مولانا محمد الیاس گھمن
جب اہل اسلام طاغوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو ان کو روکنا امریکا کے حواری
تو کجا خود امریکا کے بھی بس کا روگ نہیں ۔اہل اسلام نے جب بھی اتحاد کی
راہ ہموار کی اور باہم شیر و شکر ہوئے تو دشمن اس کے سامنے گھٹنے ٹیکتے
دیکھے تو اپنے ضمیر کی صدا پر ”لبیک “کہتے ہوئے غیرت کی وہ عملی مثال رقم
کی جس کی نظیر پچھلے کئی عشروں میں ملنا دشوار ہے۔
امریکی آقا کی گود میں کھیلنے والے مصری صدر حسنی مبارک نے جب اہل اسلام کے
تیور بدلتے دیکھے تو ٹھٹک کر رہ گیا.... ان کو کیا ہوا؟ یہ لوگ میرے خلاف
کیوں جمع ہوگئے؟ خمار آلود آنکھوں سے جب اس نے حقیقت کا شفاف چہرہ دیکھا تو
ایک بار پھر خود کو سنبھالا اور راتوں رات ”فرمان شاہی“ جاری کیا کہ” اگر
میں نے صدارت چھوڑی تو اخوان المسلمون قابض ہو جائے گی۔“
لیکن.... ادھر عزم مصمم سے سرشار مصری عوام تھے جنہوں نے ایک ہی مطالبہ
رکھا کہ ”ہم میںسے کوئی ایک شخص بھی اس وقت تک یہاں سے نہیں جائے گاجب تک
حسنی مبارک صدارت کی کرسی سے نیچے نہیں آتا۔“
پھر کیا ہوا؟وہی جوبزدل حکمران آخر وقت میں کرتے ہیں؛ عوام پر ظلم وتشدد،
ان کو گاڑیوں سے روندا، سول وردی میں پولیس کے ذریعے تشدد کرایا اور کئی بے
گناہ شہریوں کو دھونس دھمکاوے دیے۔ لیکن میں نے کہا ناں کہ جب مسلم اٹھ
کھڑے ہوں تو....!تو پھر اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتے جب تک اپنی بات کو
منوا نہ لیں۔ پھر وہی ہوا....یعنی حسنی مبارک کو رخصتی مبارک کے زمزے سننے
پڑے ، لیکن اب بھی جب تک مصری عوام اپنا حکمران کسی صالح اور خدا ترس شخص
کو نہیں بناتے اس وقت تک مصر میں وہی بدامنی اور انارکی قائم رہے گی، مصری
عوام کے دو ا متحان تھے ایک ظالم وجابر حکمران کا تختہ الٹنا اور دوسرا
امتحان کسی منصف مزاج شخص کو اپنا حکمران بنانا۔ ایک میں نے انہوں نے مکمل
کامیابی حاصل کر لی ہے اللہ ان کو دوسری کامیابی سے بھی ہمکنار کرے۔
ادھر دوسری طرف وطن عزیز پاکستان ہے جو اس وقت انتہائی حساسیت کا حامل بنا
ہوا ہے قانون توہین رسالت میں ترمیم کا مسئلہ ہو یا ریمنڈ ڈیوس کی رہائی یا
سزا کا؟ حکومت دوراہے پر کھڑی سوچوں کی دنیا میں گم صم ہے، قانون توہین
رسالت کے بارے میں تو واضح اعلان ہو چکا ہے کہ اس میں کسی طرح کی کوئی
ترمیم نہیں کی جائے گی ۔یہ کیوں ہوا؟یہ بھی اس لیے کہ کراچی میں10لاکھ
افراد اور لاہور میں کم وبیش 8لاکھ افراد نے یک زبان و یک جان ہوکر اس کا
فیصلہ کر لیا تھا کہ اس میں ترمیم قطعاً کسی صورت بھی برداشت نہیں کی جائے
گی ورنہ حکومت کو وہ دن دیکھنا پڑے گا۔ جسے دیکھنے وہ یارا نہیں رکھتی۔
امریکی پوپ بینی ڈکٹ اور یورپی پارلیمنٹ نے بھی ”مفت مشورے“ ا رشاد فرمائے
کہ ”قانون توہین رسالت میں ترمیم کر لی جائے اور آسیہ بی بی ....جس نے
رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے بے ہودہ زبان استعمال کی تھی .... کو
رہا کر دیا جائے ۔“لیکن پاکستان کے عوام نے خصوصاً مسلم قیادت نے اس آڑے
وقت میں اپنی قوم کی قیادت کا حق ادا کر دیا کہ اس قانون میںترمیم کسی صورت
برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہاں ہم حکومت کے اس اقدام کی تحسین کرنا ضروری
سمجھتے ہیں اور پر امید ہیں کہ آئندہ بھی وہ کسی بیرونی دباﺅ کو قبول کیے
بغیر اپنے نظام کو مزید بہتری کی طرف لائیں گے ۔
اب رہا مسئلہ ریمنڈ ڈیوس کا!!ریمنڈ ڈیوس یہ دوبے گناہ پاکستانی شہریوں کا
اعلانیہ قاتل ہے۔ رنگے ہاتھوں اس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایک مسلم اسٹیٹ میں
اسلام دشمن اتنا منہ زور کب سے ہوگیا ہے کہ وہ یہاں کے باشندوں کو کچل کر
دندناتا رہے....!ایسا کبھی نہیں ہوگا!! ساری دنیا کا کفر کان کے پردے کھول
کر سن لے ہم مسلمان باہم رحماء بینھم اور تمہارے لیے اشدآء علی الکفار۔اس
لیے اگر ہمارے اسلام، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا ہمارے کسی بھی
پاکستانی کے خلاف تم نے نظر اٹھائی تو تمہیں ایسے انجام سے دوچار ہونا پڑے
گا جس کا تم تصور بھی نہیں کرسکتے۔اے اللہ!اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ
وسلم کے صدقے اسلام،اہل اسلام،پاکستان اور اہل پاکستان کی حفاظت فرما۔ آمین
والسلام |