہ حالات پر
نظر رکھتے ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تیسری عالمی جنگ تو روس کے ٹوٹ
جانے کے بعد ختم بھی ہو چکی جسے امریکی سربراہی میں مغرب نے روس پر فتح
حاصل کر کے جیت لی ،اس فتح میں اسے تین مرکزی کردار افغانستان ، پاکستان
اور ایران کے لوگوں کی مدد حاصل رہی اور روس اپنے خطرناک ہتھیاروں کے
باوجود شکست سے دوچار ہو گیا جسے اس نے نہ صرف تسلم کیا بلکہ اس پر خوشی سے
دستخط کرتے ہوئے صہونی بالادستی کو تسلیم بھی کر لیا اور ان کی فرمانبرداری
اختیار کر لی ۔ یہ امریکی سی آئی اے کی کامیاب چال تھی جس نے روس کے مضبوط
قلعے میں شگاف ڈال کر گوربا چوف کو اپنے حلقہ اثر میں لے لیا یہ امریکہ اور
مغرب کی کامیابی تھی اس طرح انکے مقاصد میں رکاوٹیں ڈالنے والی ایک بڑی قوت
کا خاتمہ کر دیا ۔ اس قوت کے خاتمے کے فوری بعد مغرب نے امریکی سربراہی میں
اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چوتھی جنگ شروع کر دی جو دراصل مسلمان قوت کے
خاتمے کے لئے تھی جو اب بھی جاری و ساری ہے اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ
وسعت آتی جا رہی ہے ۔ اس جنگ کے خفیہ عزائم کی تکمیل جاری ہے ۔
اس چوتھ عالمی جنگ کے ممکنہ مقاصد !
شوشلسٹ قوت کے خاتمے کے بعد اب ان عالمی بدمعاش قوتوں کا اگلا ہدف مسلمان
ممالک اور انکی قوت بشمول عسکری اور دفاعی تنصیبات کا خاتمہ کرنا ۔
کسی بھی من گھڑت اقدام کے جھوٹے الزامات عائد کر کے راست کاروائی کے
اقدامات کرنا، اور دھشتناک شدید بمباری کر کے ان ممالک کو برباد کر دینا۔
جو انکے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے ۔ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی افرادی
قوت کے خاتمے اور اسکی تطہیر ہے تاکہ آئندہ موثر قوت اختیار نہ کر سکیں۔
مسلمان ریاستوں کو نئے منصوبے کے مطابق افرادی قوت کا خاتمہ ہے ان ممالک
میں دھشت گردی کو فروغ دے کر قتل و غارت کا ماحول بنانا۔
مسلمان ممالک کے عوام کو حقوق کے نام پر حکمرانوں کے خلاف اٹھا کر بغاوت کا
ماحول بنانا اور اس کی پزیرائی کرنا ، اگر اس سلسلے میں طاقت کا استعمال
بھی کرنا پڑے تو اجتماعی اقدامات کرنا تاکہ ان ممالک کو حقوق کے نام پر
چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے میں آسانی ہو۔
ان ممالک کے وسائل پر قبضہ کر کے ان ممالک کے عوام کو اسکے فوائد سے محروم
کرنا ۔ حیسا بلیک افریقہ کے لوگوں کے ساتھ کیا۔
حقائق جس سے ملک کی غالب اکثریت آگاہ ہے !
