شہباز بھٹی کا قتل٬ امریکہ اور مسلمان

اور اب وفاقی وزیر42 سالہ شہباز بھٹی بھی اسلام آباد میں قتل کردیئے گئے اس سے قبل رواں سال کی 4 جنوری کو پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو بھی اسی اہم شہر میں قتل کردیا گیا تھا ملک کے دارالحکومت میں تین ماہ کے دوران دو اہم شخصیات کی بہمانہ ہلاکت ملک و قوم کے لئے ناصرف تشویش کا باعث بلکہ فکر انگیز بھی ہے ویسے تو اسلام آباد میں ہونے والے قتل کی وارداتوں میں اکثر اہم ترین شخصیات سے ہی جڑے ہوئے ہیں 27 دسمبر 2007 کو سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو بھی ہزاروں افراد کے مجمے میں انتہائی چالاکی سے قتل کیا جاچکا ہے اور آج تک ان کے قاتلوں کا پتا نہیں لگایا جاسکا ۔

وطن عزیز میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل تو اب معمول کی بات سمجھا جانے لگا ہے کیونکہ ملک کے بڑے شہروں خصوصاََ کراچی، حیدرآباد ، لاہور ،کوئٹہ اور ملتان میں روزانہ ہی ایک سے زائد مسلمان نوجوان قتل کردئیے جاتے ہیں لیکن اقلیتی رہنماء کے قتل نے پوری قوم کو فکر میں مبتلا کردیا ہے حکمران چاہے 1997کے ہوں یا آج کے وہ اسی روایتی ڈگر پر ہیں انہیں وہ ہی روایتی بیانات ہی دینا ہے قاتلوں کو پکڑنا تو کجا ان کا سراغ لگانے میں بھی وہ سنجیدہ نظر نہیں آتے رہی بات پولیس اور ہمارے دیگر تحقیقاتی اداروں کی تو وہ بھی ہمارے حکمرانوں کی راہ پر چلتے ہیں ظاہر ہے جو لوگ عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنے کے نام پر عوام کے ووٹوں سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں انہیں عوام تو کیا اپنے ساتھیوں کے جان و مال کی بھی فکر نہیں تو پولیس اور یہ ادارے کیا کریں گے؟

مسیحی قوم سے تعلق کی بناء پر پوری دنیا میں شہباز بھٹی کے قتل کی بازگشت ہے امریکی صدر بارک اوبامہ ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور کئی دیگر ممالک کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے اس قتل پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے قتل کی اس واردات کے بعد یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستان میں اقلیتی افراد کی زندگی خطرے میں ہے اور وہ غیر محفوظ ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے پاکستان میں دنیا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں اقلیتوں کو نہ صرف ہر قسم کی آزادی ہے بلکہ ان کی جان ، مال اور عزت کا غیر معمولی تحفظ کیا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود اقلیتی رہنماء بطور سیاست ہمیشہ ہی اپنی کمیونٹی کے عدم تحفظ کا واویلا مچاتے ہیں جبکہ امریکہ جیسے ملک میں جو ہمیشہ ہی انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار بنتا ہے کہ ائیرپورٹ پر ہی مسلمانوں خصوصاََ پاکستانیوں کی عزت نفس جس طرح مجروح کی جاتی ہے وہ بڑی مثال ہے ۔

امریکہ لندن اور بھارت سیمت متعدد ایسے غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے ان ممالک میں ہر سال جتنے مسلمان مختلف واقعات میں قتل کردیئے جاتے ہیں ان کا کسی طور پر پاکستان سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا پاکستان میں عام اقلیتی جس قدر محفوظ ہے اتنا تو یہاں کی اکثریتی آبادی کے مسلمان بھی محفوظ نہیں ہیں جبکہ مسلمان پاکستان میں ہو یا کسی بھی ملک میں اسکی جان و مال کا کہیں بھی تحفظ نہیں رہا اور 11ستمبر کے بعد تو ہر ملک مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھنے لگا ہے حالانکہ امریکی دہشت گرد سینکڑوں افراد کی موجودگی میں دو نوجوانوں کو گولیاں مار کر قتل بھی کردے تو اسے دہشت گرد تسلیم کرنے سے انکار کردیا جاتا ہے امریکہ کی لیڈری کو ماننے والے ممالک امریکا کے اشارے پر پاکستان اور دیگر مسلم ممالک پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر ان پر مسلسل دباؤ ڈالنے والی پالیسی پر گامزن ہے جبکہ امریکی دہشت گرد ریمنڈ ڈیویس پاکستان کے شہر لاہور میں جدید اسلحہ اور دیگر آلات کے ساتھ گرفتار ہوچکا ہے۔

