(مولانا ڈاکٹر محمد اعجاز احمد کی منفرد تصنیف)
’’شراب ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘ مولانا اعجاز احمد ، سوبھن کی تخلیق ہے۔ کتاب
کا انداز جدا ہے۔ اس عنوان کے تحت بہت کم کتابیں آئی ہیں۔ شراب ایک ایسی
لعنت ہے جس ہر خاص و عام واقف ہے۔ اس کے استعمال سے بہتوں کی زندگی تباہ
وبرباد ہوجاتی ہے۔ یہ وہ شئے ہے جو انسانی عقل و شعور کو چھین لیتی ہے ۔ جب
انسان کا عقل و شعور ختم ہوجائے تب وہ جانوروں جیسی حرکتیں کرنے پر مجبور
ہوجاتا ہے۔ بعد دفعہ تو شراب کے نشے میں انسان ایسا کام کر جاتا ہے کہ
حیوان کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ یہ انسانی تہذیب و تمدن کو ختم کر ڈالتا
ہے۔ ایسی شئے جس سے ہر انسان کو پرہیز کرنا چاہئے پر مولانا اعجاز احمد نے
قلم اٹھایا ہے۔ اس کے نقصانات پر انہوں نے مذہبی اور دنیاوی نقطۂ نگاہ سے
روشنی ڈالتے ہوئے ایک کتاب مرتب کی ہے۔
۱۶۸ صفحات کی اس کتاب میں تقریباً چالیس (۴۰) مضامین ہیں۔ کتاب کی شروعات
حمد و نعت پاک سے ہوئی ہے۔ کتاب کی افادیت پر حضرت مولانا محمد قاسم مظفر
پوری، حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی، حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ
قاسمی اور حضرت مولانا محمد شبلی القاسمی نے روشنی ڈالی ہے۔ اس کے بعد
مولانا اعجاز احمدکا مقدمہ ہے۔ بعدہٗ شراب سے متعلق مضامین کا سلسلہ شروع
ہوتا ہے۔ کتاب کے آخر میں بہار گزٹ ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء کا انگریزی مسودہ اور اس
کا اردو ترجمہ ہے۔
مولانا محمد انیس الرحمن قاسمی (ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ) اپنے
تاثرات میں شراب سے متعلق کئی نکتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جتنی نعمتیں عطا کی ہیں ، ان میں عقل و شعور
کی نعمت اور فکر وعمل کی دولت نہایت ہی اہم ہے، اگر کسی انسان کے عقل و فکر
پر پردہ پڑ جائے تو اس سے کسی صالح انقلاب کی امید نہیں کی جاسکتی ، بلکہ
ایسا انسان معاشرہ و سماج کے لئے درد سر بن جاتا ہے، اس کے کردار و عمل سے
فتنہ وفساد اور قتل وغارت گری کا بازار گرم ہونے لگتا ہے، عہد جاہلیت کی
تاریخ بتاتی ہے کہ مختلف قبائل کے درمیان خانہ جنگی کا جو لامتناہی سلسلہ
جاری تھا اس کے پس پردہ شراب نوشی کی عادت و لت تھی ، جس نے نسلوں اور
خاندانوں تک کو تباہ و برباد کردیا۔ ‘‘
مولانا محمد قاسم مظفرپوری (قاضی شریعت دارلقضاء امارت شرعیہ ، پھلواری
شریف پٹنہ) شراب کے سلسلہ میں اپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
’’انسانی عقل کو سب سے زیادہ متاثر اور برباد کرنے والی چیز نشہ آور اشیاء
ہیں، جن میں سب سے زیادہ متوفر اور معروف و مشہور ’’شراب‘‘ ہے ۔ شراب کا
استعمال انسان قدیم زمانہ سے کرتا رہا ہے، اسلام سے پہلے زمانۂ جاہلیت میں
بھی اس کا رواج عام تھا اور اس کے استعمال سے جاہلی معاشرہ مختلف برائیوں
کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، شراب انسان کی جان و مال،عزت وآبرو سب کی تباہی کا
سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ’’ام الخبائث‘‘کہا جاتا ہے، کیونکہ شراب کے نشہ
میں انسان ہر طرح کی خباثتوں اور برائیوں کو انجام دیتا ہے۔ ‘‘
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی (نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ )
’’حرف چند‘‘ کے عنوان سے شراب کے متعلق اپنی مختصر مگر جامع تحریر میں وہ
لکھتے ہیں :
’’شراب ام الخبائث ہے، نجس العین ہے، پیشاب کے قطرات کی طرح اس کی ناپاکی
ہے، ایک قطرہ کا کسی چیز میں پڑجانا ، اس کو ناپاک اور حرام بنانے کے لیے
کافی ہے، اس کے استعمال سے جسم و روح پر انتہائی برے اثرات پڑتے ہیں، دماغ
ماؤف ہوجاتا ہے، جھگڑے لڑائی سے لے کر طلاق تک کے واقعات بھی اس کے نتیجے
میں سامنے آتے ہیں، گھر ٹوٹ جاتا ہے ، زندگی اجیرن ہوجاتی ہے اور انسان موت
کے آغوش میں چلا جاتا ہے، اعضاء رئیسہ پر شراب کے جو مضر اثرات پڑتے ہیں اس
سے آدمی جیتے جی مرجاتا ہے ،ا س کی خواہشیں ، امنگیں دم توڑ دیتی ہیں اور
انسان زندگہ لاش کی طرح زندگی گذارنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔‘‘
مولانا حکیم محمد شبلی القاسمی (نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ )
لکھتے ہیں :
’’مجھے خوشی ہورہی ہے کہ محترم جناب الحاج مولانا اعجاز احمد صاحب مدظلہ
العالی سابق چیئر مین بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈپٹنہ ، بانی و مہتمم
مدرسہ اصلاح البنات سوبھن ضلع دربھنگہ نے اس سمت میں کامیاب کوشش فرمائی ہے
اور شراب جسے شریعت اسلام نے حرام قرار دیا ہے۔ اس کی ظاہری اور باطنی
غلاظت اور تباہی پر عقل ونقل کی روشنی میں مدلل بحث کی ہے ۔‘‘
مولانا اعجاز احمد اپنی کتاب کے پیش لفظ میں مفصل انداز سے شراب کے نقصانات
پر روشنی ڈالی ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
’’میں نے شراب کے ساتھ نشہ آور تمام اشیاء اوراس کے مضمرات کے ساتھ ساتھ
الکحل یعنی شراب سے متعلق ڈاکٹروں کی ریسرچ اور اس کے ذریعہ انسانی اعضا پر
ہونے والے اثرات، انسانی جانوں کے نقصانات، شراب یا نشہ سے ہونے والے دوسرے
حادثات ، انسانی عقل کا بوجھل اور ماؤف ہوجانا وغیرہ ۔‘‘
کتاب کی شروعات ’’اسلام کی نگاہ میں صحت کی اہمیت اورجدید سائنس‘‘ کے عنوان
سے ہوتی ہے۔ اس مضمون میں مغربی ممالک میں شراب کے استعمال اور پھر اسلام
میں شراب کی ممانعت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ دنیا والوں کو انہوں نے ایک
پیغام بھی دینے کی کوشش کی ہے۔ اس سلسلہ میں وہ لکھتے ہیں:
’’یو این او (اقوام متحدہ) کو منشیات پر غور کرنا چاہئے اورپوری عالمی
برادری کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر ام الخبائث کو دنیا سے ختم کرنے کا لائحہ
