امریکی دنیا کی واحد قوم ہے جسے
رب العالمین نے استعماریت بربریت اور سفاکیت کے علاوہ وسیع القلبی ایسے
اوصاف حمیدہ سے نواز رکھا ہے کہ وہ لاکھوں انسانوں کو فنا کرنے ہنستے
کھیلتے معصوم لوگوں کے خون کے بحر الکاہل بہا دینے کے بعد اپنی غلطی کا
اعتراف کر لیتی ہے۔ عراق جنگ کے بانیوں میں شامل ایک اہم ترین کل پرزے نے
اعتراف کیا ہے کہ عراق جنگ غلط تھی۔ امریکی ایک طرف عراق جنگ کو اپنی غلطی
سے موسوم کر رہا ہے تو امریکن ارباب بزجمہر دوسری طرف اسی غلطی کو ریمنڈ
کیس کے تناظر میں وفادار حلیف پاکستان کو دھمکیاں دیکر دوبارہ دہرانے کے
لئے بیتاب اور بے قرار نظر آتے ہیں۔ ٹیگور نے کہا تھا کہ غلطی کو غلطی جان
کر اسکی اصلاح نہ کرنے والا دراصل ایسی سنگین ترین غلطی کا مرتکب بن جاتا
ہے جو اسکے مستقبل امیدوں امنگوں اور آشاوں کو مٹا کر دم لیتی ہے۔ وائٹ
ہاؤس اگر ٹیگور کے اس جملے کو ٹھنڈے پیٹوں قابل غور و فکر بنا لے تو فوائد
حاصل کرسکتا ہے۔ امریکن نواز عراقی سائنسدان نے اعتراف کیا کہ اس نے صدام
کے جراثیمی ہتھیاروں کی موجودگی کی جو اطلاع امریکی اداروں کو بھجوائی تھی
وہ غلط اور جھوٹ کا پلندہ تھی۔ یوں عراق میں جھوٹی رپورٹس کے تناظر میں
جنگی موضوع پر دوبارہ تند و تیز بحث چھڑ گئی ہے۔ سابق جنگ باز وزیر خارجہ
کولن پاول نے ترش لہجے میں کہا کہ cia کیوں ایوان نمائندگان کو غلط معلومات
فراہم کرتی رہی ؟ میر جعفر اور میر صادق کی نسل سے تعلق رکھنے والے عراقی
سائنسدان رانفض احمد علوان نے امریکی ایجنسیوں کو اطلاع دی کہ صدام حسین کے
جنگی سٹورز جراثیمی ہتھیاروں سے بھرے پڑے ہیں۔ امریکی فورسز نے اسی اطلاع
کو سچ جان کر بغداد پر حملہ کردیا۔ بغداد پر امریکی قبضے کی نویں سالگرہ
اسی سال منائی جائے گی۔اس عرصہ میں عالمی معائنہ کاروں نے عراق کے طول و
عرض کی جامعہ تلاشی کی مگر امریکہ و برطانیہ کو خفت و ندامت کا سامنا کرنا
پڑا کیونکہ عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کا نام و نشان تک نہ تھا۔ کولن پاول
نے اسی اطلاع کی بنیاد پرuno میں5 فر وری2003 کو ہتھیاروں کے موضوع پر
تقریر کی تھی۔ عراقی سائنسدان نے کہا کہ ہماری یہ خواہش تھی کہ صدام حکومت
نیست و نابود ہوجائے۔ گارڈین میں شائع ہونے والے انٹرویو میں پاول نے ماتم
کیا کہ عراقی انجینیر نے اسے نہ صرف دکھی کردیا بلکہ اسکی لغو بیانی نے
مجھے سیاسی سماجی انتظامی طور پر برباد کردیا ہے۔ عراق پر حملہ دراصل مشرق
وسطی میں امریکہ کے وسیع تر منصوبے کا حصہ تھا 1. روئے ارض کے مجموعی ائل
میں چوتھائی زخائر کے حصص رکھنے والے عراق کے قدرتی وسائل کو لوٹا جائے
2مشرق وسطی میں اسرائیل کی چوہدراہٹ کو للکارنے والی عرب ریاستوں کا نفس
ناطقہ بند کیا جائے۔ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی منصوبہ بندی نائن الیون
سے بھی پہلے تشکیل پاچکی تھی۔ عالمی ایٹمی توانائی کمیشن کے گھاگ ماہر
البرادی نے عراق میں ہتھیاروں کی تلاش کے لئے زمین و آسمان کے قلابے ملا
ڈالے ۔ البرادی نے کوشش از بسیار کے بعد عراق میں تباہ کن ہتھیاروں کی نفی
کی اور صدام حسین کو جراثیمی ہتھیاروں کے خود ساختہ الزامات سے کلیر
کردیا۔البرادی نے جراثیمی اور کیمیائی اسلحے کے حوالے سے امریکہ برطانیہ کو
دی جانیوالی اطلاعات کو من گھڑت قرار دے دیا۔ البرادی کی رپورٹ پر برطانیہ
اور امریکہ نے کان دھرنے کی جسارت نہ کی۔ یہود و ہنود کی خونخوار افواج نے
عراق میں بے دریغ قتل و غارت کی۔ عراق میں کشت و قتال کا وہ بازار سجایا
گیا کہ ہلاکو اور چنگیز خان کی روحیں شرمشار ہوگئیں۔ عراقی تہذیب اور
پیغمبری اقدار و روایات کا نام و نشان مٹ گیا۔ ہزاروں پروفیسرز دانشوروں
اور سائنسدانوں کو چن چن کر ہلاک کیا جاتا رہا تاکہ عراق تاقیامت دوبارہ
اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل نہ رہے۔ نابغہ روزگار لائبریریوں اور
قیمتی نوادرات اور عجائب گھروں کو جلا دیا گیا۔ مغرب کا مہذب انسان اپنی
ریاستی حدود میں تو انسانی حقوق کی نگہبانی کرتا ہے مگر جب مسلمانوں کو
کوئی مسئلہ درپیش ہو تو شائیں شائیں کرنے والوں میں تعصب دوبارہ لوٹ کر
