18ویں ترمیم اور سندھ کی صورتحال

"18 ویں ترمیم کو چھیڑا تو لات مار کر حکومت گرا دونگا" یہ الفاظ ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے۔ جن کی پارٹی گزشتہ کئی سالوں سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے ان کی حکومت کے دوران کئی "ترقیاتی کام" ہوئے ہیں جو صرف فائلوں تک محدود ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں آئین میں ایک ترمیم کی تھی جسے 18 ویں ترمیم کا نام دیا گیا جسے اب سندھ بچاؤ ترمیم کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ 18 ترمیم کی بدولت صوبوں (سندھ) کو خودمختاری دی گئی۔ لیکن اس خودمختاری کا فائدہ نہ صرف ان کے والد محترم اور پھپھو نے اٹھایا بلکہ بہت سے وزراء نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے۔ کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اب یہ دیکھنا ہے کہ کب خدا کی لاٹھی چلتی ہے اور بڑے بڑے شرفاء کی چیخیں نکلتی ہیں۔

18 ویں ترمیم سے سندھ کو تو شاید ہی کوئی فائدہ پہنچا ہو لیکن یہاں کے "بڑوں" نے اس ترمیم سے خوب فائدہ اٹھایا ہے جس کی تازہ مثال جعلی بینک آکاونٹس کیس اور میگا منی لانڈرنگ کیس شامل ہیں جو سندھ حکومت کی اعلیٰ خدمات کی مثال ہے۔ اب تھر کو ہی دیکھ لیں جہاں پر ار-او پلانٹ لگایا گیا جس پر پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا لیکن تھر واسیوں کو پینے کا صاف پانی نہ مل سکا تھر میں آج بھی لوگ صاف پانی کی تلاش میں میلوں دور سفر کرتے ہیں خیر یہ تو صرف تھر کی کہانی ہے لیکن اسے بھی علاقے ہیں جن کی حالت اس سے بھی خراب ہے۔ لیکن سندھ حکومت کو اس سے کیا غرض وہ تو اپنی "18 ویں ترمیم بچاؤ مہم" میں مصروف ہیں۔

آج سندھ پاکستان کے باقی صوبوں سے کتنا پیچھے ہے شاید یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ سندھ واسیوں کو ہمیشہ روٹی، کپڑا اور مکان کا لالچ دے کر ان کے تن پر موجود کپڑے بھی اتار پھینکیں ہیں۔ اب بات یہ ہے کہ سندھ کو خودمختار کرنے کے باوجود بھی یہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ سندھ کی عوام کو اس حال میں پہنچانے والے کون ہیں؟ یہاں تعلیم تو دور کی بات لوگوں کو بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ سندھ کی عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، تھر میں بچے مر رہے ہیں لیکن حکومت کو ترمیم بچاؤ مہم سے فرست ملے تو وہ عوام کے بارے میں سوچے۔۔۔

حال ہی میں وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان طبل جنگ بج چکا ہے۔ دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔ کوئی کسی کو چور کا خطاب دیتا ہے تو کوئی کسی کو ہلاکو خان سے تشبیہ دیتا ہے۔ وفاق 18 ترمیم کو ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ لیکن اس سے سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 18 ترمیم کو ختم کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ نہ وفاقی حکومت اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا چاہتی اور نہ ہی سندھ حکومت۔ دونوں کے درمیان مہاز آرائی جاری ہے اسی صورتحال کی بدولت سندھ کی عوام میں احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے۔ دونوں طرف شدید کشیدگی ہے اور ان سب کے بیچ میں عوام پس رہی ہے۔ عوام حکمران منتخب اس لیے کرتی ہے تا کہ وہ ان کے مسائل حل کر سکیں۔ لیکن سندھ حکومت عوام کے مسائل کا حل نکالنے کے بجائے اپنی حکومت بچانے کی سر توڑ کوشش میں مصروف ہے۔ سندھ کی عوام اس وقت شدید عدم اعتماد کا شکار ہے جس کی وجہ جعالہ آکاونٹس کیس اور منی لانڈرنگ کیس شامل ہیں جس کی وجہ سے عوام ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ ایسی صورت حال میں وفاق سندھ کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے۔ اس وجہ سے وفاق اور سندھ حکومت میں جنگ کا کھلا اعلان ہو چکا ہے اب انتظار ہے تو اس بات کا کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

Al Huda iqbal
About the Author: Al Huda iqbal Read More Articles by Al Huda iqbal: 3 Articles with 2272 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.