کرپٹ عناصر کا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ عوام خود محاسبہ کریں !

قوم ایک عرصہ سے دست سوال دراز کیے ہوئے ہے کہ لٹیروں کا احتساب کر کے انہیں سزا دو، اب مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ لوگوں کی عدلیہ سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور اسے وہ امید کی کرن سمجھ کر اس انتظار میں ہیں کہ اب وہ لٹیروں اور چوروں کو پکڑ کر سزا دے گی،لیکن اصل لٹیرے بلا خوف اب بھی لوٹ مار کے رکارڈ بنانے میں مصروف ہیں جبکہ میڈیا کھل کر عوام کو آگاہی دے رہا ہے لیکن اس پر کاروائی کرنے والے ادارے خاموش تماشبین کا کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں اس سے لٹیروں کی حوصلہ افزائی کو تحریک مل رہی ہے ان کو کسی کاروائی کا خوف بھی نہیں ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں اسی وجہ سے عوام میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے اور یہ مایوسی طوفان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔

اس وقت حکومت لوٹ مار کا واقعات کا سدباب کرنے سے یکسر عاری نظر آتی ہے اور ایسے ہی لوگ اس وقت حکومت میں ہیں اور دوران حکمرانی اپنے لواحقین کے قرضوں کو معاف کرانے میں مشغول ہیں ۔

اور کچھ ترقیاتی کاموں میں کرپشن کے مواقع نکالنے میں مصروف یہ قوم کے خادم دولت کے انبار لگا رہے ہیں ، کچھ ہارس ٹریڈنگ کر کے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے میں مصروف ہیں جبکہ عوام آٹا دال اور مہنگائی کے گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں، اور لٹیرے اسی شان سے اپنے مقاصد کی تکمیل میں بلا خوف و خطر لوٹ مار میں مصروف ہیں انہیں کوئی خوف نہیں ہے ، اب دیکھیں قانون بنانے والے اداروں کی معذوری کہ ابھی تک جعلی ڈگری رکھنے والوں کا نہ اسمبلی نے نہ الیکشن کمیشن کوئی سزا تجویز کر پائی جبکہ خیر سے تین سال ہونے کو ہیں، اب عوام اسے کس نظر سے دیکھیں کہ انصاف حکومت کے جانے تک ملے گا کہ ان ممبران کو اسمبلی میں رہنے کا اختیار نہیں ہے۔

قوم کے قوی خدشات ہیں کہ اس حکومت کے دور میں تو کسی اقدام کی توقع نہیں ہے چونکہ اب تک وہ حلفیہ غلط بیانی کرنے والے اور صحیح ڈگریوں والوں میں کوئی تو تشخیص کرنے کا تعین نہیں کر سکی ایسے میں پھر کون اس بات کا تعین کرے گا۔ اسی طرح پنجاب حکومت کا اسٹے آرڈر کتنا عرصہ تک کارآمد ہے اور اس کا تعین کرنا کس کا کام ہے ، بلوچستان میں غائب افراد کا معمہ سلجھنے کا نام نہیں لے رہا اصل حقائق کو افشا کر کے لوگوں کو اعتماد میں لے ، یہ مسئلہ بھی حل طلب ہے ، انصاف میں طوالت کارکردگی پر منفی اثرات ڈال رہی ہے اعتماد کا فقدان نظر آرہا ہے ۔

اب اختیارات کے غلط استعمال اور روایات کا سدباب کون کرے گا قانون بنانے والے اگر خود ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے رہیں گے تو عوام کو انصاف کون دلائے گا کیا وہ بیرونی ممالک سے انصاف کی امید رکھیں گے جیسا کہ بلوچستان میں آوازیں آ رہی ہیں اس سے پہلے کہ لوگ اتنے مجبور ہو جائیں لیکن اگر اس آواز پر عدلیہ لبیک کر کے موثر اقدامات اٹھاتی ہے تو بہتر ہے چونکہ عدلیہ کو لوگ دیکھ رہے ہیں ، لیکن واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ا س کے اختیارات محدود ہیں ایک حد سے آگے کوئی کاروائی نہیں کرسکتی ۔ عدلیہ کے اختیارات کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے تاکہ اسے اس ملک سے لٹیروں کو پاک کرنے میں آسانی ہو۔ لیکن معاملات نیب کی طرح چلائے گئے اور کمپرومائز کرنے کی پالیسی اختیار کی اور لٹیرے لوٹ میں سے کچھ حصہ دے کر سزا سے بچ گئے تو عوام ایسے اقدامات کو مسترد کر سکتے ہیں ۔

ایسے میں لوگ صرف ایک موثر قوت یعنی فوج کو ہی اپنا نجات دھندہ سمجھ کر آواز دینے میں حق بجانب ہونگے، اور ان کے ہاتھ مضبوط کرنے میں محب وطن اور ایمان دار لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے قوم ان کو سراہے گی لیکن شرط یہ ہو گی کہ مختصر وقت میں لٹیروں کو سزائیں دیں ۔ یہ ایک درمیانی راستہ ہے ۔ اور فوج کو آواز دینے کا مقصد سول اداروں کی کاکردگی پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جانا ہے اور اس وقت پورا ملک اس کا نمونہ ہر سطح پر پیش کر رہا ہے اور ایسی ہی صورت حال ہے۔

جیسا کہ عوام آگاہ ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کا سلسلہ پنجاب صوبے میں ایک بار پھر شدید صورت اختیار کر رہا ہے اور جمہوریت کے چیمپین ایک دوسرے پر الزامات عائد کر کے اس لعنت کو فروغ دینے میں مشغول ہیں فلور کراسنگ میں اداروں کا موقف آنا باقی ہے دیکھتے ہیں کہ کیا فیصلہ ہوتا ہے یا یہ بھی جعلی ڈگریوں کی طرح لٹکتا رہے گا اور حکومت کا دورانیہ پورا ہو جائے گا۔ عوام کی آواز پر فوج کو آ کر اداروں کو مضبوط کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں اس ملک کی بقا کے اقدامات اس طرح کرے کہ اصل مجرموں کو پکڑ کر عدلیہ کے حوالے کرے خصوصی عدالتوں میں تیزی سے مقدمات نمٹا کر مجرموں کو بلا تخصیص سزائیں دے تو یہ ملک اور قوم پر ہمیشہ کے لئے احسان ہو گا آج قوم اسی کا تقاضہ شدت سے کرتی نظر آتی ہے۔ اور فوج ہی عوام کے مطالبہ پر لٹیروں کو بلا خوف اگر کوئی قوت ہاتھ ڈال سکتی ہے۔

اگر فوج اس عوامی آواز پر تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی ا ور کرپٹ عناصر اسی طرح لوٹ مار کرتے رہے جن کے محاسبے کا مطالبہ کا عوام کی ایک بڑی تعداد کرتی رہی ہے اور جن کی وجہ سے آج ملک اس حال تک پہنچ گیا ۔ تو کل عوام خود ان لٹیروں کے محاسبے کے لئے اٹھ کھڑے ہونگے اور پاکستان میں خونی انقلاب کے راستے کو کوئی طاقت نہ روک پائے گی اور عوام سارے معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر انصاف کے تقاضے خود پورے کریں گے جیسا کہ موجودہ حالات اس کی نشاندہی کرتے نظر آ رہے ہیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82080 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More