اصحاب دانش سے صرف نظر کرتے ہوئے معمولی سی سمجھ رکھنے
والا انسان بھی یہ جانتا ہے کہ نتائج اسباب کے ماتحت ہوا کرتے ہیں ۔پاکستانی
قوم خاصی جذباتی اور صبر کے معاملے میں بخیل واقعہ ہوئی ہے ۔ممکن ہے اس کا
سبب ملک میں جاری ظلم و تشدد ہو یا ان کی اپنی پسماندگی اور بے وقعتی ۔دیکھنے
میں اکثر یہی آیا ہے کہ عوام کو کہیں سے بھی تھوڑی سی امید کی کرن نظر آتی
ہے ،تو اس کے لئے وہ پلکیں نچھاور کرنے کو تیار ہو جاتی ہے۔ایسے افراد کی
کامیابی کے ہر جگہ چرچے ہوتے ہیں۔یہ اچھی اور خوش آئندبات ہے،لیکن تکلیف اس
وقت بہت زیادہ ہوتی ہے ،جن پر قوم کو فخر ہوتا ہے ،جب ان افراد کا قوم کو
کچھ دینے کا موقع ملتا ہے ،وہ مظلوم عوام کے حق و انصاف کے لئے کہیں کھڑے
نہیں ہوتے ،تب وہ امیدیں اور آرزوئیں خاک میں مل جاتیں ہیں جو ایسے افراد
کی ذات سے وابستہ کی گئی ہوتیں ہیں۔یہ لوگ عوام کا خون چوسنے ،اپنے مفادات
کی خاطر قوم کا سودا کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔اس حوالے سے ماضی کی بہت
سی مثالیں دی جا سکتیں ہیں۔
بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے،یہ ہمیں ورثے میں ملا ہے ،اگر ہم اس سے چشم پوشی
یا اچھے کی امید کریں گے تو یہ ہماری ناقص عقل ہو گی ۔وگرنہ بھارت ہر میدان
میں پاکستان کا شدید نقصان کا خواہاں رہا ہے ۔اس میں ہماری نا اہلی کی وجہ
سے بیشتر کامیابیاں بھی ملی ہیں ۔ہم دوستی کیا نبھائیں گے ،دشمنی ٹھیک سے
کرنی بھی نہیں آتی ۔دشمن تو طاقت ور ہو گا ،جب ہم متحد نہیں ہوں گے ،آپس
میں نفرتیں پالیں گے ،ایک دوسرے کو حقیر جانیں گے ،اپنوں سے مل بیٹھنا تو
دور کی بات سلام لینا بھی گناہ تصور کریں گے ۔کاش ہمارے اندر منافقت اور
میر جعفر والی خصلت ختم ہو جاتیں،تو آج یہ قوم دنیا میں اپنا ایک مقام بنا
چکی ہوتی ۔
دنیا میں جن ممالک نے مدبر انداز میں دشمنیاں نبھائی ہیں،انہیں دیکھ کر
ہمیں سیکھ لینا چاہیے ۔ایک وہ دور تھا کہ ہم دنیا کو سیکھاتے تھے آج یہ دور
ہے کہ ہمارا وزیر اعظم جہاں جاتے ہیں چھوٹی چھوٹی باتوں کو سیکھنے بیٹھ
جاتے ہیں باقائدہ کلاسز لینا شروع کر دی جاتیں ہیں ۔ساؤتھ کوریا میں جانے
والے جانتے ہیں کہ وہ چاپان کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں ،1948 ء میں کوریا
جاپان سے آزاد ہوا تھا ۔جاپانیوں نے کورین پر ظلم و زیادتی کی انتہا کر دی
تھی ۔آج بھی وہ لوگ زندہ ہیں،جن کے ساتھ یا ان کے رشتے داروں کے ساتھ
انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے ۔انہوں نے جاپان سے لڑنے کی بجائے اقتصادی اور
معاشی طور پر مقابلہ کیا ۔اگر کوئی چیز جاپان بناتا ہے تو کورین پر فرض ہو
جاتا ہے کہ وہ اس سے اچھی چیز بنا کر دنیا کو باور کروائے کہ ہم دشمن کے
مقابلے کے ہیں ۔یہاں تک پہچنے کے لئے ہر کورین نے اپنا خون پسینہ ایک کیا ۔آج
بھی وہ اسی جوش و جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔کہنے کو جاپان کو ’’اِیل
بُن‘‘یعنی ’’نمبر ون ‘‘کا خطاب دیتے ہیں ،مگر مقابلہ پوری طرح کررہے ہیں ۔ساؤتھ
کوریا میں کسی بھی سینئر سٹیزن کورین سے گفتگو کر لیں،ذوالفقار علی بھٹو کو
خراج تحسین دیئے بغیر نہیں رہیں گے ، کیونکہ انہوں نے کورین کی ترقی کی
بنیاد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ۔آج کوریا جس ترقی کی منزل پر ہے اس
کی بنیادی ڈھانچہ انہیں پاکستان نے دیا تھا۔
ہم وقار سے دوستی کرنا جانتے ہیں اور نہ ہی دشمنی ۔ہمارے دوستوں کو ہم سے
غلط بیانی کی شکایت رہی ہے ۔ہمیں دشمن بھی وہ ملا جو دنیا میں غلیظ ترین
ذہنیت کا مالک تھا۔لیکن اگر ہم اسی طرح ترقی کی ڈگر پر چلتے رہتے تو آج
ہمارے دوست اور دشمن ہم پر ایسا دباؤ نہ ڈالتے ۔
مودی آج پاکستان کو آنکھیں دکھا رہا ہے ۔لیکن یہ پسپائی کی کھسیانی بلی
والی باتیں ہیں ۔مودی کو اپنی ائیر فورس کی ناکامی نے گہرے زخم دیئے
