تبدیلی کا تو پتہ نہیں مگر بڑھتی مہنگائی نے عام عوام اور
غریب عوام کا زندگی گزارنا مشکل کردیا ہے ۔ حکومت سے غربت کی شرح کو کم
کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کیے لیکن مناسب لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے
اربوں روپے ضائع ہوگئے ۔ حکومت کی طرف سے غربیوں کے لئے مخصوص کی گئی رقوم
میں حد سے زیادہ کرپشن اور لوٹ مار کی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے غریب کی شرح
میں مذید اضافہ ہوگیا ہے غریب ، غریب تر ہوتا چلاگیا اور درمیانے طبقے کے
لوگ بھی بڑھتی مہنگائی سے پریشان ہوتے رہے ۔ گزشتہ سال سے مہنگائی کی سرح
سو فیصد سے بڑھ کر چار سو فیصدتک پہنچ چکی ہے ۔ جس نے غریب عوام کی کمر توڑ
کر رکھ دی ہے ۔ پیڑول ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ تقریبا
تمام چیزوں کی قیمتیں بڑھا دیتا ہے ان میں اشیا خوردونوش سے لے کر عام
استعمال کی تمام چیزیں شامل ہیں اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے لگائے گئے
ٹیکس عوام کو بنیادی ضروریات سے بھی محروم کردیتے ہیں ان حالات میں
ٹرانسپورٹ ، علاج اور تعلیم جیسی سہولیات حاصل کرنا ایک خواب سا لگتا ہے ۔
پچھلی حکومت نے اپنے چار سال میں غربت کے خاتمے کے لئے بہت سے اقدامات کئے
جس میں ’’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ‘‘ بھی شامل ہے ، لیکن ان اقدامات کے
باووجود غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے بنیادی ضروریات اور کھانے
پینے کی چیزوں پر لگائے گئے ٹیکس نے غریب عوام کا جینا مشکل کردیا ہے ۔ اب
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود حکومت غربت اور
مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام کیوں ہورہی ہے ؟ حکومت کی ناکامی کی چند
وجوہات یہ ہیں ۔ کہ حکومت کو اصلی مسائل کی طرف توجہ نہ دینا ، بجلی ،
پیڑول ، اور گیس کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ، بنیادی چیزوں پر ٹیکس
لگانا، حکومتی اداروں میں ہونے والی کھلم کھلا کرپشن اور لوٹ مار ۔ غیر
ملکوں سے حاصل ہونے والی امداد کا غربیوں نہ پہنچنا ، اب سب وجوہات کی وجہ
سے پاکستان ترقی نہیں کرپا رہا اگر موجودہ حکومت ان سب مسائل پر غور کرلے
تو ایک اچھا اور بہتر پاکستان بن سکتا ہے۔ |