جب جب کشمیرکا تذکرہ ہوتاہے مجھ جیسے پاکستانی کا دل
دھڑکنے لگتاہے شاید کشمیرکی محبت سانسوں میں بسی اور خون میں رچی ہوئی ہے۔
کبھی کبھی تنہائی میں سو چتاہوں وہ لوگ کتنے عظیم ہیں جو کسی کاز کیلئے
متحرک رہتے ہیں دراصل متحرک رہناہی زندگی کی علامت ہے کشمیرکاز کیلئے جن
شخصیات نے اپنی زندگی وقف کررکھی ہے جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتیوں سے اس
ایک تحریک کو دنیا کی سب سے بڑی آزادی کی تحریک بنا دیا وہ کتنے عظیم لوگ
ہیں دنیا جانتی ہے کہ ایک طویل عرصہ سے کشمیری مسلمان بھارتی مظالم کا شکار
ہیں ۔جنت نظیر وادی میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے ۔کشمیریوں کی جدو جہد
کو ریاستی جبر سے کچلنے کیلئے آئے روز مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی
ہے کشمیر ایک ایسا سلگتا ہوا سنگین ایشو جو عالمی ضمیر کا امتحان بن کررہ
گیا ہے ۔ تاریخی اعتبار سے جموں و کشمیر بھارت کی شمالی جانب مسلم اکثریت
کی حامل جنت نظیروادی ہے جس کا بیشتر علاقہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر پھیلا
ہوا ہے۔ جموں و کشمیر کی سرحدیں جنوب میں ہماچل پردیش اور پنجاب، بھارت،
مغرب میں پاکستان اور شمال اور مشرق میں چین سے ملتی ہیں۔ جس پر بھارت نے
پون صدی سے غاصبانہ جما رکھاہے اس لئے پاکستانی اور کشمیری برادری وادی ٔ
جموں و کشمیر مقبوضہ کشمیر کے نام سے پکارتے ہیں۔جموں و کشمیر تین حصوں
جموں، وادی کشمیر اور لداخ میں منقسم ہے۔ سری نگر اس کا گرمائی اور جموں
سرمائی دار الحکومت ہے۔ وادی کشمیر اپنے حسن کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے
جبکہ مندروں کا شہر جموں ہزاروں ہندو زائرین کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ لداخ
جسے "تبت صغیر" بھی کہا جاتا ہے، اپنی خوبصورتی اور بدھ ثقافت کے باعث جانا
جاتا ہے۔ وادی میں مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم ہندو، بدھ اور سکھ بھی بڑی
تعداد میں رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر دنیا کی دو جوہری طاقتوں پاکستان اور
بھارت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ مسلم
اکثریتی ریاست ہونے کے باعث تقسیم ہند کے قانون کی رو سے یہ پاکستان کا حصہ
ہے جبکہ بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ علاقہ عالمی سطح پر متنازعہ
قرار دیا گیا ہے۔بھارت کے آئین کے آرٹیکل 370 اور پاکستانی آئین کے آرٹیکل
257 کے تحت کشمیر آئینی طور پر کسی ملک کا حصہ نہیں۔ بھارتی تسلط میں
مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جس میں وادی کشمیر میں مسلمان 95
فیصد بھارتی ظلم وبربریت کیخلاف جدو جہد کررہے ہیں اور بھارت نے خود اقوام
ِمتحدہ کو کہا تھاکہ کشمیریوں کو حق ِ خود ارادیت کا حق دیا جائے وہ
پاکستان یا بھارت جس کے ساتھ رہنا چاہیں اس کی اجازت دی جائے بعد میں بھارت
اس سے مکرگیا اور کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دالے اب تک ایک لاکھ سے زائد
کشمیری مسلمانوں کو بھارتی فوج نے آزادی مانگنے کی پاداش میں شہید کرڈالا۔
دنیا بھرکے کشمیری مسلمان برس ہا برسوں سے انپے حق ِ خودارادیت کیلئے
جدوجہد کررہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی حکومت نے ان پر عرصہ ٔ حیات تنگ
کردیا ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تلک ایک لاکھ سے زائد لوگ اپنی
