بشیر کشمیری میرے قریبی دوست ہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے
حالات و واقعات پہ ان کی بڑی گہری نظرہے ، کشمیر کی جہادی و سیاسی تاریخ پہ
اتھارٹی کی حیثیت رکھتےہیں ۔ انہوں نے اپنے ایک آرٹیکل میں بڑی خوبصورت بات
لکھی کہ "ہم (جہادی)تنظیمیں تو کیا پاک فوج کو بھی اگر غیر مسلح کر دیں تب
بھی بھارت ہمارا بدترین دُشمن ہی رہے گا اور وہ پاکستان پہ ہر صورت جنگ
مسلط کر کے رہے گا "۔
سچی بات تو یہ ہے کہ بھارت کو پاکستان کبھی ہضم ہو ہی نہیں سکا ، تقسیم ہند
سے آج تک ہمیشہ بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کیں ۔ تقسیم
کے بعد پاکستان کے حصے میں آیا اسلحہ اور پیسہ روکنا ہو،حیدرآباد اور
جوناگڑھ پہ قبضہ ہو، مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی سرپرستی ہو یا کراچی
وزیرستان ،اوربلوچستان میں مداخلت اور شرپسندوں کی اعانت ہرجگہ ہمیشہ
بھارتی شیطان زدہ ذہنیت کھل کر سامنے آئی ہے ۔ انڈین فوج کی سرپرستی میں آر
ایس ایس، وشوا ہندوپریشد، اور بجرنگ دل جیسی دہشتگرد تنظیموں کےکارکنوں کی
عسکری تربیت کی جاتی ہے اور انہیں اسلحے سے لیس کیا جاتا ہے تاکہ وہ ناصرف
پاکستان کے خلاف استعمال کئے جاسکیں بلکہ وقتا" فوقتا" وہاں کے مسلمانوں کو
بھی ان کے ذریعے سبق سکھایا جاسکے۔
چانکیہ کے پیروکار ہندو نیتاوں نے کبھی امن کا حصہ بننے کی کوشش کی ہی نہیں
بلکہ ہمیشہ پاکستان کی طرف سے کی گئی امن کوششوں کا مذاق اڑایا ہے ۔ ہندو
بنیا ایک طرف پاکستان میں دہشت گروں اور علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کرتا ہے
تو دوسری جانب مسلسل پاکستان پہ کشمیر اور بھارت میں دراندازی کا الزام
لگاتا ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کی عاقبت نا اندیشی اور غیرذمہ دارانہ روئیوں
کے باعث بین الاقوامی سفارتی محاذ پہ پاک فوج کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا
زوروں پر ہے ، یہی حال پرنٹ،و الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پہ ہے ، ہر جگہ پاک
فوج کے خلاف منفی جھوٹی اور بے بنیاد افواہیں پھیلا کر ہمارے مضبوط ہاتھوں
کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ہماری فوج ہر لحاظ سے دنیا کا بہترین
اعلی پیشہ ورانہ فنی صلاحیتوں سے مالامال ادارہ ہے جسے کمزور کرنے کی سر
توڑ کوششیں کی جارہی ہیں ، دشمن ہماری افواج سے خفا ہے یہ اچھی بات ہے لیکن
ایسے لوگ جو پاکستان میں رہتے ہیں ، یہیں پلے بڑھے جب وہ اس منظم ادارے کے
خلاف منفی پروپیگنڈے کا حصہ بنتے ہیں تو ہمارے لئے بھی ضروری ہے کہ ہم ان
کے مفادات اور مقاصد کا ایک نظر گہرائی سے جائزہ لیں ۔
یہ ملک اور افواج ہمارا فخر اور غرور ہیں اگر انہیں کوئی کمزور کرنے کی
کوشش کرتا ہے تو وہ ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے خواہ اس کا نام رام ہو یا
عبداللہ ۔ بھارتی شرارتوں کو روکنے کا ایک حل سفارتی محاذ پہ متحرک ہونے کے
ساتھ ساتھ تحریک آزادی کشمیر اور خالصتان جیسی تحریکوں کو تقویت پہنچانا
بھی ہے ۔ پاک فوج اور جہاد کشمیر کا ہر جوان دشمن کے خطرناک اور مکروہ
عزائم کی راہ میں رکاوٹ اور شہداء کا مقدس لہو ہمارے گھروں کی بنیادوں کی
مضبوطی کا باعث ہے ۔نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں
ہمارے نوجوانوں کو اب ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیاء پہ لایعنی
کاموں کو چھوڑ کر ملک اور فوج کے خلاف کئے جانے والے جھوٹے پروپیگنڈے کا
توڑ کرنا چاہئے تاکہ دشمن اس محاذ پر بھی خاک شکست چاٹنے پہ مجبور ہوجائے۔ |