رمضان پھر سے آرہا ہے۔۔۔۔

 سید عزیر الہدیٰ
وہ مساجد کی رونق ،وہ گلی محلوں کی چمک ،وہ ہمدردی کا موسم ،وہ انسانیت و حیوانیت کی قدر، وہ حقوق اﷲ و حقوق العباد کی پاسداری، وہ محبت و الفت ،وہ مساکین و یتیموں کے ساتھ غم خواری، وہ بڑوں کا احترام و چھوٹوں پر شفقت پھر سے لوٹنے والی ہیں۔
کیوں کے اب بچہ بچہ کہہ رہا ہے رمضان پھر سے آرہا ہے ۔الحمد اﷲ ثم الحمد اﷲ سن 1440کا رمضان بس کچھ دن ہی ہم سے دور ہے۔
دعا کیجئے ہم سب کو یہ عظیم مہینہ باعافیت نصیب ہوجائے۔ اور دعا کے ساتھ ساتھ اس مبارک مہینے کی تیاری ابھی سے شروع کردیجئے ۔ ابھی سے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نوافل پڑھنا شروع کردیجئے۔ قرآن مجید کی تلاوت شروع کردیجئے تاکہ آنے والے مبارک مہینے کی ابھی سے اچھی تیاری ہوجائے۔ اور نیک اعمال میں جڑنا آسان ہوجائے۔
یہ مہینہ در اصل اپنی زندگی کو سدھارنے کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ اﷲ رب العزت کی طرف سے ہم سب پر ایک انعام ہے۔یا یو کہوں کے جنت و بخشش کے فیصلے کرانے کا ایک سبب ہے۔یا آخر میں یوں کہوں کے جب اﷲ اپنے بندوں کو بخشنے پر آتا ہے تو رمضان المبارک کا تحفہ دیتا ہے۔
اب اس عظیم مہینے کو ہم کس طرح گزاریں اور کس طرح ایک ایک گھڑی کو قیمتی بنائیں۔۔ اسکے لئے کچھ محنت کی ضرورت ہے۔ وہ محنت کیا ہے اسکے لئے آگے کچھ نکات لکھ رہا ہوں دعا کیجئے کے اﷲ رب العزت ہم سب کو عمل کی توفیق نصیب فرمادے۔
نمبر ۱ - سب سے پہلے تو اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کیجئے کہ اس نے زندگی میں ایک اور مرتبہ رمضان البارک کے یہ مبارک لمحات نصیب فرمائے ، اس پر اﷲ رب العزت کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔
۲۔ اپنے تمام پچھلے گناہوں ، لغزشات اور خطاؤں کا احساس کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کریں، نیز آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کریں۔
۳۔ اگر صاحب نصاب ہیں تو زکوٰۃ ادا کریں۔ یعنی تقریبا ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ان ہی کی بقدر روپیہ پیسا موجود ہو اور اس پر پورا سال گزر گیا ہو تو اپنے اس مال میں سے تقریباً ڈھائی فیصد حصہ الگ کردیجئے ، یہ حصہ آپ کے پاس بقیہ پیسوں کو پاک کرکے ان میں برکت پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اسی کو زکوٰۃ کہتے ہیں ، یہ مستحقین ، غربا اور مساکین کیلئے ہے ، اسلئے جو آپ کے عزیز رشتہ داروں میں صاحب نصاب نہیں انھیں آپ یہ مال دے سکتے ہیں۔ یکمشت دینا یعنی ایک دفعہ ہی سارا مال دے دینا اگرچہ جائز ہے لیکن مکروہ ہے اسلئے تھوڑا تھوڑا کرکے دیگر مساکین میں تقسیم کردیجئے۔ زکوٰۃ کی مزید تفصیل کتب فقہ میں مذکور ہے وہاں سے دیکھ لیجئے ، کچھ کتب فقہ یہ ہیں ، تعلیم السلام ، بہشتی زیور، تعلیم فقہ ، قدوری اور ہدایہ وغیرہ ۔