جانوں کا نذرانہ دے کر اس تحریک کو ایک نئی زندگی دے چکے ہیں۔ ہزاروں مرد
وزن لاپتہ ہیں۔ ان گنت بھارتی جیلوں،عقوبت خانوں یا ان کی خفیہ ایجنسیوں کی
تحویل میں ہیں اس جدو جہد کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ نصف صدی سے زیادہ مدت سے
کشمیر کی ہزاروں بیٹیوں کی عزت پامال کردی گئی ۔لاکھوں افراد معاشی اعتبار
سے تباہ ہو چکے ہیں لیکن دنیا کے منصفوں کے کان سے جوں تک نہیں
رینگتی۔۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور نام نہادعلمبرداروں کو جانوروں
پر ہونے والاظلم تو دکھائی دیتاہے لیکن کشمیری مسلمانوں پر گذرتی قیامت
دکھائی نہیں دیتی شاید وہ اندھے ،گونگے اور بہرے بن چکے ہیں انہیں مقبوضہ
کشمیرپر بھارت کا غاصبانہ قبضہ بھی نظر نہیں آتا ۔کشمیریوں کے حق استواب ِ
رائے کیلئے اقوام ِ متحدہ کی قرار دادوں کا بھی احترام نہیں ۔اور تو اور
بات بے بات پرعالمی طاقتوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا معمول کی بات ہے لیکن آج
تک انسانیت کی توہین پر ان کا کوئی ردِ عمل نظر نہیں آتا بلکہ وہ کشمیر کی
جدوجہد کو’’دراندازی‘‘ اور کشمیری مجاہدین کو’’ اتنت وادی‘‘ کا نام دینے سے
بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ پاکستان اورکشمیری حریت پسندباقاعدہ فریق ہیں
جن کی مرضی کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حق قابل ِقبول نہیں دنیا بھر
کے کشمیریوں اور پاکستانی قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھارت ۔کشمیریوں کی
رائے حق دہی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوجیں مقبوضہ وادی سے واپس بلائے اور
کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ خو دکرنے کاحق دیاجائے یہ بھارت کے اپنے
وسیع تر مفاد میں ہے تنازعہ ٔ کشمیر با عزت حل کرنے سے جنوبی ایشیا میں
پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ۔جتنی بڑی رقم بھارت اپنے جنگی جنوں
پر صرف کررہا ہے اس سے بھارت میں بہت سے عوامی بھلائی کے کام کئے جا سکتے
ہیں اس طرح پاکستان بھی اپنے دفاع کیلئے جو خطیر رقم خرچ کرنے پر مجبورہے
اس سے دونوں ممالک میں غربت ختم کرنے کے لئے بہترین پلاننگ کی جا سکتی ہے
انسانیت سے پیارکرنے والوں نے ہمیشہ کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے
خلاف آواز بلندکی ہے اور اسی وجہ سے بھارتی مظالم بے نقاب ہورہے ہیں ۔ایک
اور بات دنیا میں ریاستی جبر،دھونس ،دھاندلی اور ظلم سے کسی کو زیادہ دیر
تک محکوم نہیں رکھا جا سکتا یہ فطری بات ہے جس چیز کو جتنا دبایا جائے وہ
اتنی ہی تیزی سے ابھر تی ہے بھارتی حکمرانوں نے ۔کشمیریوں کو رائے حق دہی
سے محروم کرکے بر ِصغیرپاک و ہندکے ایک ارب انسانوں کا مستقبل داؤپر لگا
دیاہے حالانکہ بر ِصغیرکے لوگ امن چاہتے ہیں کیونکہ امن میں ہی ہم سب کی
بقاء۔ عافیت اور سلامتی ہے کاش!بھارتی حکمران دل کی آنکھیں کھول کرغور کریں
تو محسوس ہوگا امن سب سے بڑی نعمت ہے۔ مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنے اور دنیا کے
منصفوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے ہر حریت پسند کے دل میں حق و انصاف کی یہ
شمع تاقیامت جگمگاتی رہے گی اسی لئے آرپارکشمیری ہمیشہ گنگناتے رہتے ہیں
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن
|