ہیں،جنگی جنون اور انتہا پسند ذہنیت کا مالک مودی گھٹیا حرکتیں کرنے سے باز
نہیں آئے گا ۔بھارتی انتخابات میں کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح
کوئی ایسی فلم سامنے لائی جائے جس سے اپنی شرمندگی کو کم کرنے کا جواز
ڈھونڈ سکے ۔پہلے خیال تھا کہ پاکستان پر کوئی بھی کچھ کر جائے، ان کے
اندرونی معاملات اتنے خراب ہیں کہ شور شرابہ کر کے خاموش ہو جائیں گے ،مگر
جب اسے اپنی حرکت کا دوگنا جواب ملا تو ہوش ٹھکانے آ گئے ۔
مودی گندی نالی کا ایک کیڑا ہے ،اوقات تو دکھا سکتا ہے ، اسی لئے وزیر
خارجہ شاہ محمود قریشی نے عوام کو ٹھوس ذرائع کی بنیاد پر حاصل شدہ معلومات
بتائیں کہ 16اپریل سے 20اپریل کے درمیان بھارت کی جانب سے پاکستان پر
جارحانہ حملے کی کارروائی ہو سکتی ہے ۔جس کی بھارت کی جانب سے تیاریاں کر
لی گئی ہیں۔اس کے بعد صورتحال کیا ہوتی ہے یعنی یہ بات تو طے ہے کہ پاکستان
کی جانب سے بھر پور جوابی کارروائی کی جائے گی ۔لیکن اس کے بعد باقائدہ جنگ
شروع ہو گی ․․․؟اگر بھارت نے اس بار دانستہ کوئی بھی حرکت کی تو پاکستان کی
جانب سے بڑا جوابی حملہ ہو گااور پھر دنیا کو اس کے نتائج بھی بھگتنے پڑیں
گے ۔اگر جنگ کی آگ لگتی ہے تو یہ آگ دور تک پھیلے گی ،تباہی اور بربادی
سنبھلتے نہیں سنبھلے گی ۔
سنجیدہ طبقے حکومت کی کامیابیوں یا ناکامیوں سے بڑھ کر سوچ رہے ہیں کہ اتنا
سنجیدہ معاملہ کو کیسے دیکھا جا رہا ہے ․․․!وزیر خارجہ اپنے آبائی علاقے
جاتے ہیں ، وہاں صبح کے وقت پریس کانفرس کر کے اتنے سنگین مسئلے کو عوام سے
شیئر کرتے ہیں ۔یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے ۔حالانکہ بعض لوگ بضد ہیں کہ یہ
تحریک انصاف کی چال ہے کہ اپنی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کو چھپانے کے لئے
شوشہ چھوڑا گیا ہے ۔ لیکن سنجیدہ طبقے ایسا نہیں سمجھتے ۔حزب اختلاف کے
سینئر رہنماؤں کا یہ موقف بھی درست ہے کہ اگر معاملہ اتنا سنگین ہے تو وقت
ضائع کئے بغیر اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرنا چاہیے تھا۔قومی اور سینٹ کا
مشترکہ اجلاس بلایا جانا ضروری تھا۔تاکہ دنیا کو طاقت ور پیغام جاتا کہ اس
معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر اکھٹے ہیں ۔
اس بار معاملہ یقیناً زیادہ سنگین ہے ، پاکستان کے خلاف کارروائی کا جواز
پیدا کرنے کے لئے بھارت کے خود ساختہ حملہ کرانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی
ہے ۔اس سازش میں بھارت کو اسرائیلی مشاورت اور امریکی اشیرباد بھی شامل ہے
۔مودی کو یقین ہے کہ وہ اس بار بھی الیکشن میں کامیاب ہو جائیں گے۔بھارت کا
انتخابات کو دیکھ کر لگ بھی رہا ہے کہ مودی پارٹی دوبارہ حکومت بنا لے گی ،یہ
ضرور ہے کہ انہیں زیادہ نہ سہی کم سیٹوں کے ساتھ حکومت بنانے کا دوبارہ
موقع مل جائے ۔کیونکہ دوسری سیاسی پارٹیوں کا اتحاد بھی نہیں ہو سکا ہے ۔کچھ
کانگرس سے عوام کی بدگمانی انتخابات کے نتائج کو خراب کر سکتی ہے اور سب سے
بڑھ کر مودی کی سازشی ذہنیت الیکشن میں دھاندلی کرواسکتی ہے ۔
اگر مودی دوبارہ اقتدار سنبھالتا ہے تو ہمیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کر کے
نئے انداز میں مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔حکومت کو قبل از وقت بھارتی
عزائم کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے ،یہ سازش بھارت ،اسرائیل اور امریکہ
کی مشاورت سے ہے ، اس معاملے میں پورا یورپ بھی ان کے ساتھ کھڑا ہو گا۔اس
وقت پاکستان کتنا بھی سچ بولتا رہے،حقیقت سامنے لاتا رہے کوئی نہیں سنے
گا۔اس کے لئے حکومت اور اپوزیشن کو ابھی سے سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے ۔
اگر عمران خان نے اپنی انا پرستی اور ہٹ دھرمی نہ چھوڑی تو ملکی سطح پر نا
قابل تلافی نقصانات ہوں گے ۔جسے ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا۔ |