وہ میچ جہاں سے کرکٹ ورلڈ کپ کا سلسلہ شروع ہوا

پچھلے 142 سالوں میں آسٹریلیا میں 422 ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ہیں۔ان میں سے صرف ایک میچ ایسا تھا جو بغیر کوئی گیند کرائے ختم ہوا۔لیکن اگر 1971 میں کھیل گئے اس میچ کے دوران میلبرن شہر میں بارش نہ ہوتی تو شاید کرکٹ ورلڈ کپ ویسا نہ ہوتا جیسے آج ہے۔
 

image


آئی سی سی نے کرکٹ ورلڈکپ کی مختصر تاریخ جاری کی ہے، جو کچھ یوں ہے۔

یہ واقعہ جنوری سنہ 1971 کا ہے جب انگلینڈ اور آسٹریلیا کے مابین ایشز سیریز جاری تھی۔ اس سیریز کے پہلے دو ٹیسٹ میچ دونوں ٹیموں کے کپتانوں کی دفاعی حکمتِ عملی کے باعث بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو چکے تھے اور دی گارڈین اخبار کے صحافی برائن چیپمین نے اس وقت لکھا تھا کہ ’خطرہ ہے کہ اگر تیسرے ٹیسٹ کا نتیجہ بھی ایسا ہی رہا تو کرکٹ کے کھیل پر سوالیہ نشان اٹھ جائیں گے‘۔

اس پسِ منظر میں اس میچ کی اہمیت بڑھ گئی تھی لیکن شومئی قسمت کے پہلے تین دن بارش کی نذر ہو گئے جس کے باعث یہ میچ بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔

خدشہ تھا کہ ٹیسٹ میچ کی منسوخی سے دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈز کو تقریباً 80ہزار پاونڈز نقصان اٹھانے پڑے گا جس کے پیشِ نظر میچ کے پانچویں روز ایک 40 اوورز کا میچ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس میچ کے لیے بڑی مشکل سے آخری وقت میں ایک تمباکو بنانے والی کمپنی نے تعاون کیا جس کے بعد میچ کے بہترین کھلاڑی کے لیے 90 پاؤنڈز کی رقم مختص کی گئی۔

آسٹریلیا نے یہ میچ 5 وکٹوں سے باآسانی جیت لیا۔ انگلیڈ کے جان ایڈرچ کو میچ میں سب سے زیادہ 82 رنز بنانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
 

image


یہ ایک روزہ میچوں کی پہلی نصف سنچری ثابت ہوئی۔ اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ اسے 46 ہزار سے زائد شائقین دیکھنے آئے جو منتظمین کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بنا۔

کرکٹ کے عالمی مقابلے کرانے کی یہ پہلی کوشش نہیں تھی۔ سنہ 60 کی دہائی میں انگلش کاؤنٹی مقابلوں میں کامیابی سے ایک روزہ میچوں کے ٹورنامنٹس کا انعقاد ہو رہا تھا۔

ملبرن میں ہونے والے اس تاریخی میچ کے باوجود عالمی سطح پر ایک روزہ میچوں کی شہرت میں اتنا اضافہ نہیں ہوا تھا لیکن ڈومیسٹک کرکٹ میں یہ مقبول ہو چکے تھے۔ .

ملبرن میں ہونے والے میچ کے چار سال بعد تک عالمی سطح پر صرف 18 ایک روزہ میچ کھیلے گئے۔ ان میچوں میں کھلاڑی سفید رنگ کا یونیفارم ہی پہنتے تھے اور یہ ٹیسٹ میچوں میں استعمال ہونے والی سرخ گیند سے کھیلے جاتے تھے۔
 

image


کرکٹ کے پہلے ورلڈکپ کی روداد
اس کامیاب تجربے کے ٹھیک چار سال بعد آٹھ ٹیموں پر محیط کرکٹ کا پہلا ورلڈکپ 1975 میں انگلینڈ میں کھیلا گیا۔ اس ورلڈکپ میں ہر اننگز میں 60 اوورز ہوتے تھے۔

ان آٹھ ٹیموں میں سے چھ وہ تھیں جنھیں ٹیسٹ میچ سٹیٹس مل چکا تھا جیسے انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، انڈیا، ویسٹ انڈیز اور پاکستان جبکہ باقی بقیہ دو ٹیموں میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ شامل تھیں۔

یہ آٹھ ٹیمیں چار چار ٹیموں کے دو گروپس میں تقسیم کی گئی تھیں۔

ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچ میں انگلینڈ نے انڈیا کو 202 رنز سے پچھاڑا تھا۔ یہ ایک انوکھا میچ تھا جسے مورخین کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ انڈین بلے باز سنیل گواسکر کا انتہائی سست روی سے کھیلنا تھا۔

