وطن عزیز کے باسیوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب نے ادھ موا کر
دیا ہے ہم مہنگی ترین بجلی غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعہ پیدا کر رہے ہیں اور
بھاری بلوں کا بوجھ بھی عوام پر ہی پڑتا ہے رب کائنات نے پاکستان کو قدرتی
خزانوں سے نوازا ہے یہی دیکھ لیجئے کہ تھر کے 21 ہزار مربع کلومیٹر رقبے
میں سے 9300 مربع کلومیٹر اراضی میں کوئلہ موجود ہے یہاں پایا جانے والا
175 ارب ٹن کوئلہ دنیا کا چوتھا بڑا ذخیرہ ہے صرف بلاک ٹو میں کوئلے کی
مقدار 2 ارب ٹن ہے تھر کول کے اس یونٹ کے فعال ہونے سے 1 ارب 60کروڑ ڈالر
کے غیرملکی زرمبادلہ کی بچت کی جا سکتی ہے ملک میں کوئلے کا کتنا بڑا ذخیرہ
موجود ہے جو سو سال تک ختم نہ ہو اس سے ہم بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر
سکتے ہیں یہاں صرف باربی کیو کوئلے سے تیار کرنے پر ہی اکتفا کر لیا جاتا
ہے کتنی بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ذرا سوچئے !
|