قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا
کہ" کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے !" کیا کوئ اپنی شہ رگ سے بے نیاز ہوسکتا ہے
؟ یقینا" نہیں -حقیقتا "کشمیر کی مسلمان آبادی 1947 سے ہندوؤں کے جبر و
تشدد کا شکار ہے اور" تیری جان ,میری جان پاکستان " کے نعرے لگاتے ہوۓ اپنی
کئ نسلیں قربان کر چکی ہے ,جنت ارضی کشمیر سے دریا نکلتے ہیں جو ہماری
معیشت اور زراعت کی جان ہیں _حریت رہنما سید علی گیلانی کے فرمان کے مطابق
"کشمیری بقاۓ پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں " اسلحہ کے زور پرقابض بھارتی
افواج نے اس خوبصورت سرزمین کو ایک جیل میں تبدیل کردیا ہے جہاں آزادی سے
زندگی گزارنا ہنوز ایک خواب ہے -آج کشمیر اس خطے میں ایک فلیش پوائنٹ بن
چکا ہے جس پہ دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت کسی بھی وقت آپس میں لڑ
سکتی ہیں -جناب سید علی گیلانی کہتے ہیں "اگر کشمیر میں کالی برف بھی پڑنے
لگے تو بھی جدوجہدآزادئ کشمیر جاری رہے گی !"
~ اے دنیا کے منصفو !!
کشمیر کی جلتی وادی میں
بہتے ہوۓ خون کا شور سنو !
لیکن دنیا کے منصفوں نے تو آنکھیں اور کان بند کر رکھے ہیں کیونکہ خون
مسلمانوں کا بہہ رہا ہے ...بلکہ الٹا عالمی طاقتیں بھارت کو اسلحہ و
ٹیکنالوجی دے کر اسے مزید مضبوط کر رہی ہیں -بھارت میں مودی سرکار کے
دوبارہ برسر اقتدار آتے ہی کشمیریوں پہ بھارتی بربریت میں کئ گنا اضافہ
ہوگیا ہے -مسلمانان کشمیر کو اپنی بقا کی کٹھن جنگ خود ہی لڑنا پڑ رہی ہے -اس
جنگ میں شہریوں کا واسطہ ریاستی جبر سے ہے ,ماؤں نے اپنے بیٹے وار دئیے ہیں
لیکن ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی -ایسا ہی ایک ہونہار
بیٹا ذاکر موسی ' تھا جسے بھارتی فوج نے 23 مئ ,17 رمضان 2019 کو عین غزوہ
بدر کے دن ,دس گھنٹے کے طویل معرکے کے بعد شہید کردیا -یہ پچیس سالہ نوجوان
جس کا اصل نام ذاکر رشید بٹ تھا ,اسے شہرت ذاکر موسی ' کے نام سے ملی
کیونکہ وہ وقت کے فرعون (بھارت ) کے سامنے جرات کا پہاڑ بن کے کھڑا ہوگیا
تھا !ذاکر رشید بٹ ,ترال کے علاقے " نور پورہ "میں 1994 میں ,ایک امیر ,پڑھے
لکھے گھرانے میں پیدا ہوا ,اس کے والد عبد الرشید بٹ ریٹائرڈ اسسٹنٹ
ایگزیکٹو انجینئر ہیں ,اسکے بڑے بھائ ہڈیوں کے سرجن ہیں اور بھابھی بھی
ڈاکٹر ہیں -ذاکر کی صلاحیتیں بچپن سے نمایاں تھیں ,اس نے لڑکپن میں بھارت
کی سطح پر کیرم بورڈ کے مقابلے میں کشمیر کی نمائندگی کی -شاندار سکولوں
میں تعلیم حاصل کرنے والا یہ بچہ2010 میں پولیس گرفتار کر کے لے گئ -اسکا
والد پولیس کو سمجھاتا رہا کہ میرے بچے نے کوئ جرم نہیں کیا لیکن پولیس نے
اسکی کوئ بات نہ سنی -ذاکر کو جب رہا کیا گیا تو وہ بالکل بدل چکا تھا -اس
نے 2013 میں سول انجینئرنگ کی تعلیم چھوڑ کر "حزب المجاہدین " میں شمولیت
اختیار کرلی اور مشہور کمانڈر برہان وانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہونے
لگا -2016 میں برہان وانی کو شہید کیا گیا تو ذاکر نے اپنی الگ تنظیم "
انصار غزوتہ الہند " بنالی -یہاں سے جدوجہد _آزادئ کشمیر نے نیا رخ لیا ,اس
مجاہد نے جدوجہد آزادی کو قوم پرستی کے محدود تصور سے نکال کر خالص اللہ کے
دین کی سربلندی اور اس کے نفاذ سے مشروط کر دیا ہے -اس نے اپنے ویڈیو
پیغامات میں کہا کہ ہماری جدوجہد "نفاذ _شریعت " کے لئے ہے ,اور کشمیر میں
جانوں کی قربانی کسی بیرونی ملک کے تزویراتی مفادات کی خاطر نہیں بلکہ اللہ
کی رضا اور اللہ کے قانون کے نفاذ کی خاطر دی جارہی ہیں -
ذاکر کے بارے میں پروپیگنڈہ کیا گیا کہ وہ داعش کے ایجنٹ ہیں ,ایسے الزامات
