انسان جسم اور روح کا مرکب ہے ڈاکٹر اور حکماء جسمانی
امراض پر توجہ دیتے ہیں جبکہ طب نبویﷺ دوا اور دعا دونوں پر زور دیتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی ہمارے لیے بہترین نمونہ کی حثیت رکھتی ہے۔آپ ﷺ کی
ذات باعث رحمت تو ہے ہی آپ ﷺ کی ذات گرامی ہمارے لئے شفا بھی بن سکتی ہے
اگر ہم ان کی غذائی عادات کو اپنا معمول بنا لیں۔تو کوئی شک نہیں ہم ایک
صحت مند اور چاک و چوبند زندگی گزار سکتے ہیں۔آپ ﷺ کی ان غذاؤں پر تحقیق ہو
چکی ہیں اور آج کی جدید سائنس ان کی افادیت کو تسلیم کر چکی ہے ۔
ہر بیماری کا علا ج ہے۔
اسلام میں یہ تصور سرے سے موجود ہی نہیں کہ کوئی بیماری ایسی بھی ہے جس کا
سرے سے علاج ہی نا ہو،قرآن حکیم جو دلوں کی شفا بھی ہے میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے۔
و نزلنا علیک الکتاب تبیانا لکل شیء (النحل 89)
"اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز وضاحت کے ساتھ
بیان کر دی گئی ہے"
حدیث مبارکہ ہے
ما انزل اللہ من دآء الا انذل لہ شفاء (صحیح بخاری 847:2)
"اللہ نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کی شفاء نہ فرمائی ہو۔"
لہذا یہ تصور نا صرف تحقیق کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ جہالت پر بھی مبنی
ہے۔
قوت یقین اور علاج نبویﷺ :
شفاء اور علاج کا یقین کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔جس چیز پر انسان یقین کر لیتا
ہے۔اس سے شفاء یاب بھی ہو جاتا ہے۔مثل مشہور ہے کہ یقین ہو تو مٹی کی پڑی
سے شفاء مل جاتی ہے۔اور یہ بات حقیقت پر مبنی ہے۔انسانی دماغ یقین پہ عمل
کرتا ہے۔جس چیز پر اسے یقین ہو جاتا ہے وہ سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں اسے
تخلیق کر لیتا ہےاس میں جادوئی طاقت ہے۔موجودہ دور میں انسانی دماغ پر جو
کام ہوا ہے اس سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ یقین ہر مسئلے کا حل ہے۔اور بے یقینی
ہر مسئلے کی جڑ،سب سے پہلے اپنے یقین کو طاقتور بناؤ پھر علاج کی طرف آؤ۔
طب نبویﷺ سے استفادہ تبھی ممکن ہے جب اس کی صداقت پر یقین کامل ہو۔
دعا سے علاج:
حضرت ابراہیم ؑ نے دعا کی
و اذا مرضت فھو یشفین۔"جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔"بے
شک بیماری اور شفاء دونوں اللہ کی جانب سے ہیں۔لہذا دوائی سے بھی پہلے دعا
کریں ۔دونوں ضروری ہیں۔
سورہ فاتحہ کا ایک نام شفاء بھی ہے جو زہریلے کیڑے وغیرہ کے کاٹنےکاعلاج
ہے۔اس کے علاوہ سردرد اور ایسی بیماریوں میں بھی اس کی تاثیر دیکھنے میں
آئی ہے جو بظاہر لا علاج ہیں۔ اس کے علاوہ سورہ لناس اورفلق کو پڑھ کر دم
کر کے سونے کی تاکید کی گئی ہے۔یہ دونوں قرآن وسنت سے ثابت ہے۔
حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے تقدیر پہ اگر کوئی چیز سبقت لے جا سکتی ہے وہ دعا
ہے۔
خوراک سے علاج:
پرہیز علاج سے بہتر ہے۔کچھ چیزیں چھوڑ دینا اور کچھ چیزیں غذا میں شامل
کرنا ایک بہترین صحت مند زندگی گزارے کا اصول ہے۔نبی کریمﷺ کی پسندیدہ
غذائیں شہد،دودھ ،جو کی روٹی، کھجور، انگور، انجیر، ستو،بکرے کی دستی کا
گوشت،کدو،زیتون وغیرہ تھیں۔آپﷺ کی ان غذاؤں پر بہت سی تحقیقات سامنے آ چکی
ہیں جو سند کی حثیت رکھتیں ہیں۔نبی کریمﷺ کی ذات گرامی سے بڑھ کر کوئی اور
سند نہیں لیکن جب سائنس نے گھٹنے ٹیک دیے تو پھر شک کی گنجائش نہیں رہتی۔ |