آجاتا ہے۔ امت مسلمہ عالمی عدالت انصاف میں عراق پر جعلی معلومات کی آڑ میں
سفاکانہ جنگ مسلط کرنے ،10 لاکھ عراقیوں کو قتل کرنے کے جرائم میں امریکہ
اور ناٹو کے حکمرانوں کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ درج کروائے۔گوری وزیر
خارجہ ہیلری کلنٹن نے18 فروری کو نیویارک میں ایشیائی سوسائٹی کی تقریب میں
پاکستان پر برستی رہی۔گوری نے پاکستان کو وارننگ دی کہ وہ امریکہ مخالف
جذبات کو ہوا دینے سے باز آجائے اگر اسلام آباد نے اپنے طرز عمل رویوں اور
انداز و اطوار کی اصلاح نہ کی تو حکومت عدم استحکام اور دشوار ترین حالات
کا نشانہ بن جائے گی۔ ہیلری نے اعتراف کیا کہ پاک امریکہ تعلقات کی راہ میں
عدم اعتماد کی دھند چھائی ہوئی ہے۔ ریمنڈ کیس پر امریکیوں کے تضادات آمیز
بیانات نے دونوں کے مابین الجھنیں پیدا کردی ہیں۔ امریکہ کے دو اہم ترین
سرکاری اداروںcia کے پردھان لیون پینٹا اور جوابی دہشت گردی کے چیف مائیکل
لیٹر نے امریکی سینٹ کو بریفنگ دی کہ امریکہ پاکستان ریلیشن شپ میں دراڑ
آچکی ہے اور مستقبل میں ایسی رنجشیں بڑھ جائیں گی۔ مائیکل لیٹر اور لیون
پینٹا نے سینٹ کو مشورہ دیا کہ پاکستان پر مزید دباؤ ڈالا جائے۔ دونوں نے
تسلیم کیا کہ پاکستانی قیادت ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرتی ہے مگر
بعض اوقات پاک حکومت ایسے اقدامات کر گزرتی ہے جو شکوک و شبہات اور الجھنیں
پیدا کرنے کا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔ گوری وزیر اور cia چیف نے پاکستان کو
مورد الزامات ٹھرایا ہے۔ دونوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ کیا وہ پاکستان سے
یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ نیشنل انٹرسٹ کو طاق نسیان رکھ کر غیر ملکی مفادات
کا تحفظ کار بن جائے۔ ہیلری اور لیون پینٹا کی تھیوری سے امریکی خواہش کا
عکس ابھرتا ہے کہ پاکستان اپنے مفادات کا جنازہ پڑھے اور حکمران قومی
پالیسیوں کو وائٹ ہاؤس کے چرنوں میں ڈال کر امریکی احکامات پر کورنش بجا
لائیں جو شائد اس مرتبہ ممکن نہ بن پائے۔ اگر پاکستان ملکی مفاد کو اولیت
دے رہا ہے تو کسی امریکی کالی اور گوری دیوی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ
ہماری نیشنل انٹرسٹ اور قانون و آئین پر سنگ باری کا مورچہ سنبھال لیں۔
پاکستان دہشت گردی کی مردار جنگ میں نو سالوں سے امریکہ کا ساتھ دے رہا
ہے۔پاکستان کو ایک طرف اربوں ڈالر کا خسارہ سہنا پڑا تو دوسری جانب پاک فوج
کے ہزاروں سرفروش امریکی جنگ میں جانوں کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ امریکی
حلیف بننے کی نفرت نے قبائلی نوجوانوں کو خود کش بمبار بننے کی طرف روبہ
مائل کیا۔ افغان وار نے پاکستان کو دہشت گردی لاقانونیت کی آماجگاہ بنا دیا
ہے ۔ہماری قوم گروہوں اور فرقوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔ قومی یکجہتی پارہ پارہ
ہوگئی۔ سیاسی انتشار زوروں پر ہے۔ پاکستان کو درپیش تمام گھمبیر مسائل کا
کھرا تلاش کیا جائے تو وہ وائٹ ہاؤس کو چھو رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں چند
روز قبل شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی ارباب اختیار کہتے ہیں کہ
اگر ریمنڈ کو رہا نہیں کیا جاتا تو امریکہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات
ختم کردے گا۔ پاکستانی سفیر کو امریکہ سے نکال دیا جائے گا۔ عراق جنگ کے
حوالے سے امریکہ اپنی غلطی کا اعتراف کررہا ہے مگر اسکی فرعونیت ناعاقبت
اندیشی کا یہ عالم ہے کہ خطے کی ایٹمی قوت کو دھمکیاں دے رہا ہے ۔ امریکہ
کو یاد رکھنا ہوگا کہ اگر عراق جنگ کی غلطی دوسری بار ایران اور پاکستان
میں دہرائی جاتی ہے تو سپرپاور کا کچومر نکل جائے گا ۔ گوری حسینہ ہیلری
ذہن نشین کر لیں کہ ایشیائی سوسائٹی کی تقریب میں نچھاور کی جانیوالی
دھمکیوں پر عمل درآمد کی حماقت کی گئی تو بہت جلد وہ وقت منظر عام پر آسکتا
ہے کہ کولن پاول کی جگہ ہیلری ہاتھ جوڑ کر اپنی غلطیوں کا اقرار کر رہی
ہونگی۔ |