کا مقصد مسلمانو ں کی صفوں میں پھوٹ ڈالنا ہی ہوتا ہے .ذاکر نے اس الزام کی
تردید کرتے ہوۓ کہا کہ وہ کشمیر میں جہاد محض نفاذ شریعت کے لئے کر رہے ہیں
(بحوالہ humsub)
ذاکر نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا :"میرے گزشتہ بیان کے ذریعے یہاں کشمیر
میں بہت کنفیوژن پیدا کیا گیا ہے ,میں اپنے بیان پر قائم ہوں لیکن ایک بات
میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے وہ باتیں کسی مخصوص انسان یا گیلانی صاحب کے
بارے میں نہیں کہی ہیں ,میں نے صرف ان لوگوں کے لئے کہی ہیں جو اسلام کے
خلاف ہیں ,جو آزادی براۓ سیکولر اسٹیٹ کے لئے لڑ رہے ہیں-اگر ہم آزادی براۓ
سیکولر اسٹیٹ کے لئے لڑ رہے ہیں تو میرے خیال سے ہم شہید نہیں ہو رہے ہیں
-ہماری نیت یہی ہونی چاہئیے کہ ہمیں آزادی ,اسلام کے لئے لینی ہے,کسی
سیکولر اسٹیٹ کے لئے نہیں ,اگر ہمیں آزادی مل گئ تو ہمیں بعد میں ان لوگوں
سے لڑنا پڑے گا جو سیکولر اسٹیٹ کے خواہاں ہیں !"(بحوالہ News18 اردو )
17 رمضان کے دن ذاکر روزے سے تھا جب انڈین آرمی نے اسے گھیرے میں لے لیا
اور اسے پیشکش کی کہ وہ اپنے آپ کو بھارت کے حوالے کردے لیکن اس بہادر نے
یہ پیشکش ٹھکرا دی اور دوبدو مقابلہ شروع ہوگیا ,بھارتی فوج کئ گھنٹوں تک
اس مجاہد پہ قابو پانے میں ناکام رہی تو اس نے ایک چال چلی ,انڈین فوجیوں
نے اس کے نام کے نعرے لگانے شروع کردئیے ..موسی ' موسی ' ,ذاکر موسی '
...!اس چال پہ یہ مجاہد انکے دھوکے میں آگیا ,وہ سمجھا کہ کشمیری جوان اسکی
مدد کو آگئے ہیں اور وہ باہر نکل آیا اور بھارتی فوج نے اسے شہید
کردیا-کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ,مجاہد کمانڈر ذاکر موسی ' اور بے گناہ
شہری ظہور احمد کی شہادت کے خلاف آل پارٹیز حریت کانفرنس نے ہڑتال کی کال
دی -بزرگ رہنماسید علی گیلانی نے ذاکر موسی ' کو زبردست خراج_تحسین پیش کیا
-انھوں نے کہا کہ "ہماری قوم کو صداقت پر مبنی جدوجہد کے لئے یکسو اور یکجا
ہو کر ہر سطح پر اپنے آپ کو تیار رکھنا ہوگا !"(انکا ایک ایک لفظ آب_زر سے
لکھنے قابل ہے )-اس سانحہ کے بعد پورے کشمیر میں احتجاجی مظاہرے شروع
ہوگئے,نوجوانوں نے مساجد کے لاؤڈسپیکرز پہ ترانے پڑھنے شروع کردئیے ,نام
نہاد سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج ,آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائ
فائرنگ کی جس سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے -حریت کانفرنس کی اپیل پہ دکانیں
,پٹرول پمپس اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہی -بھارتی
سرکار نے سات شہروں میں کرفیو لگادیا اور انٹرنیٹ سروس بند کردی ,اسکے
باوجود جب فوج نے ذاکر شہید کا جسد _خاکی ,اسکے لواحقین کے حوالے کیا تو
ہزاروں لوگ گھروں سے نکل آۓ اور شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے راستے
کی سب رکاوٹوں اور کرفیو کے باوجود نماز جنازہ میں پہنچے -شہید کی نماز
جنازہ آٹھ بار ادا کی گئ جو اس بات کا واثق ثبوت ہے کہ ذاکر کو اپنی قوم کا
مکمل اعتماد حاصل تھا !انڈیا نے کمانڈر ذاکر کے سر کی قیمت پندرہ لاکھ مقرر
کی تھی ...اسے کیا معلوم کہ یہ قیمتی سر تو انمول ہوتے ہیں ,انکی قیمت صرف
جنت ہوا کرتی ہے !! شہید کے جنازے سے اوپر اٹھتا ہوا نور تو دیکھیں ذرا
......!
~میرے دیدہ ورو
میرے دانش ورو
ڈگمگاتے چلو
راہ میں سنگ وآہن
کے ٹکراؤسے
اپنی زنجیر کو جگمگاتے چلو
اپنی تحریر سے
اپنی تقریر سے
نقش کرتے چلو
تھام لو ایک دم
یہ عصاۓ قلم !
ایک فرعون کیا ؟
لاکھ فرعون ہوں
ڈوب ہی جائیں گے !!
#فکرونظر
#نور_پورہ_کا_نور
#ParadiseKashmir
#Musa
|