خزانہ، عوام اور مہنگائی

ایک امریکی ادیب پیٔرس براؤن کے مطابق"جھوٹے لوگ، بہترین وعدے کرتے ہیں". اور یہ الفاظ موجودہ حکومت پر بڑی حد تک صادق آتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جب کوئی وعدہ پورہ نہ کر سکو تو بہتر ہے اس بات سے دور رہو۔ کاش محترم وزیراعظم صاحب یہ بات الیکشن سے پہلے سوچ لیتے تو ایسے وعدے نہ کرتے جو آبھی تک وفا نہ کر سکے۔ خیر عوام کو سبز باغ تو خوب دکھاۓ گئے۔ ملک کو ترقی دینے اور قوم کو خوشحال بنا دینے کے وعدے کئے گئے، ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے وعدے کئے گئے لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر یہ وعدے پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ستم یہ کہ عوام کو ریلیف دینے کا جو وعدہ کیا تھا وہ وفا نہ ہو سکا اور مہنگائی روز بروز بڑھتی ہی جا رہی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس وقت مہنگائی کی شرح گزشتہ چار سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ اشیاۓ خورونوش مہنگی ہو چکی ہیں۔ رمضان کی آمد سے قبل ہی عوام کو اتنی بڑی"تبدیلی" حکومت کی جانب سے ملی ہے۔

وزیراعظم صاحب پاکستان کو مدینے کے جیسی ریاست بنانے یا باتیں کرتے ہیں۔ لیکن یہاں تو رمضان المبارک سے قبل ہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ ایسے میں غریب عوام غربت کی چکی میں مزید پس گئے ہیں۔ مڈل کلاس طبقے کو ریلیف دینے کے سارے وعدے ہوا ہو چکے ہیں۔ آٹا، چاول، گھی، چاۓ کی پتی کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں۔ دال کی قیمت جو عالمی منڈی میں کم ہیں ڈالر کی اونچی اڑان کی وجہ سے پر لگا کر اڑ رہی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے جس سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ خشک میوہ جات کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے ویسے ہی دور تھیں اب مزید دور ہو چکی ہیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں۔ ڈالر کی مسلسل اڑان اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں۔ یہ پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ ڈالر مزید مہنگا ہوگا اور روپے کی قدر میں مزید کمی آۓگی۔ جس سے عوام کو مزید مہنگائی کے جھٹکے لگ سکتے ہیں۔

ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 142 روپے ہو چکی ہے۔حال ہی میں پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر صاحب نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ وہی اسد عمر صاحب ہیں جن کے بارے میں محترم وزیر اعظم صاحب کہا کرتے تھے کہ صرف وہی ہیں جو پاکستان کی ڈوبتی معشیت کو سنبھال سکتے ہیں۔ لیکن ملک کے معاشی حالات کجھ اور ہی کہانی بتا رہے ہیں. ڈالر کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی نے ملک کو مزید معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا۔ جس کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ اور ابھی مزید مہنگائی کا خدشہ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا آنے والے وزیر خزانہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں یا نہیں، ان کی پالیسیوں کے باعث عوام کو ریلیف ملتا ہے یا نہیں یا ابھی عوام کو "اچھے دن" آنے کا مزید انتظار کرنا پڑے گا۔

Al Huda iqbal
About the Author: Al Huda iqbal Read More Articles by Al Huda iqbal: 3 Articles with 2274 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.