وزارت قومی صحت صحت سروسز کے نمائندوں کا کا کہنا ہے کہ
پاکستان دنیا کے کے ان 15 ممالک میں شامل ہے جہاں تمباکو کی وجہ سے سب سے
زیادہ صحت کے مسائل اور ان کا علاج ہے بوجھ ہے . سوسائٹی برائے حفاظت
حقوقاطفال کی جانب سے سے منعقد د سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے این ایچ
ایس نمائندے نے گلوبل اڈلٹ ٹو با کوسروے کی 2015 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے
ہوئے کہا کہ پاکستان میں یومیا یا ایک ہزار سے بارہ سو افراد جنکی عمر
تقریبا 6سے 15 سال کے درمیان ہوتی ہے وہ سگریٹ پینے کا آغاز کرتے ہیںان کا
کہنا تھا کہ پاکستان ان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمریں
تقریبا 25 سال سے کم ہے جبکہ نوجوان ایک خطرناک حد تک تمباکو نوشی سی کا
شکار ہو رہے ہیں ہیں جس کی وجہ سے سخت ٹیکسریفارمز پر اور سگریٹ کی کم عمر
افراد کو فروخت کی نگرانی کی ضرورت ہے .
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام تر صورتحال کا خطرناک ترین پہلو ملک پر پڑھنے
والا صحت کے مسائل کا بوجھ ہے جو 143 ارب روپےجبکہ کہ ان مصنوعات سے حاصل
ہونے والی آمدنی83 ارب ی روپے ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ قومی خزانے کو نقصان
کا سامنا ہے تمباکو کو بیچنے والی کمپنیاں مستقبل میں اپنی مارکیٹ کو وسیع
کرنے کے لیے اس وقت کم عمر افراد اور خواتین کو اپنا ہدف بنا رہے ہیں کم
عمر افراد میں صحت مند زندگی کے فروغ اور تمباکو کی فروخت کو روکنے کے لیے
قوانین موجود ہیں تمباکو نوشی سے روکنے سے متعلق لوگوں کو عوامی مقامات پر
سگریٹ پینے , تعلیمی مراکز سے قریب ہوئے اور 18 سال سے کم عمر افراد کو
سگریٹ کی فروخت پر پابندی کے اقدامات شامل ہیں تاہم ان پابندیوں پر عمل
دکھائی نہیں دیتا ایک اندازے کے مطابق 14 سال تک کے بچے 40فیصد تمباکو نوشی
کرتے ہیں ہیں جبکہ اس سے دنیا بھر میں سالانہ چھ لاکھ اموات بھی ہو جاتی
ہیں .
اگر پاکستان میں میں اس مسئلے پر سنجیدگی سے سے بات نہیں کی گئی تو یقینا
ہماری قوم کے معمار اس زہر کے ہاتھوں ختم ہو جائے گی.
|