مسلمانوں کے قتل عام کی ابتدا یورپ ہی سے بوسنیا ہرزگووینا میں مسلمانوں کے
قتل عام سے شروع کی گئی اور اسکا مقصد یورپ سے مسلم افرادی قوت کا خاتمہ
تھا ان کا مقصد صرف اس افرادی قوت کا خاتمہ تھا شواہد بتاتے ہیں کہ درپردہ
اس کو مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل تھی اور کتنا قتل عام کیا گیا آج تک
سامنے آتا جا رہا ہے ۔
ان بدمعاش ممالک کی اس کوشش کے کامیاب نتائج کے بعد عرب ممالک کی طرف فوری
توجہ مبذول کی گئی اور انکا اگلا ہدف صدام حسین تھا جس نے مغرب کو مشکلات
میں ڈال دیا تھا اب عراق کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی گئی، صدام حسین کی
حکومت پر جراثیمی ہتھیاروں کی تیاری کے جھوٹے الزامات عائد کر کے اسکی
حکومت کو برباد کر دیا گیا جہاں قتل کئے جانے والے بے گناہ لوگوں کی تعداد
دیکھیں تو اندازہ ہو سکتا ہے کہ عراق کی لڑاکا صلاحیت کا اس طرح خاتمہ کیا
ہے کہ آئندہ کئی دھائیوں تک وہ سر نہیں اٹھا سکتا اس بربادی کے نتائج ان
عالمی بدمعاش ممالک کے لئے بڑے حوصلہ افزہ تھے کہ لاکھوں لوگوں کے قتل عام
پر مسلمان ریاستوں میں کوئی رد عمل سامنے نہ آیا۔ اور مسلمان ممالک کا وہ
کردار سامنے آیا جس کی توقع ان عالمی بدمعاشوں کو تھی اب مزید کاروائیوں اس
لئے انہیں کھلی چھٹی مل گئی ۔ پھر ان بدمعاشوں نے عراق کی حکومت پر ۱۱/۹
میں ٹون ٹاور کو تباہ کرنے کا الزام عائد کر کے طالبان کے خلاف راست
کاروائی کی اور طالبان کی حکومت کو ختم کر دیا جبکہ یہ ایک بنایا ہوا ڈرامہ
تھا اور اس کی آڑ میں پاکستان کو بھی شدید کاروائی کی دھمکی دے کر اسے اپنے
مقاصد پورے کرنے کے لئے تیار کیا اور افعانستان میں لوگوں کا شدید قتل عا م
کیا اور اب بھی جاری ہے جبکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کاروائیاں شدت
سے جاری ہیں اور ان میں امریکی مخالف لوگوں کا منظم قتل عام جاری ہے اسی
طرح سوڈان کی حکومت پر دسترس حاصل نہ ہونے پر وہاں مذہبی گرپوں کو مسلح کر
کے سول وار کرائی گئی اور قتل و غارت کا بازار گرم کر کے لاکھوں بے گناہ
افراد کا قتل عام ہوا اور حکومت کو مجبور کردیا کہ وہ انکے حقوق کو تسلیم
کرے اور اس سے سوڈان کے ٹکڑے کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ عالمی بدمعاش اگر
کسی ملک میں اپنے مقاصد میں ناکام ہوتے ہیں تو اس ملک میں کسی بہانے جنگی
کاروائیوں کرنے کے اقدامات کیے جاتے ہیں ۔ جیسے پاکستان ( فاٹا) افغانستان
، عراق ،سوڈان اور لیبیا جہاں مختلف ادوار میں راست فوجی کاروائیاں کی گئیں
اور جاری و ساری ہیں۔پاکستان ایک ایٹمی قوت ہونے کے باوجود اپنی بقا کے لئے
پھڑپھرا رہا ہے اسے دوستی کے آڑ میں اپنے چنگل میں لیا ہوا ہے۔ اور پوری
دنیا میں دھشت گردی کی آڑ میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے ۔
آپ خود اندازہ کر لیں کہ مسلم ریاستوں میں حالات دن بدن خرابی ہی کی طرف جا
رہے ہیں اس طرح کے حالات مؤثر ہونا شروع ہو چکے جو ان ممالک کی چوتھی جنگ
عظیم کا حصہ ہیں ۔ اس مقصد کے لئے وکی لیکس کے انکشافات نے جلتی پر تیل کا
کام کیا اور ان مسلم ریاستوں میں عوام کی بڑی تعداد جو زیادہ تر جوانوں اور
