خادم ِ اعلیٰ بھی فرار

 آخرکار بلی تھیلے سے باہر آگئی سابقہ خادم ِ اعلیٰ بھی فرارہوکر لندن پہنچ گئے اس سے پہلے نواز شریف کے دو صاحبزادے حسین نواز، حسن نواز، سمدھی اسحاق ڈار،شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز ان کے بہنونی علی عمران بھی لندن مفرورہوچکے ہیں جن کو واپس لانے کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جاچکاہے بات ہورہی تھی میاں شہبازشریف کی جو گذشتہ دنوں برطانیہ چلے گئے اور اب انہوں نے واپس نہ آنے کااعلان کردیاہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے ازخود این آر او لے لیاہے اب صرف حمزہ شہباز لاہورمیں موجود ہیں باقی سارا خاندان آہستہ آہستہ ’’مفرور‘‘ ہوگیا اب اسے جمہوریت کی فیوض و برکات سے ہی تعبیرکیا جا سکتاہے جبکہ عام آدمی کو دووقت کی روٹی کے لالے پڑے رہتے ہیں اور حکمران اربوں روپے ڈکارکرفرارہوجاتے ہیں۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ مسلم لیگ(ن)کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس راجہ ظفر الحق اور خواجہ آصف کی زیر صدارت ہوا جس میں پی اے سی کا چیئرمین اور پارلیمانی لیڈر تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔ محمد نوازشریف نے رانا تنویر حسین کو پی اے سی کا کا چیئرمین اور خواجہ آصف کوپارلیمانی لیڈر نامزدنامزد کر دیا۔ پا ر لیما نی پارٹی ک میں کہاگیاہے کہ شہباز شریف شروع سے ہی پی اے سی کا چیئرمین بننے کے خواہاں نہیں تھے،شہباز شریف نے متحدہ اپوزیشن اور پارلیمانی ایڈوئزری گروپ کے اصرار پر پبلک اکا ونٹس کمیٹی کے چیرمین کا عہدہ قبول کیاتھا،اس وقت کے معروضی حالات کی بنا پہ تمام اپوزیشن جماعتوں اور پارلیمانی ایڈوئزری گروپ کا اصرار تھا کہ قائد حزب اختلاف کو ہی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا سربراہ ہونا چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ خواجہ آصف متحرک اور سینئر پارلیمنٹیرین ہیں جنہیں شہباز شریف کی خواہش پر قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈربنایا گیا ہے۔ میثاق جمہوریت میں طے کیا تھا کہ چیئرمین پی اے سی میں اپوزیشن سے ہوگا چیئرمین پی اے سی کیلئے کوئی بھی اپوزیشن رہنما ہوسکتا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا شہباز شریف بجٹ اجلاس میں شریک ہوں گے اور بحث میں حصہ لیں گے شہباز شریف کا کردار پاکستان میں ہے ان کا صحت مسئلہ ہے چیئرمین پی اے سی کیلئے اپوزیلن لیڈر ہونے کی روایت نہیں توڑی شہباز شریف کے پاس تین عہدے جمع ہوگئے تھے پی پی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا شہباز شریف کی جانب سے پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے پر خدشات ہیں۔ پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑنے پر پی پی کی قیادت سے مشاورت نہیں کی گئی اب ان لوگوں کا کیا بنے گا جو یہ کہتے تھے شہبازشریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہ بنایا گیا توجمہوریت کو خطرات لاحق ہوجائیں گے اس صورت ِ حال پر فردوس عاشق اعوان نے بہترین تبصرہ کیاہے کہ شہباز شریف لندن جا کر اپنی کرپشن کو دفن کرنا چاہتے تھے اور ہمارے پاس اطلاعات تھیں کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔ شہباز شریف کا پاکستان واپس نہ آنا ثابت کرتا ہے کہ ریڑھی والوں کے اکاؤنٹس کے پیسے وہ انہیں دینے کو تیار نہیں۔ ایک بھائی فرار ہو گیا اور دوسرا فرار ہونے کو تیاریوں میں ہیں۔ یہ لوگ این آر او لینے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ اپنے ردعمل میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ لوگ اپنے گھر سے باہر چوکیدار بھی تعینات نہیں کرتے۔ نئی نامزدگیوں نے ثابت کر دیا کہ شہباز شریف کی بیماری ڈرامہ ہے۔ شہباز شریف کی بیماری سے متعلق اب تک حتمی اطلاعات پاکستان کے عوام کے سامنے نہیں آئیں۔ خود ساختہ جلا وطنی کے لئے ان کی صحت کے امور آڑے آئیں گے اور کسی ڈاکٹر سے رابطے کریں گے جبکہ سوشل میڈیا پر ان کی تصاویر گردش کرتی ہیں جس میں انہیں شاپنگ مالز میں یا ویڈیو گیمز کھیلتے دیکھا گیا۔ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ عوام کو باور کراتی رہی ہے کہ یہ لوگ لوٹے گئے پیسہ کو چھپانے کی حکمت عملی میں مصروف ہیں اور کہیں نہ کہیں عدالتوں کا سہارا لینے یا طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں ہیں۔ مراد سعید نے کہا کہ مسلم لیگ نواز نے محض اپنی قیادت کی کرپشن چھپانے کیلئے میاں شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنوایا۔ قائد حزب اختلاف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں جس کی بناء پر وہ بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ فواد چودھری نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ میاں شہبازشریف کے وطن واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں ایک اور سیاستدان نے کہا ہے کہ شہباز شریف لاپتہ ہیں انہوں نے خود ساختہ مفروری اختیار کی ہوئی ہے عوام کو ورغلا اور بیوقوف بناکر شہباز شریف باہر چلے گئے لیڈر رو رہے ہوتے ہیں جو عوام کے ساتھ جیتے اور مرتے ہیں مخلص لیڈر ہمیشہ ملک و قوم کے مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیتا ہے عمران خان کا بیانیہ جیت گیا اپوزیشن کی دلیلیں ہار گئیں۔ اپوزیشن کی ضد کو پاکستانی عوام کے مفاد میں مان کر شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنایا مگر انہوں نے پارلیمنٹ کی ساکھ کو داؤ پرلگایا اور باہر بھاگ گئے۔آخرکار بلی تھیلے سے باہر آگئی سابقہ خادم ِ اعلیٰ بھی فرارہوکر لندن پہنچ گئے اس سے پہلے نواز شریف کے دو صاحبزادے حسین نواز، حسن نواز، سمدھی اسحاق ڈار،شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز ان کے بہنونی علی عمران بھی لندن مفرورہوچکے ہیں اس لئے یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان میں کسی شاہی خاندان تودورکی بات ہے کسی بااختیار، بااثرشخصیت کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا اب تو یہ بات تجربے سے ثابت ہوچکی ہے قانون صرف غریبوں کیلئے ہے جن کو معمولی معمولی جرائم میں بھی مہینوں ضمانت نہیں ملتی ان کو چھٹی والے دن بھی عدالتیں ریلیف دیدیتی ہیں۔

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399352 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.