میرے وطن کے حکمرانوں ریاست مدینہ کانام لینابہت آسان ہے
لیکن اس کے وارثان کی طرح حکمرانی کرنابہت مُشکل ہے بنوہاشم کاخاندان مدینہ
کے سردارتھے لیکن ان کی اولادبھی مزدوری کرتی تھی تب اپنے گھرکھاناکھاتے
تھے فرمان رسول ﷺ یاد کروآپﷺ نے فرمایاکہ میری بیٹی بھی اگرچوری کرے تو
اسکوسزادوں ریاست مدینہ میں سب کے ساتھ انصاف ہوتا تھاکوئی بڑاچھوٹانہیں
امیرغریب سب برابرتھے میر ے ملک میں ایک غریب روٹی چور کئی سال جیل کاٹ
کرآئے اورملک لوٹنے والوں کوزمانتیں ملتی رہیں غریب کواگرسزاہوجائے تو جب
بڑی عدالت میں پہنچے توعادل جج یہ کہیں کہ یہ تو نے گناہ تھااس کو بری
کیاجائے تو جو چارسال بے گناہی میں اس نے کاٹے اوراسکے بچے بھوکے پیاسے
لوگوں کے دروازوں پر دھکے کھاتے رہے اسکاازالہ کون کرے گاغریب گھروں کے عزت
دارجب جیل میں قیدی بنتے ہیں تو وہ ماہانہ بھتہ نہ دیں توانکو ذلیل
وخرارکیاجاتاہے کیونکہ بڑی جیلو ں میں اکثرافسران بھاری نظارانے دے کراپنی
ڈیوٹی لگواتے ہیں جس پروہ آتے ہی غریب اور مظلوم قیدیوں سے اپنے
منظورنظرسٹاف کے ذریعے بھتہ وصول کرتے ہیں جسکی زندہ مثال اٹک میں حافظ
ابراہیم اورامیرشاہ عرصہ درازسے اٹک جیل میں تعینات ہیں امیرشاہ ایک سال سے
اوپر چیف کی ڈیوٹی کررہاہے جوقیدیوں سے 10ہزارماہانہ وصول کر کہ اوپر
دیتاہے جیل سے رہاہوکر ّنے والے قیدیوں نے اپنی داستان سنائی کہ اٹک
اورپنڈی میں قیدیوں کے ساتھ بہت بڑاظلم ہورہاہے افسران جیلوں میں اپنی مرضی
کے قیدیوں سے منشیات فروش کرواتے ہیں اورلاکھوں روپے کماتے ہیں رولپنڈی جیل
میں قتل کے مقدمہ میں فتح جنگ سے جسکاتعلق ہے سرعام منشیات فروخ کرتاہے اور
پنڈی میں نمبرداری سسٹم جیل میں چل رہاہے جوقیدیوں سے بھتہ وصول کرکے
افسران کو دہتے ہیں جیل میں افتخاربھولہ نامی بارک نمبر4جوکہ پوری جیل
کوکنٹرول کرتے ہیں جیل کے قیدیوں کویہ حکم دیتے ہیں کہ ہرماہ کی 10تاریخ تک
گھر سے ملاقات پر آنے والوں بھتہ لے کردیں ورنہ انکی اڑدی لگادی جائیگی کئی
قیدی عرصہ درازسے اپنے مقدمات کے فیصلوں کے انتظارمیں پڑے ہیں اورگورنمنٹ
کاراشن پران پر ضائع نہ ہو لوگ پوچھتے ہیں کہ ریاست مدینہ یہ ہے کہ ایک
چھوٹے پٹواری یا تحصیل دار سے انتقام لیا جائے کہ ایک کا جرم یہ کہ اس نے
حکومت وقت کو ووٹ نہیں دیا اور دوسرا بھتہ دینے سے قاصر ہے ۔اٹک کی
5تحصیلوں میں سے 4میں تحصیل دار رجسٹریاں کر رہا ہے لیکن اٹک کی تحصیل میں
ایماندار تحصیلدار جو بھتہ دینے سے قاصر کھڈے لین لگا دیا گیا ہے رجسٹری
برانچ میں بغیر پیسے کی کوئی کام نہیں ہوتا اگر کوئی سائل بات کرے کہ میں
شکایت کروں گا جاؤں عمران خان کو شکایت کرو ہم اپنے لیے نہیں کما رہے ہمیں
بھی ماہانہ بھتہ دینا پڑتا ہے ایک شہری جس کی رجسٹری باقاعدہ ADCGاٹک کے
حکم پر ہو چکی اور مالک پیسے لے کر ملک سے باہر بھی جا چکا لیکن وہ روزانہ
کچہری کی دھکے کھا رہا ہے کہ ابھی تک اس رقبہ کی تحقیقات کرنی ہے۔10مرلے
رقبہ میں سے 5مرلہ کی رجسٹری جو کہ منظور ہوگئی اور اسی خسرہ میں 5مرلہ پر
احتراز لگا دیا جاتا ہے ۔یہ کیسا قانون ہے کہ ان لوگوں کو کوئی پوچھنے والا
نہیں ہے ہر ادارہ میں کرپشن عروج پر کوئی قانون کی پاسداری نہیں کر رہا جو
ایماندار افسران ہیں ان کو کام کرنے کوئی نہیں دیتا غریب دو وقت کی روٹی کو
ترس رہا ہے مہنگائی عروج پر ہے ۔رشوت خوروں کے اگر نام لکھ دیئے جائیں تو
عہدے سے دھمکی دی جاتی ہے کہ جاؤ جو کرنا ہے کرو لیکن اﷲ کی لاٹھی بے آواز
ہے PPکے دور میں ان کے MPAنے بھی اپنے محسنوں کے ساتھ جو سلوک کیا تھا اس
کا انجام اس نے 5سال کے بعد دیکھ لیا تھا اور اب اس دور کے منتخب نمائندے
بھی انتظار کریں کہ لوگ آنے والے الیکشن میں ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کریں گے
کیونکہ انہوں نے بھی بازاری لوگوں کو مختلف محکموں میں کام کروانے کا کہا
ہوا ہے اور اب خلق خدا کی آواز آرہی ہے بددعاؤں کی شکل میں احتجاج کر رہے
ہیں اور شاید عید کے بعد غریب پچھتاوے کی شکل میں سامنے آجائیں ۔حکومت وقت
اصحاب کا حوالا تو بہت دیتے ہیں وہ فرماتے تھے کہ فرات کہ کنارے پر ایک کتا
بھی بھوکا مر گیا تو وقت حاکم سے پاچھ ہو گی لیکن اب تو شریف اور عزت دار
بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ خدارا! ملک کی قانون کو بدلو اور ہر کسی
کے لیے ایک جیسا قانون بناؤ جس سے رشوت خور اور بھتہ خوروں سے جان چھوٹ
جائے اب لوگ تقریروں اور کانفرنسوں سے تنگ آگئے ہیں کیونکہ کسی کا جائز کام
بھی بغیر بھتہ نہیں ہوتا ۔ کس کو شکایت کی جائے کہ کس کس ادارہ میں بھتہ
خوری جاری ہے اور غریب کو انصاف نہیں مل رہا حکومت وقت سے ایک دفعہ پھر
اپیل ہے کہ عوام سے راہے لیں کہ کہاں کہاں بھتہ خوری ہو رہی ہے تاکہ مزید
بدنامی سے یہ بچ سکے ۔ |