شنید ہے نیب اب صرف میگا کرپشن کیسز پر اپنی پوری توجہ
مرکوز کرے گا اور اسی پالیسی کے تحت انکوائری متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو کارروائی
کے لئے بھجوائے گا میگاکرپشن کیسز میں تو پاکستان کے سابقہ حکمرانوں کی
طلسم ِ ہوشربا شامل ہے جو اپنے خلاف ہر قسم کی کارروائی کو اپنی توہین
سمجھتے ہیں لیکن حالات بتاتے ہیں آج کل نیب کا سورج واقعی انتہائی گرم ہے
اتنا گرم کہ کچھ کے ماتھے پر پسینہ آیاہواہے کچھ پسینے میں شرابور ہوگئے
ہیں سب بے برا حال موجودہ حکمرانوں کا ہے جن کے بیٹے ،بیٹی ،داماد اور وہ
خود نیب کے دربار میں پیشیاں بھگت بھگت کر عاجز آگئے ہیں شنید ہے سابق
وزیراعلیٰ کے ہونہار پوت کو نیب نے جو سوالنامہ دیا ہے اس میں ان پر الزام
ہے کہ ان کے اثاثے آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اس سوال کا کیا جواب ہے۔
چندماہ پہلے شہبازشریف سے بھی کئی گھنٹے جواب سوال کئے گئے اب وزیراعلیٰ
پنجاب شہباز شریف کو بھی پھر طلب کیا جارہاہے ۔اپنے خادم ِ اعلیٰ کا کہنا
ہے کہ احتساب سب کا نہیں ہوگا تو وہ انصاف نہیں کہلائے گا، نیب ہو یا کوئی
اور اداراہ، احتساب سب کا ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اورنج لائن
میٹرو ٹرین میں 70 ارب روپے سے زائد بچت کی ہے اس پر نیب کو تو ہمیں
سرٹیفکیٹ دینا چاہیے سیانوں کا کہنا ہے اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتاہے ہر
روز بلندبانگ دعوے کرنے والے خادم ِ اعلیٰ اپنی کارکردگی بارے سرٹیفکیٹ کے
محتاج ہوگئے ہیں اب سوال یہ ہے کہ یہ کیسی کارکردگی ہے؟ کارکردگی تو خود
اپنی مثال آپ ہوتی ہے۔ ادھر قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید
اقبال نے کہا ہے کہ جمہوریت کا بنیادی مقصد ہی عوام کی خدمت ہے۔ بدعنوان
عناصر کیخلاف زیرو ٹالرنس اور احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل
جاری ہے۔ جب تک عوام کی خدمت نہیں ہو گی تو جمہوریت کی بقا بھی خطرے میں ہو
گی۔ وہ ملک ترقی نہیں کر سکتے جو جمہوریت کے لبادے میں کرپشن کو فروغ دیں
لیکن نیب کا یہ آخری فیصلہ ہے کہ اب کرپشن کو فروغ نہیں دینے دے گا۔ نیب کی
کوئی امتیازی پالیسی نہیں اس کے ذہن میں کوئی تعصب نہیں۔ستر سال بعد عوام
میں بھی شعور پیدا ہو چکا ہے کہ غلط کیا ہے اور درست کیا ہے۔ رزق حلال میں
ہمیشہ برکت ہوتی ہے چند دنوں میں عوام کی عمر کی جمع پونجی لوٹنے والوں
اورکروڑ پتی بننے والوں کو سوچنا چاہیے کہ کفن کی کوئی جیب نہیں ہوتی اور
جو لوگ بھی اس سے رخصت ہوئے و ہ خالی ہاتھ رخصت ہوئے۔ نیب کسی سے انتقامی
کارروائی پر یقین نہیں رکھتا۔ نیب تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں
اور انویسٹی گیشنز مبینہ طور پر الزامات کی بنیاد پر قانون کے مطابق شروع
کرتا ہے جو کہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانون کے مطابق تمام متعلقہ اداروں
اورافراد سے ان کا موقف معلوم کرتا ہے اور اگرمبینہ طور پر الزامات ثابت
نہیں ہوتے توشکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز مروجہ
قوانین کے تحت بند کردی جاتی ہیں اور جس طرح کسی شکایت کی جانچ پڑتال ،انکوائری
او رانویسٹی گیشن شروع کرنے کا فیصلہ نیب کی پریس ریلیز کے ذریعے کیا جاتا
ہے اسی طرح شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن بندکرنے کا
فیصلہ بھی نیب پریس ریلیز کے ذریعے نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد
کرتا ہے۔ نیب قوم اور ریاست کا ادارہ ہے اسے کسی نے باہر سے مسلط نہیں کیا۔
اسے اختیارات مقننہ نے دیئے ہیں اور اسکی تشریح مختلف عدالتوں نے کی ہے،
کوئی چیز ماورائے قانون نہیں ہو گی، بشمول میرے تمام اکابرین کو قانون کے
مطابق کام کرنا ہے اس کے سوا کوئی اور راستہ باقی نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کو آپ
ساری عمر کے لئے بے وقوف بنا سکتے ہیں لیکن آپ سب کو ساری عمر کے لئے بے
وقوف نہیں بنا سکتے۔ نیب کی کوئی امتیازی پالیسی نہیں اس کے ذہن میں کوئی
تعصب نہیں۔ وہ قافلے جن کو اپنی منزل کا پتہ ہوتا ہے وہ رواں دواں رہتے ہیں
اور ایک دن آتا ہے جب وہ اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ اور
ہائیکورٹ کے فیصلے موجود ہیں اور یہ طے پا گیا ہے کہ ہمارا ہر قدم سپریم
کورٹ اور ہائیکورٹ کی گائیڈلائن اور رہنمائی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہو گا کہ
کوئی بھی ایسا اقدام نہ کیا جائے کہ کوئی یہ سمجھے کے ماورائے قانون ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاویداقبال نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ جب بھی تفتیش مقصود ہو
تو چائے پلانے کے بعد اگر یہ پوچھ لیا جائے کہ آپ تو امین تھے قوم کی دولت
آپ کے پاس تھی آپ اس کے کسٹوڈین تھے یہ کہاں کیسے اور کیوں خرچ کی تو
زیادتی کی بات نہیں۔ اگر آپ کا دامن صاف ہے تو آپ بڑے اطمینان سے بتا دیں
کہ یہ رقم ہے اور اس منصوبے پر خرچ ہوئی ہے۔بہرحال جس جس پر کرپشن کا الزام
ہے وہ نیب پر انتہائی گرم ہے موجودہ حکومت تو نیب کے اختیارات صلب کرنا
چاہتی ہے کچھ تو اس کو ختم کرنے کے درپے ہیں کہ نہ رہے بانس نہ بجے
بانسری۔اب دیکھئے حکمران کیا کرتے ہیں اور احتساب کرنے والا ادارہ کیا کرے
گا؟ احتساب ادھورا رہے گا یا اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا قوم اس سوال کے
جواب کی منتظرہے۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نیب احتساب سب کے لئے
کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ نیب اب صرف
میگا کرپشن کیسز پر اپنی پوری توجہ مرکوز کرے گا اور اسی پالیسی کے تحت
انکوائری متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کو کارروائی کے لئے بھجوائے گا چیئرمین نیب جناب
جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا کہ بندعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، نیب احتساب
سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، نیب بد عنوان عناصر، اشتہاری
اور مفرور ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے پر
یقین رکھتا ہے اور اس ضمن میں ہرممکن کوشش جاری ہے۔ |