کمپیوٹر کے استعمال کرتے ہیں حکمرانوں کے خلاف اٹھ چکی اب اگر آپ باریک
بینی سے صورت حال کا جائزہ لیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ مغرب سے
قریب علاقے اس انتشار سے اسکی لپیٹ میں پہلے متاثر ہوئے مغرب اپنی سلامتی
کے لئے اپنے نزدیکی مسلم ریاستوں پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے میں لگا ہے اسکا
مقصد یہاں کی مسلم ریاستوں کو اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ بمشکل اپنا
وجود برقرار رکھ سکیں۔اسکی ابتدا سب سے پہلے تیونس کے صدر کے خلاف لوگوں کا
کھڑا ہونا ہے اور انکے اقتدار کا خاتمہ ہے جس کے بعد وہ سعودی عرب کی پناہ
لینے پر مجبور ہوئے دوسری طرف عالمی طاقتوں نے انکے اکاؤنٹس منجمد کر دیے،
اس لہر کے بعد تمام عرب اور اسلامی ممالک میں عوام میں اپنے حکمرانوں کے
خلاف شدید اشتعالی مظاہرے دیکھنے میں آ رہے ہیں اس کا دوسرا شکار عرب دنیا
کا سب سے اہم ملک مصر ہوا جس کے حکمران حسنی مبارک اپنی تمام ہٹ دھرمی اور
مزاہمت کے باوجود اپنا اقتدار نہ بچا سکے ۔ ایسے ہی مظاہروں کا سلسلہ تمام
عرب ممالک اور اسلامی دنیا میں شروع ہو گیا یہاں تک کہ ایران بھی اس کے
اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔ تیونس ، الجیریا، لیبیا، مصر ، اردن
،شام میں عوام کو حقوق کے نام پر حکمرانوں کے خلاف اٹھا دیا گیا۔ لیکن دیگر
مسلمان ممالک بھی اس لہر ہے محفوظ نہیں رہنے دیے جائیں گے ۔ میرا قیاس ہے
کہ لیبیا کا قزافی بھی انکے لئے خطرہ ہے اسے بھی کسی صورت معاف نہیں کریں
گے ۔ حالیہ ہنگاموں کو مزید بڑھاوا دیا جائے گا کہ اسے دبانا مشکل ہو گا
بظاہر تو حکومت اسے دبا نے میں کامیاب نظر آتی ہے اسی طرح پاکستان کا وجود
بھی ان سے برداشت نہیں ہو پا رہا فی الحال پاکستان اور ایران کا مسئلہ
پیچھے رکھ کر اس آڑ میں عرب دنیا کا نقشہ پہلے بدلنے کا قصد ہے۔
ان ممالک میں حقوق کے نام پر ، انقلاب کے ہنگاموں کی صورت میں دھشتگردی کے
نتیجہ میں ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں یا لسانی فسادات کی صورت میں بم دھماکوں
، جنگ کے نفاذ کی صورت میں یا وبائی امراض کے نتیجہ میں بھی کیا جا سکتا ہے
چونکہ یہ ممالک ترقی اور جدید سائنس سے کوسوں دور ہیں انہیں اتنی آگاہی اور
وسائل ہی دستیاب نہیں کہ اپنا تحفظ کرنے کے قابل ہوں۔ اب اس قتل عام کے
منصوبوں پر کامیابی سے کام کیا جارہا ہے اور اس کے نتائج مسلمانوں کے قتل
عام کی صورت میں ظاہر ہونگے ۔
یہ عالمی بدمعاشی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ان ممالک کو ترقی کے نام پر ایسے
طویل مدتی غلط اور ناقص منصوبوں میں الجھا کر انکو مستقل نقصان در نقصان سے
دوچار کر دیا جاتا ہے ۔ انہیں معاشی بدحالی کا شکار کرپٹ عناصر کی آبیاری
اور انکی ہمت افزائی کر کے انہیں حکمرانی کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں اور
وہاں کے عوام کو معاشی بدحالی میں مبتلا کر دیا جاتا ہے ۔ جسے بد قسمت عوام
سمجھ کر بھی سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں اور صرف نفرت کا اظہار کرتے ہیں جو
طاقت کے ذریعے دبا دیے جاتے ہیں۔
جاری ہے۔ |