اسد عمر عمران خان کے اوپننگ بیٹسمین آؤٹ ھو چکے ھیں،وجہ
چاہے کچھ بھی ہو،معشیت اور وزیر خزانہ پر شدید دباؤ تھا،مہنگائی اور ڈالر
کی بلندی سے لے کر تجارت،کاروبار اور ٹیکس کولیکشن تک کی پستی اور ایک
ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی تھی۔اس میں مافیا کا بڑا ھاتھ ھے۔جو کسی کاروباری
شخص سے زیادہ خوش رہتے ہیں،کبھی پاکستانی بن کر نہیں سوچتے بلکہ پہلی ترجیح
اپنا کاروبار کو ہی رکھتے ہیں۔وہ ایسا بندہ بھی چاہتے ہیں جو کرپشن کرے بھی
اور کرنے بھی دے اسی میں وہ خوش رہتے ہیں۔اسد عمر بھی ان لوگوں میں شامل
تھا جو مافیا کے لیے رکاوٹ تھا،اب نئے آنے والے کو پرانے طریقوں سے یا
مافیا کو ڈوج دے کر کام کرنا ھو گا۔اسد عمر کا فیصلہ برے وقت میں کیا
گیا۔جہاں آ ئی۔ایم ایف کا خوف بھی سامنے کھڑا ہے اور دوسری طرف معیشت اتنی
کمزور پوزیشن پر ہے جہاں کوئی بھی کمزور فیصلہ توپوں کے سارے رخ عمران خان
کی طرف کر دے گا۔ایک وجہ پی ٹی آئی کے اندر پائے جانے والے اختلافات بھی
ھیں،اور اسد عمر کی سختی اور کمپرومائز نہ کرنے کی پالیسی ہے جسے عام الفاظ
میں ہٹ دھرمی بھی کہا جاتا ہے وہ بھی آڑھے آ ئی ھے ۔ایک بات اسد عمر میں
نمایاں ھے وہ ھے سادگی اور اعتماد جو میں نے خود دیکھا۔ایسا بندہ مافیا اور
بین الاقوامی ٹھگوں کے سامنے نہیں چل سکتا۔ویسے بھی ڈاکٹر طاہر القادری
صاحب کے بقول پاکستان میں ہر محلے میں ایک بادشاہ بیٹھا ھوا ھے جو انقلاب
کے راستے کی رکاوٹ ہے۔جس سے لڑنا پڑتا ہے۔اج عمران خان کی ٹیم کا بھی ان سے
مقابلہ ھے۔یہ اب کون کرے گا یہ سوال اہم ہو گا؟اسد عمر نے بھی اپنی ایک سوچ
کے مطابق دیانت داری سے کام کیا لیکن ھم نے آ گے دیکھنا ھ ،خان صاحب کو
سماجی تبدیلی کا بھی علم اٹھانا ھو گا۔بادشاھوں اور مافیا کا بھی مقابلہ
کرنا ھو گا۔ناکامی۔تجربہ۔نہیں بلکہ آمور حکومت بہتر کرنے ھوں گے۔اج اوپننگ
بیٹسمین آ وٹ ھو کے پویلین میں بیٹھا یہ گنگنا رہا ہو گا کہ ۔۔۔اہ عندلیب
مل کر کریں آہ و زاریاں۔۔۔۔۔تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل۔اچھے فیصلے
بر وقت نہ کیے جائیں تو برے وقت گھیر لیتے ھیں۔اپ کو برے وقتوں نے گھیرا
ہوا ہے۔راستہ بہرحال موجود ہے اور موجود رہتا ہے۔از(طلوع خورشید) |