ہمارے ملک کا تعلیمی نظام اس قدر پسماندہ اور ضغیف ہو چکا
ہےکہ لوگ اس پر بات کرنا ہی پسد نہیں کرتے یا پھر وہ اس مسئلے کو اتنی
اہمیت ہی نہیں دیتے تعلیمی اداروں میں تعلیم بیچی جا رہی ہے ہمارے ملک میں
ایک غریب طالب علم جو ماسڑر کرنے میں اپنی زنگی کے سولہ سال خرچ کردیتا ہے
اور اپنے گھر کی آدھے سے زائد اشیاء اپنی فیس پوری کرنے کے لیے بیچ دیتا
اورجب اس کے ہاتھ یہ ماسڑر ک (ایم۔اے)کی ڈگری آتی ہے تو پھر وو کسی پرائیوٹ
سکول میں سولہ ہزار کی ملازمت شروع کر دیتا ہے اور اپنی زندگی کے اگلے سولہ
سال وہ بیچی ہوی چیزوں کو واپس حاصل کرنے میں لگا دیتا ہے اس کہ برعکس امیر
آدمی کا بیٹا ایک اچھی سی ڈگری خریدتا ہے اور پھر ایک بڑی رقم اور اور پرچی
کے عوض کسی اہم سرکاری عہدے پر تعینات ہو جاتا ہے-
|