عاشقان رسول شہد اء بدر

 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ انصار کے ایک پست قد جب حضرت عباس بن عبد المطلب کو قید کرکے لائے تو حضرت عباس کہنے لگے: اے اﷲ کے رسولﷺ! اﷲ کی قسم اس شخص نے تو مجھے اسیر نہیں بنایا تھا،مجھے تو جس شخص نے اسیر بنایا تھا وہ انتہائی طاقتور،انتہائی خوبصورت تھا جو گھوڑے پر سوار تھا۔میں نے اس جیسا شخص زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔وہ انصاری فرمانے لگے کہ: یا رسول اﷲﷺ! میں نے ہی انہیں اسیر بنایا ہے،تو آپﷺ نے فرمایا کہ: خاموش رہو۔اﷲ تعالیٰ نے تمہاری مدد ایک کریم فرشتے کے ذریعے فرمائی ہے

غزوہ بدر میں اﷲ پاک نے اپنے پیارے محبوب نبی کریم ﷺ اور آپ کے رفقاء کی مدد فرمائی ، مسلمانوں کی مدد کے لئے آسمان سے فرشتے اترتے رہے ۔ کتنے خوش قسمت ہیں صحابہ رسول جو سردار الانبیاء کی سپاسلاری میں اﷲ اور اﷲ کے رسول کے دشمنوں کے خلاف لڑ کے جام شہادت نوش فرمایاغزوہ بدر میں (70 کفار مارے گئے اور 70 قیدی بنے جبکہ) کل 14 صحابہ کرام (مہاجرین میں سے 6 اور انصار میں سے 2 اوسی اور 6 خزرجی) شہید ہوئے۔ شہداء بدر میں سے تیرہ حضرات تو میدان بدر ہی میں مدفون ہوئے مگر حضرت عبید ہ بن حارث نے چونکہ بدر سے واپسی پر منزل ’’صفراء’’میں وفات پائی اس لیے ان کی قبر شریف منزل ’’صفراء’’میں ہے۔شہیدِ بدر حضرت عبیدہ بن الحارث بن عبد المطلب(مہاجر) رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بن عبدمناف بن قصی قریشی مطلبی ہیں ان کی کنیت ابوحارث تھی بعض لوگوں نے کہاہے کہ ابومعاویہ تھی۔ان کی اوران کے دونوں بھائیوں کی والدہ سخیلہ بنت خزاعی بن حویرث تھیں ثقفیہ رسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم سے ان کی عمردس برس زیادہ تھی اوررسول خدا صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارقم بن ارقم کے مکان میں تشریف لے جانے سے پیشتر اسلام لائے تھے۔یہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد اورعبداﷲ بن ارقم مخزومی.

مہجع بن صالحؓیہ اہل یمن قوم عک سے تعلق رکھتے تھے۔ حضرت عمر فاروق کے آزاد کردہ غلام تھے۔ غزوہ بدر میں سب سے پہلے یہی شہید ہوئے تھے۔ پیارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا آج کے دن شہیدوں کے سردار مہجع ہیں۔عبید ہ بن حارثؓ بن مطلب بن عبد مناف بن قصی ۔آپ کی کنیت ابو حارث یا ابو معاویہ ہے 63 سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ سب سے پہلے اسلامی سریہ کے سردار یہی بنائے گئے تھے۔ عمیر بن ابی وقاصؓ۔یہ حضرت سعد بن ابی وقاص کے بھائی ہیں۔ شہادت کے وقت ان کی عمر 16 سال کی تھی۔ نبی صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم نے ان کو چھوٹے ہونے کی وجہ سے جنگ سے واپس کرنا چاہا تو یہ رونے لگے اس لیے آپ نے اجازت دے دی۔عاقل بن بکیر بن عبد یالیلؓ۔ شہید بدر ہے آپ مہاجرین سے ہے
عمیر بن عبد عمرو بن نضلہؓ۔ ذوالشمالین آپ کا لقب تھا۔ کنیت ابو محمد تھی۔ بنو زہرہ کے حلیف تھے۔ عمیر نام،عمیربن عبد عمرو بن نضلہ بن عمرو بن غبشان بن سلیم بن مالک بن عبسی بن حارثہ عمرو بن عامر الخزاعی۔ان کا زمانہ اسلام متعین نہیں قبول اسلام کے بعد مدینہ ہجرت کی اور سعد بن خثیمہ کے مہمان ہوئے،