مجھے یقین کی حد تک یہ شبہ ہے کہ اقلیتی رہنماء اور وفاقی وزیر شہباز بھٹی کا قتل بھی امریکا کی سازش ہے تاکہ ریمنڈ ڈیوس کی زندگی کو پاکستان میں خطرہ ہے کے نام پر رہا کرا لیا جائے اور اس مقصد کے لیئے امریکا اس نئے موقف کے ساتھ کہ پاکستان میں غیر مسلم خصوصاََ کرسچنز کی جانوں کو خطرہ ہے اس لئے پاکستان فوری ریمنڈ کو امریکا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردے گا ۔ لیکن اگر کرسچننز کی جانوں کو خطرہ ہوتا تو کیا خود شہباز بھٹی سرکاری سیکیورٹی اور کسی بھی سیکیورٹی گارڈ کو ساتھ لیئے بغیر اسلام آباد کی گلیوں میں بے خوف و خطر گھومتے ؟ اگر انہیں خطرہ تھا تو پھر کیا وہ نفسیاتی مریض تھے جو اس حالت میں موومنٹ کررہے تھے ؟یا کسی سازش کے نتیجے میں اس قدر بااعتماد ہوکر بغیر گارڈز کے اپنی والدہ کے گھر گئے تھے یا جاتے رہتے تھے؟ یقیناً ان کو اعتماد تھا کہ پاکستان میں انہیں کوئی قتل نہیں کرسکتا۔ میرے خیال میں انہیں قتل کیا نہیں گیا بلکہ وہ خود قتل ہوگئے کیونکہ جو شخص دنیا بھر میں یہ واویلا مچارہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے وہ خود بغیر کسی سیکیورٹی کے گھوم رہا ہے ہے کا عمل خود کو قتل کروانے کے مترادف ہی سمجھا جاسکتا ہے۔

شہباز بھٹی کے قتل کو گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل سے جوڑنا بھی میرے خیال میں ملک کو بدنام کرنے کے اور کوئی مقصد نہیں ہے کیونکہ اگر کوئی شہباز بھٹی کو آسیہ بی بی یا ان کے مقدمے کے حوالے سے قتل کرنا چاہتا تھا تو پہلے انہیں نشانہ بنادیا جاتا نہ کہ گورنر سلمان تاثیر کو ، اس لیئے یہ تاثر بالکل ہی غلط ہے کہ شہباز بھٹی کا قتل سلمان تاثیر کے قتل کا تسلسل ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ شہباز بھٹی انتہائی نڈر اور بااعتماد شخصیت تھے اور وہ اکثر اس بات کا اظہار بھی کرتے تھے کہ وہ کسی سے ڈرتے نہیں موت جب آنی ہے آجائے گی۔

امریکا یا کوئی اور ملک اگر یہ تاثر دیتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو خطرہ ہے تو وہ امریکا ہی کے سابق سفارت کاروں کے بیانات کا جائزہ لیں جو کہتے تھے پاکستان میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں کراچی سے زیادہ جرائم کے واقعات تو نیویارک میں ہوتے ہیں۔

میں امریکی اور دیگر ممالک کے حکمرانوں کو یہ مشورہ دونگا کہ وہ اپنی جنگ پاکستان کی مدد سے لڑتے رہیں لیکن خدا کے واسطے پاکستان سے جنگ لڑنے کا سوچیں بھی نہیں اور اس مقصد کے لیئے اگر دانستہ یا نادانستہ سازشیں کی جارہی ہیں تو اسے بند کردیا جائے یہ ہی امریکا اور اس کے حمایتیوں کے لیئے بہتر ہوگا امریکا کو چاہیے کہ اپنے آپ کا امن اور انصاف کا علمبردار ثابت کرتے ہوئے امریکا کی قید میں موجود بے قصور اور معصوم پاکستانی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو فوری رہا کردیا جائے ایسا کرنے کی صورت میں پاکستانی قوم ریمنڈ ڈیویس کی رہائی کے لئے اپنی حکومت پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165988 views I'm Journalist. .. View More