خدارا! صبر کریں (قسط ٢)

اس وقت قومی اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 342 ہے اور ان ارکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ سات کروڑ اٹھائیس لاکھ چھیالیس ہزار ہے جو کہ فی ممبر دو لاکھ تیرہ ہزار بنتی ہے اس کے علاوہ ان کے میٹنگ اور اجلاس میں شرکت وغیرہ کے روزانہ کے جو الاونس بنتے ہیں زرا وہ بھی مالاحظہ فرمائیں فی ممبر گیارہ ہزار چھ سو روپے ایک دن کی میٹنگ کا خرچہ ہے اور اور اگر مہینے میں قومی اسمبلی کے سات دن اجلاس ہوں اور فی مہینہ اوسطاََ پانچ دن میٹنگز ہوں تو ایک لاکھ انتالیس ہزار روپے فی ممبر بنتے ہیں جو کہ تمام ممبران کے چار کروڑ چھہتر لاکھ چھ ہزار چار سو روپے بن جاتے ہیں اب ٹوٹل خرچہ ان 342 اراکین پر بارہ کروڑ سے زیادہ آتا ہے

قارئین کرام! اس وقت ایک پاکستانی کی اوسط تنخواہ پندرہ سے پچیس ہزار کے درمیان ہے اور اس میں سے بھی زیادہ تر کی تنخواہ پندرہ ہزار سے اوپر نہیں ہے،پندرہ ہزار میں ایک گھر کا نارمل بجٹ کیسے بنتا ہے وہی بندہ جانتا ہے جو اس میں گزارہ کر رہا ہے اور اوپر سے حکومت اور حکومتی جماعت کے کارکن کہہ رہے ہیں کہ تھوڑا عرصہ صبر کریں مہنگائی برداشت کریں سب ٹھیک ہو جائے گا۔ حکومت اگر یہ بات کہتی ہے تو پھر بھی کوئی وجہ بنتی ہے کہ حکومت میں بیٹھ کر لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے کو کیا معلوم کہ ایک مزدور یا پندرہ،بیس ہزارلینے ولا کیسے گزارہ کرتا ہے۔حکومتی جماعت کے کارکن جب یہ کہتے ہیں تو عجیب سا لگتا ہے کیوں کہ وہ بھی ہمارے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے لوگ ہیں ان کی آمدنی بھی پندرہ،بیس ہزار سے زیادہ نہیں،عجیب اس لیے کہ کیا کبھی انہوں نے سوچا کہ جو حکمران ہمیں پندرہ ہزار میں صبر کرنے کی کہہ رہے ہیں ان کی اپنی تنخواہ اگر اتنی کر دی جائے تو کیا وہ بھی صبر کر لیں گئے؟

قارئین کرام! اب اپنے ان کفایت شعار اور محب وطن حکمرانوں اور سیاستدانوں کی تنخواہیں چیک کریں جو عوام کے درد میں پاگل ہو رہے ہیں اور صبر کا درس دے رہے ہیں، اس وقت قومی اسمبلی کے کل ممبران کی تعداد 342 ہے اور ان ارکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ سات کروڑ اٹھائیس لاکھ چھیالیس ہزار ہے جو کہ فی ممبر دو لاکھ تیرہ ہزار بنتی ہے اس کے علاوہ ان کے میٹنگ اور اجلاس میں شرکت وغیرہ کے روزانہ کے جو الاونس بنتے ہیں زرا وہ بھی مالاحظہ فرمائیں فی ممبر گیارہ ہزار چھ سو روپے ایک دن کی میٹنگ کا خرچہ ہے اور اور اگر مہینے میں قومی اسمبلی کے سات دن اجلاس ہوں اور فی مہینہ اوسطاََ پانچ دن میٹنگز ہوں تو ایک لاکھ انتالیس ہزار روپے فی ممبر بنتے ہیں جو کہ تمام ممبران کے چار کروڑ چھہتر لاکھ چھ ہزار چار سو روپے بن جاتے ہیں اب ٹوٹل خرچہ ان 342 اراکین پر بارہ کروڑ سے زیادہ آتا ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ342 اراکین جو ماہانہ تنخواہ اور الاونس لیتے ہیں یہ 8300 مزدوروں کی فی مزدور پندرہ ہزار روپے کے حساب سے ماہانہ تنخواہ بنتی ہے

محترم قارئین! ابھی یہاں پر بس نہیں ہوا اس کے علاوہ ان اراکین کو ایر ٹکٹ اور ہسپتالوں میں فری علاج کی سہولیات کے علاوہ بھی لاتعداد سہولیات دی گئی ہیں دوسری جانب وزراء کی تنخواہیں اور مراعات اس کے علاوہ ہیں اور یہ صرف قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں کا تخمینہ لگایاگیا ہے اب پنجاب اسمبلی کے ممبران کی تعداد 369،سندھ اسمبلی 168،بلوچستان اسمبلی65،اور خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اراکین کی تعداد 124ہے ۔ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ٹوٹل ممبران کی تعداد1068 بنتی ہے جن کی ماہانہ تنخواہیں بتیس کروڑ کے قریب بنتی ہیں (جاری ہے)
 

Shahid Mehmood
About the Author: Shahid Mehmood Read More Articles by Shahid Mehmood: 23 Articles with 21007 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.