ماہ صیام کی آمد آمد ہے. ماہِ صیام نزول قرآن کا مہینہ. ﷲ
کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ. صبر کا مہینہ. فراغ رزق کا مہینہ. ہر
قسم کی عبادات کا عالمی موسمِ بہار ہے یہ رمضان کا مہینہ.
احادیث اور نبی کریم کے فرامین کی روشنی میں اگر بات کی جائے تو یہ ماہ
مبارک ایک مسلمان کے لیے اپنے نفس کی تربیت کرنے کا بہت اچھا موقع ہے.
آئیے جانتے ہیں کہ رمضان امید کا چراغ کیسے. تاریخ اسلام پر نظر دوڑائی
جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمارے اسلاف نے رمضان کو محض عمدہ قسم کی سہری
اور افطاری تک محدود نہیں رکھا بلکہ روزے کی حالت میں کئی کئی دن میدانوں
میں کفار کا مقابلہ کیا. اور عرب کے تپتے صحراؤں میں گرمی کی شدت میں جہاں
رگوں کا خون بھی کھولنے لگتا ہے وہاں اسلام کی سربلندی کے لیے میدانوں میں
نکلے. اور پھر رب نے واقعی ان لوگوں کے لیے رمضان کو امید کا چراغ بنایا.
اور پورے مکہ پر ان مسلمانوں کو فتح دی اور حکمرانی دی.
یہی ماہ مبارک تھا کہ جب نبی کریم اور ان کے صحابہ کرام غزوۂ بدر کے لیے
بدر کے میدان میں اسلام کی سربلندی کی خاطر کفار کے مد مقابل ہوئے. اور ﷲ
تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے مسلمانوں کی مدد کی.
یہی ماہ مبارک تھا کہ جب فتح مکہ ہوئی. ﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خکمران
بنایا.
یہی ماہ مبارک تھا کہ جب ﷲ نے مسلمانانِ برصغیر کو پاکستان جیسی عظیم نعمت
سے نوازا تھا. ہمارے اسلاف نے تو رمضان المبارک کی قدر جہاد کے میدانوں میں
پائی. آج ہم جب اپنے دسترخوان پر بیٹھتے ہیں تو ہمارے سامنے رنگا رنگ
مشروبات اور نعمتیں موجود ہوتی ہیں. کبھی دستر خوان پر بیٹھ کر اپنے نبی کی
سحری و افطاری ذہن میں لانا کہ نبی کریم کے گھر میں کھانے کی دانہ برابر
چیز بھی موجود نہ ہوتی تھی. آپ صرف نیت کرکے روزہ رکھ لیتے تھے. آخر ہمارے
لیے رمضان امید کا چراغ کیسے بنے،ہم نے تو سو سو کر دن پورا گزارا اور روزہ
کو صرف سحری افطاری تک محدود کر دیا.
اگر چاہتے ہیں کہ رمضان المبارک ہمارے لیے امید کا چراغ بن جائے تو آئیے آج
ہی عزم کیجیے کہ اس بار رمضان المبارک میرے کردار کی تکمیل کا باعث بنے گا.
دل میں یہ ارادہ ہو کہ اس رمضان میں میں نے اپنے رب سے تعلق کو مضبوط کرنا
ہے. اور اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہے. اپنا زندگی میں ایک مشن اور ٹارگٹ
بنانا ہے. چونکہ اس ماہ مبارک میں شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے اور مسلمان
اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے لہٰذا اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نفس
کی تربیت کیجیے. یقیناً آپ نے اپنے رب کی بہت نا فرمانیاں کی ہوں گی لیکن
مایوس نہ ہوں کیونکہ اس ماہ مبارک کی سب سے بڑی نعمت لیلۃ القدر کی رات ہے.
ایسی رات ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ بڑے سے بڑے گنہگار کے لیے معافی کے
دروازے کھول دیتا ہے. اس ایک رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے.
جب آپ افطاری کریں تو آپ کے ذہن میں غزوہ بدر کے مجاہدین کی افطاری کا منظر
ہو. جب آپ سحری کریں تو آپ کو نبی کریم کی سحری یاد آئے. اور اپنے رب کے
قریب ہوتے چلے جائیں. ہاں تب آپ کے لیے یہ رمضان المبارک امید کا چراغ بن
جائے گا اور آپ کو سحر وافطار میں بھی ایک الگ لزت محسوس ہو گی لہذا آج ہی
عزم کیجیے اور اس پر ڈٹ جاہیے. ﷲ ہم سب کو اس پر عمل کی توفیق دے آمین.
|