*آج کے دور میں ذرا سی تکلیف کی صورت میں ھم فورآ دواؤں
کا استعمال شروع کردیتے ہیں ۔ *گھریلو ٹوٹکے ، سنے سنائے سوشل میڈیا کے
ذریعے حاصل کردہ نسخے ، گھر میں پہلے سے موجود دل کے مریضوں کے اپنی
*دوائیں دوسروں کو استعمال کرنے کے مشورے ( مجھے بھی یہی علامات ھوتی تھیں
، اس دوا سے مجھے فائدہ ھوا تھا ، *آپ بھی یہی دوا آستعمال کر لیں ) غرض جو
بھی دوا، پھکی ، چورن ، معجون ، ھاضمے *کا شربت ، میٹھی گولیاں ، کچھ بھی
مل جائے ھم نے کھا لینا ہے اور اگر کچھ بھی نہ ملا تو *نزدیکی میڈیکل سٹور
یا دواخانے جا کر علامات بتا کر دوائیں خرید کر کھا لیتے ہیں بنا *یہ جانے
کہ ہمیں مسئلہ کیا ہے ، کیا واقعی کوئی بیماری ہے بھی یا نہیں ، بلکہ اب تو
لیبارٹریز *میں جا کر خود ھی یا ٹیکنیشئن سے مشورہ کرکے خون کے مختلف ٹیسٹس
بھی کروا لیتے *ہیں ۔ ایکس رے ، الٹرا ساؤنڈ ، ای سی جی ، اسٹریس ٹیسٹ اور
ایکو کا مشورہ بھی دے دیتے *ہیں ۔بات یہاں ختم نہیں ہوتی کچھ لوگ تو
انجیوگرافی کروانے بلکہ سینے میں درد کی صورت *میں اسٹینٹ ڈالنے کے لئے بھی
مجبور کرتے ہیں ۔ سوچئے ھم کہاں جارہے ہیں ۔ سگریٹ نہیں *چھوڑیں گے ، الکحل
نہیں چھوڑیں گے ، بازار کے مرغن کھانے نہیں چھوڑیں گے اور جب *ان کی وجہ سے
سینے میں تیزابیت ھوگی تو مختلف گولیاں شربت کیپسول کھاتے رہیں گے ۔*
*عادات تبدیل نہیں کرنی ۔ کیا ھوا ایک اسٹینٹ پڑ گیا ؟ پھر تکلیف ھوئی تو
دوبارہ انجیوپلاسٹی کروالیں گے۔*
*یاد رکھیں ! بغیر تشخیص کوئی دوا کبھی نہ کھائیں ، کسی کے مشورے پر عمل نہ
کریں سوائے *مستند ڈاکٹروں کے ۔ کسی کے مشورے پر کسی قسم کا کوئی ٹیسٹ نہ
کرائیں جب تک آپ کا مکمل طبی معائنہ نہ کر لیا *جائے ۔ ھماری بے شمار
بیماریاں ایسی ہیں جن کے علاج کے لئے کسی دوائی کی ضرورت نہیں *ہوتی ذرا سی
احتیاط سے یہ بیماریاں خود ھی ٹھیک ھو جاتی ہیں ۔*
*آخر میں ایک بات ! صحت کے لئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے ۔ *صحتمند رہنے کے لئے
اپنے نفس پر جبر کرنا پڑتا ہے ۔ اپنی* *غیرصحتمندانہ عادات کو ترک کرنا
پڑتا ہے ۔۔*
*فیصلہ آپ پر*
|