۴۔ اﷲ رب العزت نے اس مبارک مہینے کو تین حصوں میں بانٹ دیا ہے۔۔ جس میں سے شروع کے دس دن یعنی پہلا عشرہ رحمت کا ہے اسلئے اس پہلے عشرہ میں اﷲ تعالیٰ سے اسکی رحمت کی دعا کریں۔ اس کے حوالے سے یہ دعا منقول ہے
۵۔ پھر بیچ کے دس دن یعنی دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے اسلئے اس عشرہ میں اﷲ تعالیٰ سے اسکی مغفرت چاہیں۔ اس کے حوالے سے یہ دعا منقول ہے۔
ِ۶۔ اور آخری دس دن یعنی تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے ، لہٰذا اس عشرہ میں اﷲ تعالیٰ سے آخرت کی بخشش کی دعا کریں۔ اور اس کے حوالے سے یہ دعا منقول ہے۔
۷۔ رمضان المبارک میں ایک فرض نماز کا ثواب ایک روایت کے مطابق ۰۴ فرضوں کے برابر اور ایک روایت کے مطابق 70 فرضوں کے برابر ہوجاتا ہے ، نیز نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ہوجاتا ہے۔ اسلئے اس ماہ مبارک میں پانچوں وقت کی نمازیں اول وقت میں ادا کرنے کا اہتمام کیجئے۔ اول وقت اذان کے فوراً بعد کے وقت کو کہتے ہیں۔ نیز نوافل میں ان نوافل کا اہتمام کرلیجئے: تہجد (کم سے کم ۴ نوافل) سحری کے وقت ، اوابین (کم سے کم ۶ نوافل) مغرب کی نماز کے فوراً بعد ، اشراق (۲ نفل) سورج طلوع ہونے کے تقریباً سوا ایک گھنٹہ کے بعد۔ باقی وقت میں نوافل پڑھنے کی بجائے اگر پچھلی زندگی میں نمازیں قضاء ہوئی ہوں تو انھیں جلد از جلد ادا کرنے کا اہتمام کرلیجئے۔ اسکے لئے اگر ہر فرض نماز سے پہلے اسی نماز کی پچھلی قضاء لوٹا لیں تو رمضان کے تیس دنوں میں پچھلی زندگی کی تیس قضا نمازیں ادا ہوگئیں جو بہت بڑی سعادت ہے ، کیونکہ اب انکا ثواب 40 یا 70 فرضوں کے برابر ملے گا۔ مغرب کی قضاء نماز مغرب کی نماز سے پہلے نہیں بلکہ بعد میں ادا کیجئے۔
۸۔ ہر جمعہ کو صلوۃ التسبیح پڑھنے کا اہتمام کرلیجئے ، اسکی احادیث میں بہت فضیلت آئی ہے حتیٰ کے کبیرہ گناہوں کی معافی کا بھی سبب ہے۔ اسکے علاوہ جمعہ کے دن سورہ کہف اور خصوصاً جمعہ کے دن رسول اﷲ پر خوب درود شریف کی کثرت کیجئے۔
۹۔ قرآن مجید کی تلاوت ترتیب وار ابتدائے قرآن یعنی سورہ فاتحہ، سورہ البقرہ سے شروع کرکے کم از کم ایک قرآن مجید کی تکمیل اس ماہ مبارک میں ضرور کرلیجئے۔ اور جو حضرات قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتے ہوں وہ مختلف سورتیں پڑھنے کا کثرت سے اہتمام کریں۔ سورہ اخلاص ، سورہ کؤثر جو عام طور پر سب کو یاد ہوتی ہیں۔ اور اسکے ساتھ ساتھ قرآن مجید سیکھنے کی کوشش کریں یہ مہینہ اس کے لئے بہت معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں۔ پورے سال میں ایک مرتبہ قرآن مجید مکمل پڑھنا ہر مسلمان پر واجب اور یہ قرآن مجید کا پہلا حق ہے۔ اور اسکے لئے رمضان کا مبارک مہینہ گولڈن چانس ہے۔ اور صرف تلاوت ہی نہیں بلکہ ترجمہ بھی وقتاً فوقتاً پڑھیں اور قرآن مجید سے ملنے والے پیغامات کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔
