صحت اﷲ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی
میں ہر فرد مصروف ہے۔ مگر یہ مصروفیات ہاتھ کی انگلیوں تک محدود ہو کر رہ
گئی ہیں۔ جیسے کہ سمارٹ فون اور کمپیوٹر کا استعمال بڑھ چکا ہے۔ ہر کوئی
وقت کا زیادہ حصہ ان پر سرگرم نظر آتا ہے۔ جسمانی ورزش برائے نام رہ گئی ہے۔
اس لئے لوگ چاک و چوبند نہیں رہتے۔ مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ان
میں سے ایک بلڈ پریشر بھی ہے۔ جو جسم میں خون کے دباؤ کو بڑھا دیتی ہے۔ طبی
ماہرین ہائی بلڈ پریشر یا فشار خون کو خاموش قاتل قرار دیتے ہیں۔یہ وہ
خاموش بیماری ہے جس سے امراض قلب، ہارٹ اٹیک، سٹروک، گردوں کا خراب ہونا،
آنکھوں کی روشنی کم ہو جانے جیسی بیماریاں بھی لاحق ہورہی ہیں۔اسی لئے
ڈاکٹرز فشار خون کی معمول کے مطابق طبی معائنہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے
ہیں۔ معالجین کے مطابق سگریٹ نوشی، منشیات، سافٹ ڈرنکس، ناقص غذائی اجناس،
جنک اور فاسٹ فوڈ کا رجحان،نمک کا زیادہ استعمال اور سستی و کاہلی، سہل
پسندی جیسے دیگر عوامل سے یہ بیماری پھیل رہی ہے۔ آبادی کی اکثریت اس خاموش
بیماری کی لپیٹ میں ہے۔یہ بیماری ہر ایک گھر میں موجو دہے، جس کا اندازہ اس
بات سے لگایاجاسکتاہے کہ کئی گھروں میں بلڈ پریشر کے معائنہ کیلئے خود ہی
لوگوں نے مشینیں رکھی ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ ڈاکٹروں کے پاس بھی مریضوں کی
قطاریں لگی رہتی ہیں اور سب سے پہلے ڈاکٹر بلڈ پریشر کا ہی معائنہ کرتے ہیں۔
گزشتہ روز ہائی بلڈ پریشرکا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد یہ ہے کہ لوگ
معمول کے مطابق اپنا طبی معائنہ کریں اور بلڈ پریشر سے بچنے کی فکر کریں
کیوں کہ اکثر بیماریاں اسی وجہ سے نمودار ہوتی ہیں۔تناؤ اور ذہنی دباؤ سے
بھی بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے35لاکھ لوگ اس
میں مبتلا ہیں اور یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ بلڈ پریشر کے حوالے سے ہر ایک
شہری کو معلومات ہونی چاہئے کہ اُس کا بلڈ پریشر کتنا ہے۔ بلڈ پریشر اُن
لوگوں کو زیادہ لاحق ہوتا ہے جو زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں، اپنے اوپر
زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں، ورزش کم کرتے ہیں جبکہ کئی لوگوں میں یہ بیماری
موروثی وجوہات کی بنا پر لگ جاتی ہے۔سرکار پرہسپتالوں میں ایسے مریضوں
کیلئے الگ سے کلینک کھولے کیونکہ اس بیماری کی شرح میں اضافہ ہو رہا
ہے۔ہونا تویہ چاہئے کہ ایسے مریضوں کیلئے الگ سے جانچ ہو۔ ہائی بلڈ پریشر
کی کوئی خاص علامت نہیں ہوتی، اس لئے لوگوں کو سر درد،جوڑوں کے درد یا بدن
درد کا انتظار نہیں کرنا چاہئے بلکہ وقتاً فوقتاً اپنا بلڈ پریشر چیک کرانا
چاہئے۔ بزرگوں کو باقاعدگی سے بلڈ پریشر چیک کرنا چاہئے۔ اس بیماری کے شکار
ہونے والے اکثر افراد کو کسی قسم کی جسمانی علامات کا سامنا نہیں
ہوتا۔درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل
سکے اور یہ اس وقت دریافت ہوتا ہے جب آپ کی صحت کو نقصان پہنچنا شروع ہوتا
ہے۔
ایک سروے کے مطابق تقریبا 52 فیصد پاکستانی آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار
ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کے مرض میں
کیوں مبتلا ہیں۔تاہم گزشتہ سال نومبر میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور
امریکن کالج آف کارڈیالوجی نے بلڈپریشر ریڈنگ کے حوالے سے نئی گائیڈلائنز
جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی انسان کے خون کا دباؤ 129/79 سے زیادہ ہے تو
یہ ہائی بلڈ پریشر تصور کیا جائے گا۔طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا
مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک
نہیں کرایا تو ایسا کرلیں۔یہ خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے
محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔درحقیقت موجودہ عہد میں فشار خون کے
نوجوان مریضوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور 18 سال کی عمر کے بعد سے ہی سال
میں کم از کم ایک بار ضرور بلڈپریشر چیک کرانا عادت بنانا چاہئے۔یہاں ایسی
پانچ خاموش علامات کے بارے میں جانے جو لوگوں میں بلڈ پریشر کا خطرہ ظاہر
کرتی ہیں۔
سگرٹ نوشی سے مکمل پرہیز کرنی چاہئے اور فاسٹ فوڈ اورجنک فوڈ کا استعمال
ترک کرنا چاہئے۔ڈاکٹر گوشت کے کم استعمال پر بھی زوردیتے ہیں جبکہ عمر اور
قد کے لحاظ سے وزن کم کرنے کی ضرورت بھیبیان کرتے ہیں۔ 120/80 یا اس سے کم
بلڈ پریشر معمول کا ہوتا ہے تاہم اگر یہ 140/90 یا زیادہ ہوتو آپ کو علاج
کی ضرورت ہوتی ہے اور چونکہ ہر ایک اس کا شکار ہوسکتا ہے تاہم کچھ مخصوص
افراد میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔یعنی اگر بلڈ پریشر اس نمبر سے زیادہ
ہو مگر140/90 سے کم، تو بھی یہ فشار خون کی پہلی اسٹیج تصور کی جائے گی جس
کے نتیجے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں بھی ضروری ہوتی ہیں جیسے زیادہ ورزش
اور غذا میں تبدیلی۔ اس لئے ضروری ہے اس سے بچلنے کیلئے ایک صحت مند غذا
تناول کی جائے جس میں تازہ پھل،خشک میوہ جات، سبزیاں وغیرہ شامل ہیں۔کیلا،
دہی، دارچینی ، آلو، مچھلی، جو کا دلیہ، لوبیا، پالک ، چقندر، بادام
استعمال کرنے سے بلڈ پریشر کا گھریلو علاج کیا جا سکتا ہے۔ باقاعدہ ورزش کی
بھی ضرورت ہے۔لوگ کھاتے پیتے ہیں اور سو جاتے ہیں۔ کھانے کے فوری بعد سو
جانا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لئے کھانے کے بعد کم از کم دو
گھنٹے تک آرام نہیں کرنا چاہیئے۔ نمک اور سگریٹ کا زیادہ استعمال بھی نقصان
دہ ثابت ہوتا ہے۔تمباکو نوشی اور منشیات سے بچنا بھی صحت کے لئے فائدہ مند
ثابت ہوتا ہے۔ اس لئے اپنی صحت کا خیال رکھیں اور تھوڑا سا وقت ورزش اور
چہل قدمی کے لئے بھی نکالیں۔ سادہ زندگی بھی صحت مند ی کی علامت بن سکتی ہے۔
|