عمل تیارکرنا چاہئے۔ جب تک منشیات سے متعلق بین الاقوامی طور پر تمام بڑے
رہنما ایک ساتھ نہیں ہوں گے تب تک یہ ناممکن سا لگتا ہے کہ پورے طور پر
منشیات پر قابو پایا جاسکے اور ملک سے پورے طور پر ا س لعنت کو ملک بدر کیا
جاسکے۔‘‘
’’شراب اور قرآن‘‘ میں قرآن کے حوالات پیش کئے گئے ہیں جس یہ پتہ چلتا ہے
کہ شراب ایک لعنت ہے۔ شراب کو قطعی طور پر حرام اور نجس کہا گیا ہے ۔
’’قرآن کی روشنی میں حرمتِ شراب اور اس کے متعلق احکام‘‘ کے عنوان سے ایک
عمدہ مضمون اس کتاب میں شامل ہیں۔ مولانا اعجاز احمد فرماتے ہیں کہ
’’ابتداء اسلام میں عام رسوم جاہلیت کی طرح شراب خوری بھی عام تھی، جب آپ
ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو مدینہ والے بھی شراب پینے، جوا کھیلنے اور
اس طرح کے مختلف خرافات میں ان کی بھی گہری دلچسپی تھی اور اس کے ظاہری
فوائد کو دیکھ کر ان پر فریفتہ تھے۔ ان کے اندر جو بہت سے مفاسد اور
خرابیاں ہیں ان پر ان لوگوں کی نظر نہیں تھی۔ حضور ﷺ نے اﷲ کے ذریعہ بھیجے
گئے آیت کی روشنی میں انہیں شراب کے نقصانات سے واقف کرایا۔ شراب کو حرام
قرار دیا گیا ۔ اس طرح لوگوں میں شراب کا چلن کم ہوا۔
اس کے علاوہ ’’اسلام اور ایمان، شراب برائے علاج اور فتاویٰ، شراب کے مفاسد
اور فوائد میں موازنہ، نوجوانوں کے بارے میں علمائے سلف کی فکر، شراب اور
عرب کے شعراء، شراب کا نظام ہضم پر اثر، شراب کا اعصابی نظام پر اثر، شراب
کا معاشرتی نظام پر اثر، شراب پینا ضابطۂ اخلاق کے دائرے میں، شراب بندی کے
معاملہ میں عذرہائے لنگ، دیگر ممالک کے تجربات، امریکہ میں شراب بندی کا
تجربہ، اسلام کا طریقۂ اصلاح، شراب پر پابندی:ایک خوش آئند رپورٹ، سپریم
کورٹ قابل قدر فیصلہ، شراب ایک خبر، نشہ آور اشیاء اور ہم، شرعی قانون فطرت
انسانی کے عین مطابق، شراب کا استعمال حرام ہے، مہاپاتک ہے دھرم شاستروں
میں مدھیہ پان ‘‘وغیرہ معلوم افزا مضامین ہیں۔
کتاب کے آخر میں بہار گزٹ ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء کا اردو ترجمہ اور انگریزی مسودہ
شامل ہے۔ بہار سرکار کے ذریعہ ۳۱؍ مارچ ۲۰۱۶ء میں شراب بندی نافذ کیا گیا۔
یہ بہار سرکار کا ایک قابل قدر فیصلہ تھا۔ اس فیصلے کی وجہ سے بہت سے گھروں
میں خوشحالی آئی۔ شراب پی کر بہت سے لوگ پڑے رہتے تھے ۔ شراب بندی کی وجہ
سے وہ اپنے کام دھندے میں لگ گئے۔ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ان کا رشتہ
خوشگوار بنا۔ شراب کی وجہ سے ہونے والے جرائم پیشوں میں بھی کمی آئی۔ اس
کتاب کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ شراب صرف ہمارے لئے نقصاندہ ہی نہیں
ہے بلکہ پورے سماج کے لئے ایک ناسور ہے۔ اس طرح اس کتاب کا مطالعہ کیا جانا
چاہئے۔ کتاب حاصل کرنے کے لئے 9431063286 اور7761916266 نمبروں پر رابطہ
کیا جاسکتا ہے۔
٭٭٭
|