10۔ اپنے شیخ مکرم سے ملے معمولات یعنی ذکر ، تسبیحات وغیرہ کا اہتمام رکھئے۔ چونکہ یہ معمولات اصلاح قلب کیلئے تجویز کردہ ہیں اور اس ماہ میں شیاطین قید ہوجاتے ہیں اور وساوس نہیں ڈال سکتے اسلئے اس ماہ مبارک میں ان معمولات کی برکت سے بہت جلد اصلاح ہوجاتی ہے ، اسلئے انکا خاص اہتمام کیجئے۔
۱۱۔ مرد حضرات رمضان المبارک کی ہر رات باجماعت 20رکعت تراویح کا اہتمام کریں، اگر وہاں ایک تکمیل قرآن ہو بھی جائے ،تب بھی چاند رات سے پہلے تک ان پر 20رکعت تراویح کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔ اسی طرح خواتین مستورات بھی 20 رکعت تراویح کا اہتمام اپنے گھر میں بغیر جماعت کے کریں۔ خواتین کیلئے گھر میں پڑھی گئی نماز جماعت کے برابر ثواب رکھتی ہے اسلئے انھیں گھر سے باہر جاکر مساجد میں جماعت سے پڑھنے سے بہتر اپنے گھر میں پڑھنا ہے۔ اسمیں ترتیب وار جو سورتیں یاد ہوں وہ پڑھ سکتی ہیں ، نیز ہر چار رکعت کے بعد ترویحہ یعنی تراویح کی مشہور دعا پڑھیں ۔
12۔ اگر صاحب نصاب و صاحب حیثیت ہیں تو نفلی صدقات و خیرات کا اہتمام کریں۔
13۔ رمضان کے آخری عشرے میں مرد حضرات محلہ کی کسی جامع مسجد میں مسنون یا نفلی اعتکاف کی کوشش کریں (ویسے جب بھی مسجد میں نماز کیلئے جانا ہو تو نفلی اعتکاف کی نیت کرکے داخل ہوجایا کریں ، جب تک آپ مسجد میں رہیں گے معتکف کی حیثیت سے رہیں گے ، اسکا بہت ثواب ہے) ، اور خواتین مستورات گھر کے کسی کونہ میں میں مسنون یا نفلی اعتکاف کی کوشش کریں۔ اگر بہ امر مجبوری اپنے اعتکاف کے مسکن سے نکلنا پڑے تو جلد سے جلد واپس آئیں ، دیر لگانا اعتکاف کے ثواب کو کم کردیگا یا بعض صورتوں میں اعتکاف کو ہی توڑ دے گا ، اسلئے احتیاط کیساتھ اعتکاف کی برکات کو سمیٹئے۔
14۔ آخری عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو پانے کیلئے کوشش کریں ، اگر تراویح ، تلاوت اور ذکر اﷲ کا اہتمام ہوجائے اور اسی میں ساری رات گزر جائے تو بہت بہتر ہے ، اگر تھکاوٹ غلبہ کرے تو کچھ دیر آرام کرنے میں بھی مضائقہ نہیں ، لیکن نیت یہ ہو کہ میں آرام کے بعد کام یعنی نیک اعمال کرونگا۔
15۔ حتی الامکان گناہوں سے بچیں ، غیبت ، چغلی، حسد، جھوٹ، بدنظری ، گانے موسیقی سننا ، جیسے کبیرہ اور صغیرہ گناہوں سے بچیں۔ اگر بربنائے طبع بشری کوئی لغزش و خطا سرزد ہوبھی جائے تو فوراً توبہ کریں اور کوئی نیک عمل کرلیں ، ان شا اﷲ وہ نیک عمل اس گناہ کا کفارہ بن جائے گا
16۔ کسی مسلمان کے بارے میں اپنا دل ہر قسم کے میل کچیل سے پاک رکھئے۔
17۔ مسنون دعاوں اور اعمال کا اہتمام رکھئے، یہ وہ پاکیزہ اعمال ہیں کہ جو شخص ان کا التزام رکھے وہ کبھی گناہوں میں نہیں پھنس سکتا ، اور ان پاکیزہ اعمال کی برکت سے نفسسانیت کی اصلاح بہت جلد ہوجاتی ہے۔ ان دعاومؤں اور اعمال کی تفصیل کتب فقہ میں دیکھئے۔
