آٸی ایس آٸی پر لگے الزاموں کی حقیقت

اے میرے ملک کے گمنام مجاہدو اس ملک کی شان تمہارے
ہی دم سے ہے

پنجاب میں موسم سرما کی چھٹیاں تھیں ۔۔۔اور لوگوں کی طرح ہم بھی چھٹیاں گزارنے کی غرض سے گھومنے پھرنے نکلے ہوۓ تھے ۔۔۔۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم چھٹی یا ساتویں جماعت میں پڑھتے تھے۔۔۔یکم جنوری سے کیونکہ سکول کھل جانے تھے اس لیۓ ہم بھی گھر واپس آنے کی تیاری کر رہے تھے ۔۔
اتنے میں بابا نے آ کے بتایا ۔۔۔اب واپس نہیں جا سکتے ایک سیاسی شخصیت کا قتل ہو گیا ہے ۔۔۔
محترمہ بے نینظیر بھٹو قتل ہو گٸ ہیں۔۔۔ہر طرف ہڑتال تھی روڈز بلاک تھے۔۔
ہر کوٸ اپنی بات کر رہا تھا ۔۔۔مطلب جتنے منہ اتنی باتیں۔۔۔کوٸ کہہ رہا تھا۔۔۔اقتدار کے نشے میں آصف زرداری
نے بیوی کو قتل کر دیا۔۔۔
کوٸ کہہ رہا تھا ۔۔کسی سیاسی جماعت کا کام ہوگا۔
پھر کچھ لوگ تو اتنے یقین سے یہ بات کر رہے تھے کہ یہ
کسی اور کا نہیں آٸی ایس آٸی
کا کام ہے۔۔۔۔تب یہ نام سن کر ہمیں کچھ سمجھ نہیں آٸ تھی۔۔۔۔یہی سوچا تھا یہ بھی کوٸ جماعت ہو گی۔۔۔۔مطلب بنا کسی ثبوت کہ ہر شخص اپنی سمجھ کے مطابق کسی کے بھی سر پر الزام دھر رہا تھا۔۔۔۔
اا سال گزر گۓ بینظیر کا قاتل نہ ڈھونڈ سکے ہمارے ملک کے انصاف فراہم کرنے والے ادارے
ہر کوٸ بری الزمہ ہو گیا۔۔۔قاتل نہ ملا ۔۔۔
کسی سیاسی جماعت کے رکن کا قتل ہو یا مزہبی جماعت کے رکن کا ۔۔۔۔الزام آٸ ایس آٸ پر آتا ہے ۔۔۔
کل ایک بلال نامی صحافی کو گولیاں مار کر بے دردی سے مار دیا گیا ۔۔۔۔۔صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ساتھ وہ اکی مزہبی جماعت کا رکن بھی تھا رافضیوں کے خلاف تھا ۔۔۔۔اسکام دشمن قوّتوں کے خلاف تھا۔۔۔۔لیکن اس کے قتل کا الزام بھی آٸ ایس آٸ پر رکھ دیا گیا۔۔۔۔بچپن میں ہمارے دادا ابو ایک کہانی سنایا کرتے تھے ۔۔۔
ایک دفعہ کسی آدمی کے گھر چور گھس آیا۔۔۔اس آدمی کی آنکھ کھل گٸی ۔۔۔رات کا وقت تھا ۔۔۔جب چور نے دیکھا کہ ۔۔۔ا ب یہ اٹھ گیا ہے ۔۔۔شور کرے گا اور میں پکڑا جاٶں گا۔۔۔
چور کے ذہن میں ایک ترکیب آٸ ۔۔۔اس نے سامان پھینکا خود چور چور چلانا شروع ہو گیا۔۔۔اور گھر کے مالک کو ساتھ ساتھ مارنا شروع کر دیا۔۔۔لوگ اکٹھے ہو گۓ ۔۔۔انہوں نے بھی اس شخص کی پٹاٸ شروع کر دی لوگ اس شخص کو چور سمجھ کے مارنے میں مصروف تھے تب۔۔۔اصل چور موقع دیکھ کر وہاں سے بھاگ نکلا ۔۔۔۔تب ہم یہ کہانی سن کر بہت ہنسا کرتے تھے اور بار بارا دادا ابو سے فرماٸش کر کے یہ کہانی سنتے تھے۔۔۔
لیکن اب اس کہانی کا مطلب سمجھ میں آتا ہے۔۔۔
لوگوں کی یہ الزام ترا شیاں سن کر کبھی آپ نے سوچا ۔۔۔۔۔جو آپ لوگوں کی حفاظت اور تحفظ کی خاطر بغیر کسی صلے کی توقع کیۓ ۔۔۔اپنی زندگیاں تیاگ دیتے ہیں ۔۔۔اپنے بچوں کو یتیم کر دیتے ہیں ۔۔۔جن کی بیویوں کے سہاگ اجڑ جاتے ہیں صرف اس وجہ سے کہ آپ کی بہویوں کے سہاگ سلامت رہیں ۔۔۔۔آپ کے بچے یتیم نہ ہوں۔۔۔۔۔۔وہ اپنی زندگیاں اس لیۓ قربان کر دیتے ہیں ۔۔۔۔۔تا کہ کروڑوں لوگوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں ۔۔۔۔۔تاکہ تم لوگ راتوں کوچین سے سو سکو۔۔۔۔

ان کے لیۓ دعاٸیں تو دور کی بات ۔۔۔۔۔
مثل اس چور کے ۔۔۔۔۔انہیں قاتل بنا دیتے ہو کہ وہ اپنے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔۔۔۔۔
دشمن کے پروپیگنڈے کو سمجھ نہیں سکتے ۔۔۔۔۔اپنے محافظوں کو لٹیرا سمجھ کے دشمنوں کو مزید اکساتے ہو کہ ۔۔۔وہ آپ پر پاکستان پر اور فوج پر مزید کیچڑ اچھالیں۔۔۔۔
یہی وقت ہے کہ وردی والوں کا ساتھ دو ۔۔۔ان کی قدر کرو۔۔۔ان کے حوصلوں کو بڑھاٶ۔۔۔۔۔۔کیونکہ ان جانبازوں کی سلامتی میں ہی تمہاری سلامتی ہے۔۔۔۔
کیونکہ جو قومیں اپنے مسیحاٶں کے احسانوں اوررر۔۔
اپنے شہیدوں کے لہو کو بھلا دیتی ہیں ۔۔۔تباہ و برباد ہو جاتی ہیں۔۔
اگر اب بھی نہ سنبھلے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہا ری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔۔
قوم کی بیٹی
سارہ رحمان

Sara Rahman
About the Author: Sara Rahman Read More Articles by Sara Rahman: 19 Articles with 27876 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.