موبائل بن گیا وبالِ جان

’’ارے تم نے نیا موبائل کب لیا۔مجھے بتا یا ہی نہیں‘‘۔سعدیہ نے حیران ہو کر پوچھا۔
’’ابھی کل ہی تو لیا ہے۔ میرے پرانے موبائل پر واٹس ایپ اپ ڈیٹ نہیں ہو رہا تھا تو میں نے پاپا سے کہا کہ مجھے نیا موبائل لے کر دیں۔ بڑی مشکل سے مانے ہیں پاپا‘‘۔تابندہ نے خوشی خوشی ساری روئیداد سنائی۔
’’بڑی بات ہے بھئی۔ ہمیں تو ابھی تک بھی موبائل کے استعمال کی اجازت نہیں ملی۔ میرے ابو تو کہتے ہیں کہ موبائل سے آپ کی سٹڈی متاثر ہوتی ہے۔ موبائل کا اصل کام تو رابط تھا لیکن آج کل تو ہر چیز ہے موبائل میں‘‘۔
’’آج کے ماڈرن دور میں بھلا کوئی موبائل کے بغیر کیسے رہ سکتا ہے‘‘۔
’’ہے تو مشکل کام۔ لیکن اگر اس کو صرف ضرورت سمجھ کر استعمال کیا جائے تو ہی مناسب ہے‘‘۔
’’جدید دور کی ایجادات سے فائدہ اٹھاے بغیر ہم کیسے ترقی کر سکتے ہیں‘‘۔
’’ترقی کا دارومدار کیا صرف موبائل پر ہی ہے کیا‘‘۔
’’دیکھو! کوئی بھی چیز اچھی یا بری نہیں ہوتی۔بڑے بزرگ کہتے ہیں کہ اس کا ااستعمال اسے اچھا یا بر ا بناتا ہے‘‘۔
’’بالکل ٹھیک ہے۔ استعمال کی حد تک تو ٹھیک ہے۔ لیکن اس موبائل کی ایپلیکشنز اور فیچرز اتنے ذیادہ بڑھ گئے ہیں کہ ہمیں جانتے بوجھتے
ہو ئے بھی موبائل کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔‘‘
’’دوسروں سے رابط رکھنے کے لیئے تو ہمیں مو بائل استعمال کرنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن ہمیں چاہیے کہ اس کو صرف ٖ ضرورت کی حد تک ہی استعمال کیا جائے‘‘۔
’’ضرورت تو سب کو ہی رہتی ہے۔ میں نے تو اکثر نوٹ کیا ہے کہ تم ہر وقت ہی اون لائن رہتی ہو۔ پھر تم سٹڈ ی کب کرتی ہو‘‘۔
’’سٹڈی بھی ساتھ ساتھ کرتی ہو‘‘۔
’’لیکن اس کلاس میں تمہاری وہ پوزیشن نہیں رہ گئی جو تمہار ی پوزیشن پچھلی کلاس میں تھی جب تمہا رے پاس موبائل نہیں ہوتا تھا۔‘‘
’’ہا ں یہ تو بات ہے کہ جب سے موبائل کی طرف توجہ بڑھ گی ہے میری سٹڈی کی وہ روٹین نہیں رہ گئی‘‘۔
’’موبائل جب پاس پڑاہو تو آپ کی توجہ بٹ جاتی ہے۔ آپ انہماک سے کا م نہیں کر سکتے۔ پھر اگر آپ اپنے دوستوں سے چیٹ کر رہے ہیں تو آپ کا مکمل دھیان اس کے آنے والے جواب پر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے آپ مکمل توجہ کسی بھی اور طرف نہیں دے سکتے‘‘۔
’’تم تو گیمز بھی بہت کھیلتی ہو‘‘۔
’’موبائل میں گیمز ہوتیں ہیں تو پھر کھیلنے کو خود ہی دل کر پڑتا ہے۔‘‘
’’انٹرٹینمٹ کی حد تک تو سب ٹھیک ہے لیکن موبائل کا بے جا استعمال آپ کو بہت سی بیماریوں بھی مبتلا کر سکتا ہے‘‘۔
’’موبائل کے استعمال سے بھلا کیا بیماری ہو سکتی ہے؟‘‘۔
’’سب سے بڑی بیماری تو زندہ جاوید معاشرے سے دوری ہے۔ پہلے لوگ پاس بیٹھتے تھے تو آپس میں باتیں کرتے تھے۔ اب لوگ پاس پاس تو بیٹھے ہوتے ہیں لیکن ان کی نظریں اور انگلیاں موبائل پر ٹکی ہوتی ہیں۔ آپ کی نظر کمزور ہو سکتی ہے۔ موبائل کی خطرناک شعاوں سے بہت سے لوگ اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔ ذیادہ موبائل استعمال کرنے والے لوگوں کے ذہنی مریض بننے کی بھی خاصی بڑی تعداد ہے۔‘‘
’’میں نے تو اس بار ے میں کبھی نہیں سوچا۔ ہاں ذیادہ دیر موبائل استعمال کرنے کے بعد میر ی آنکھوں میں درد ضرور ہوتی ہے‘‘۔
’’بہت سے واقعات ایسے بھی ہوئے ہیں کہ لوگوں کے ٹچ سکرین پر ذیادہ دیر استعمال کی وجہ سے ان کی انگلیوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے‘‘۔
’’موبائل کی شعائیں تو بہت خطرناک ہویئں پھر‘‘۔
’’جی ہاں ۔ ہمیں موبائل کے استعمال میں اعتدال سے کام لینا چاہیے ۔بغیر ضرورت موبائل کا استعمال مناسب نہیں‘‘۔
’’لیکن پھر میں اپنی گیمز کیسے کھیلوں گی؟‘‘۔
’’موبائل ایپز اور گیمز کو استعمال کرنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ آپ ان کو مناسب وقفے کے بعد استعمال کریں اور لگاتار استعمال نہ کیا جائے بلکہ درمیان میں پندرہ یا بیس منٹ کا وقفہ دیا جائے تو آہستہ آہستہ آپ اپنی اس بری عادت سے جان چھڑوا سکتے ہیں‘‘۔
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 88990 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.