18۔ کسی شرعی مجبوری کے بغیر روزہ چھوڑ دینا سخت گناہ کی بات ہے۔ شرعی مجبوریوں میں کوئی شدید بیماری ، کوئی لمبا سفر، یا خواتین کے خاص ایام ہیں ( لیکن ان ایام کے گزرتے ہی وہ پھر روزہ رکھیں گی اور بعد میں ان قضا روزوں کو ادا کریں گی)۔ چھوٹی چھوٹی بیماریوں کا بہانہ نہیں بنانا چاھئے بلکہ ہمت کیساتھ روزہ کی برکات و رحمتوں کا امیدوار رھنا چاھئے۔ اگر شرعی مجبوریوں کی وجہ سے کوئی روزہ چھوٹ جائے تو حتی المقدور ادا کرنے کی کوشش کریں ، اگر ادا نہ کرسکیں تو اسکا فدیہ ضرور ادا کریں۔ فدیہ تقریبا ۲ کلو آٹا فی روزہ بنتا ہے ، جو کسی مستحق کو دے دینا چاھئے۔ یا اس کی قیمت کے بقدر پیسے کسی مستحق کو دے دینا چاھئے۔
19۔ رمضان المبارک میں عمرہ کی سعادت کا ملنا بہت عظیم نیکی ہے ، روایت میں آتا ہے کہ رمضان میں کیا جانے والا عمرہ حج کے برابر ثواب رکھتا ہے ، اسلئے اگر یہ سعادت مل سکتی ہو تو اسکے لئے کوشش کریں ، وگرنہ فقط تمنا کرکے دعا ضرور کرلیں ، کیا معلوم اگلے سال اﷲ تعالیٰ توفیق دے دے یا جو ثواب وہاں ملنا تھا وہ گھر بیٹھے مل جائے ، وما ذالک علی اﷲ بعزیز ، اﷲ تعالیٰ کو کوئی کام مشکل نہیں ، اسلئے نیکی کی تمنا دل میں رکھنے سے نیکی کے بقدر ثواب مل سکتا ہے۔
20۔ رمضان المبارک کے ان قیمتی لمحات کو بازاروں میں گھوم پھر کے ضائع نہ کریں ، چاند رات کو ’’ لیلۃ الجزاء یعنی بدلے کی رات ‘‘ کہا گیا ہے جس میں روزے داروں کو اﷲ تعالیٰ جزا عطا فرمایا کرتا ہے لیکن افسوس کہ اس رات ہمارے بازاروں میں خوب گہما گہمی ہوتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کے انعامات سے یکسر غفلت ہوجاتی ہے ، اسلئے عید کیلئے جو خریداری وغیرہ کرنا ہو وہ پہلے ہی کرلی جائے اور اس رات میں بھی کچھ نوافل وغیرہ پڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے اپنے روزوں کی جزا مانگ لی جائے ، سب سے بہتر دعا یہ ہے کہ: یا اﷲ میں تجھ سے تجھ کو تیرے لئے چاہتا ہوں، مجھے اپنی محبت و معرفت نصیب فرما۔
21۔ عید کے دن فجر کی نماز کے بعد ہی سے عید کی نماز کی تیاری شروع کردی جائے ، کچھ میٹھا کھا کر عید گاہ جائیں ، جس رستہ سے جائیں واپسی پر دوسرا رستہ لیں، اور گھر واپس آکر کھانا وغیرہ کھالیں۔ گھر والوں، عزیز رشتہ داروں سمیت دوست احباب سے خوش دلی سے عید ملیں۔ بچوں کو عیدی دینے کا جو رواج ہے وہ کوئی فرض واجب تو نہیں لیکن اگر نیت میں محبت و پیار ہو تو دینے میں مضائقہ نہیں ، نام و نمود یا دکھاوے کی نیت نہ ہو۔ عید گاہ جاتے ہوئے یہ دعا منقول ہے۔
اﷲ اکبر، اﷲ اکبر لا الہ الا اﷲ و اﷲ اکبر اﷲ اکبر وﷲ الحمد
اﷲ تعالیٰ سے یہ دعا بھی کیجئے کہ اﷲ رب العزت اس مبارک مہینہ رمضان کو ہماری زندگی میں باربار لائے ، اس رمضان کو ہم سے راضی کرے ، قیامت کے روز شفیع بنے ، جو لغزشات اس رمضان میں کسی بھی حوالے سے ہوئی ہوں اﷲ انھیں معاف فرمادے ، اور تمام نیک اعمال کو قبول فرما کر اپنی رحمت ، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا پروانہ نصیب فرمائے۔ اور صرف رمضان ہی نہیں بلکہ پوری زندگی اﷲ رب العزت کی فرمابرداری اور رسول اﷲ کی اطاعت میں گزرے۔ آمین۔

 

Uzair Ul Huda
About the Author: Uzair Ul Huda Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.