ذوالشمالین مدینہ آنے کے بعد بدر عظمیٰ میں شریک ہوئے،ان کا اوّل وآخر غزوہ یہی تھا، اس میں جام شہادت پی کر پاک وصاف دنیا سے اٹھ گئے، غربت کے غمگسار بھائی یزید نے بھی جو زندگی میں رفیق تھے،سفر آخرت میں ساتھ نہ چھوڑا اورانہوں نے بھی اسی غزوہ میں مرتبہ شہادت حاصل کیا۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی

عوف بن الحارث ؓ بن رفاعہ بن الحارث بن سواد بن مالک بن غنم ان کی ماں عفراء بنت عبید بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم تھیں

اسلام ان ابتدائی 6 لوگوں میں شامل تھے جو بیعت عقبہ اولیٰ میں شامل تھے یہ دونوں عقبہ میں شامل تھے
غزوہ بدر میں شامل عوف بن الحارث ؓاور دونوں بھائی معاذ اور معوذ غزوہ بدر میں شریک ہوئے جبکہ ایک روایت کے مطابق چار بھائی رفاعہ بن الحارث بھی شامل تھے۔ عوف بن الحارث بدر میں شہید ہوئے
معوذ بن عفراؓ۔معوذ بن حارث عوذ بن حارث انہیں معوذ بن عفراء بھی کہا جاتا ہے یہ انصار قبیلہ نجار سے تعلق رکھتے یں ہیں عفراء ان کی والدہ کا نام تھا ان کے سات بیٹے غزوہ بدر میں شریک تھے۔

معوذ بن الحارث بن رفاعہ بن الحارث بن سواد بن مالک بن غنم ان کی ماں عفراء بنت عبید بن ثعلبہ بن عبید بن ثعلبہ بن غنم تھیں

یہ بیعت عقبہ ثانیہ میں شامل تھے غزوہ بدر یہ غزوہ بدر میں شامل تھے انہوں نے اور ان کے بھائی عوف بن الحارث ؓنے ابو جہل کو قتل کو کیاابو جہل نے بھی انہیں پلٹ شہیدکیا جسے بعد میں عبداﷲ بن مسعود نے قتل کیا
یہ عوف بن عفرا کے بھائی ہیں۔
حارث یا (حارثہ) بن سراقہ بن حارث ؓ۔
ان کی والدہ انس بن مالک کی پھوپھی ہیں۔ آپ کے حلق میں تیر لگا تھا۔
یزید بن حارث ؓ یا (حرث) بن قیس بن مالک۔ انصاری صحابی ہیں۔
رافع بن معلی بن لوذان ؓ۔ یہ بھی انصاری صحابی ہیں۔
عمیر بن حمام بن جموح بن زید بن حرام۔
انصاری صحابی ہیں۔ حضرت عبید ہ بن حارث کے ساتھ مواخات تھی۔ دونوں ایک ہی میدان میں سرخرو ہو کر رونق افروز جنت ہوئے۔
عمار بن زیادہ بن رافع ؓ۔ انصاری صحابی ہیں۔

سعد بن خیثمہ انصاری ؓ۔کنیت ابو عبد اﷲ تھی۔ لقب سعد خیر تھا۔ ان کے والد نے انہیں روکا تھا غزوہ بدر میں نہ جانے کے لیے وہ چاہتے تھے کہ میں خود جاؤں لیکن حضرت سعد نے کہا مجھے جنت میں جانے سے نہ روکو۔ ان کے والد خثمہ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔

مبشر بن عبد منذر بن زبیر بن زید ؓ۔ انصاری صحابی ہیں۔مبشر بن عبد المنذر بن رفاعہ بن زنبر بن أمیہ بن زید والدہ کا نام نسیبہ بنت زید بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف، وان کی کوئی پسماندہ اولاد نہ تھی ۔ہجرت کے بعد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مبشر بن عبد المنذر اورعاقل بن ابی البکیر میں مواخات کرائی تھی۔بدر میں شہادت مبشر بن المنذر کی شہادت غزوہ بدر میں ہوئی انہیں ابو ثور نے شہید کیا تھا ۔بے شک غزوہ بدر میں مسلمانوں کی مدد کے لئے اﷲ پاک نے فرشتے نازل کئے تھے کیونکہ سردار الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی دعا تھی یااﷲ مدد یااﷲ مدد ۔ غزوہ بدر میں شریک صحابہ کرام اور شہدا کرام سچے اور پکے عاشقان رسول ﷺ تھے ۔ یااﷲ ان عاشقان ِ رسول ﷺ کا واسطہ امت محمدیہ پر اپنا فضل و کرم عطا فرما آمین

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346666 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.