انگلینڈ کے 334 رنز کے پہاڑ جیسے ٹوٹل کے تعاقب میں انڈیا نے 60 اوورز میں تین کھلاڑیوں کے نقصان پر صرف 132 رنز بنائے۔ گواسکر نے 174 گیندوں میں صرف 36 رنز بنائے جو آج تک ایک معمہ ہے۔

لیکن اس میچ کے بعد سے اس ٹورنامنٹ میں دلچسپ میچز ہونا شروع ہوئے اور ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے مابین کھیلے جانے والا فائنل ایک یادگار میچ ثابت ہوا۔

اس میچ میں 291 رنز کے حدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کو ایک اچھا آغاز ملا لیکن پھر وویین رچرڈز کے تین رن آؤٹس کی بدولت ویسٹ انڈیز یہ معرکہ 17 رنز سے جیت گیا۔
 

image


کرکٹ کے کھیل میں تبدیلیاں
آنے والے سالوں میں ورلڈکپ میں بہت ساری تبدیلیاں آئیں اور 1987 کے ورلڈکپ میں مختلف جدتیں دیکھنے کو ملیں۔

سب سے اہم بات اس ٹورنامنٹ کی یہ تھی کہ یہ پہلی بار انگلینڈ سے باہر منعقد ہو رہا تھا۔

اس ورلڈکپ کی میزبانی انڈیا اور پاکستان مشترکہ طور پر کر رہے تھے۔ ماضی کے ٹورنامنٹ کے مقابلے میں اس ورلڈکپ میں ایک اننگز میں اوورز کی تعداد 60 سے کم کر کے 50 کر دی گئی تھی۔

کرکٹ ورلڈکپ کی تاریخ کا سب سے سنسنی خیز فائنل 1987 میں کھیلا گیا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین کھیلے جانے والا اس میچ میں آسڑیلیا کو صرف سات رنز سے فتح نصیب ہوئی۔
 

image


پانچ سال بعد 1992 میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلے جانے والا ورلڈکپ کرکٹ کی دنیا میں انقلابی حیثیت رکھتا ہے۔

اس عالمی مقابلے میں پہلی دفعہ سفید گیند کا استعمال، رنگین یونیفارم، فیلڈنگ سے متعلق پابندیاں اور مصنوعی روشنی میں کھیلنا متعارف کروایا گیا۔ اس کے بعد سے کرکٹ میں مزید تبدیلیاں لائی گئیں جن میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ شامل ہیں۔

سنہ 2011 کا ورلڈ کپ تیسری بار برصغیر میں کھیلا گیا جہاں میزبان انڈیا نے عالمی کپ دوسری بار جیتا۔ سنہ 2015 کا ورلڈ کپ آسٹریلیا میں کھیلا گیا جہاں اس بار بھی فتح کا تاج میزبان آسٹریلیا کو نصیب ہوا۔
 

image


ورلڈکپ کب اور کس نے جیتا؟
1992 سے 2007 تک کرکٹ ورلڈکپ 5 مختلف برِاعظموں میں کھیلا گیا۔ پہلے تین ورلڈکپ انگلینڈ میں کھیلے گئے لیکن انگلینڈ تین بار فائنل میں پہنچنے کے باوجود اب تک کوئی بھی ورلڈکپ نہیں جیت سکا۔
 

image


انگلینڈ کے علاوہ نیوزی لینڈ وہ واحد ملک ہے جس نے تمام ورلڈکپ کھیلنے کے باوجود اب تک کوئی ورلڈکپ نہیں جیتا۔

اس دوڑ میں آسڑیلیا سب سے آگے ہے جنھوں نے ریکارڈ پانچ دفعہ کامیابی حاصل کی۔ انڈیا اور ویسٹ انڈیز کے حصے میں یہ اعزاز دو بار آیا جبکہ پاکستان اور سری لنکا نے ایک ایک بار ورلڈکپ جیتا۔

اگر تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو 1975 میں کھیلے جانے والے پہلے ورلڈکپ اور انگلینڈ میں ہونے والے پانچویں ورلڈکپ میں کوئی قدر مشترک نہیں ہے۔
 
image

سنہ 1971 میں اُس دن تو میلبرن میں شائقین کو بارش کی وجہ سے مایوسی تو ہوئی ہو گی لیکن آج 48 سال بعد یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس بارش کے باعث ہونے والے کرکٹ میچ کی اہمیت کتنی زیادہ تھی۔
 

Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: