جزوی ترجمہ ‘ اور وہ عورتیں
اندیشہ ہو تمہیں جن کی نافرمانی کا تو ( پہلے نرمی سے ) انہیں سمجھاؤ اور (پھر)
الگ کر دو انہیں خواب گاہوں سے ( پھر بھی باز نہ آئیں تو) مارو انہیں پھر (اگر
وہ ) اطاعت کرنے لگیں تمہاری تو نہ تلاش کرو ان پر( ظلم کرنے کی) راہ (
النساء ٣٤)
وما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باذن اللہ ۔ ترجمہ ( اور نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسول
مگر اس لئے کہ اسکی اطاعت کی جائے اللہ کے اذن سے) ( النساء ٦٤)
ترجمہ ‘ جس نے اطاعت کی رسول کی تو یقیناً اس نے اطاعت اللہ کی ‘ ( النسا
٨٠)
قتل خطا کی تین صورتیں اور احکام ( ١- مقتول مسلمان ہو ‘ اس کا حکم یہ ہے
کہ قاتل ایک مسلمان غلام کو آزاد کرے اور اس کے ورثا کو دیت دے ‘ اس کی
مقدار اللہ کے رسول علیہ السلام نے سو اونٹ مقرر فرمائی ہے ‘ اگر کوئی اونٹ
نہ دے سکتا ہو تو فی زمانہ انکی جو قیمت ہو وہ دے دے ۔ اگر وارث دیت معاف
کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں ٢- مقتول ہو تو مسلمان لیکن اسکی بودوباش کفار
میں ہو ‘ اس صورت میں صرف ایک مسلمان غلام آزاد کر دے ۔ دیت لازم نہیں۔ اگر
کوئی شخص غلام خریدنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو یا غلام دستیاب ہی نہ ہو سکتے
ہوں تو پھر دو ماہ لگاتار روزے رکھے ۔ اگر اس نے عذر شرعی مثلاً حیض‘
بیماری کے سوا ناغہ کیا تو پھر از سر نو شروع کرنے ہونگے ۔ احناف کے نزدیک
بیماری عذر نہیں ہے ۔ ٣- اگر مقتول اس قوم کا فرد ہو جس کے ساتھ تمہارا
معاہدہ ہو چکا ہے خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر ‘ اس صورت میں قاتل مسلمان
غلام آزاد کرے اور مقتول کے ورثا کو دیت ادا کرے۔ ذمی یعنی اسلامی حکومت کی
غیر مسلم رعایا کا بھی یہی حکم ہے ۔ مسلم‘ کافر‘ مجوسی وغیرہ سب کی دیت
یکساں ہے‘ یعنی سو اونٹ ( النساء ٩٢) |