بھارت کے لوک سبھاانتخابات۲۰۱۹ء بھارت کی انتہا
پسندہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا کی۵۴۲ سیٹوں میں۳۵۲ سیٹیں
جیت کراپنا حق اقتدار برقرار رکھا۔ اس پارٹی کاوزیر اعظم نریندرہ مودی صاحب
پچھلے پانچ سال سے بھارت کا حکمران رہاہے۔ اصل مقابلہ بھارتی جنتا پارٹی کے
اتحاد اور کانگریس کے اتحاد کے درمیان تھا۔کانگریس پارٹی نے بھارت کو آزادی
دلائی تھی۔یہ سیکولر نظریا ت رکھنے والی پارٹی ہے جو کئی بار بھارت میں
برسراقتدار رہی ۔یہ پارٹی نہرو خاندان کے ِارد گرد گھومتی ہے ۔ اسکا موجودہ
سربراہ اندرا گاندھی کا پوتا اور راجیو گاندھی کا بیٹا راہول گاندھی ہے۔ اس
کی پارٹی کی جرنل سیکرٹیری راہول کی بہن پرینکا گاندھی ہے۔یعنی کانگریس
پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کی طرح مورثی پارٹی ہے۔ جبکہ بھارتی جنتا پارٹی
عام آبادی میں سے نکلنے والے لوگوں پر مشتمل پارٹی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی
راشڑیہ سیونگ سنگھ ( آر ایس ایس)، شو سینا اور دوسری کٹر ہندو مذہبی
جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔ دہشت گردآرایس ایس پارٹی کا منشور بھارت کو ایک
ہندو مذہبی ریاست بنانا ہے۔ مودی آر ایس ایس کا بنیادی رکن ہے۔ مودی نے
اپنے آپ کو ہندواتا کے لیے پینتالیس سال پہلے سے وقف کر رکھا ہے۔ مودی کی
ایک اسکول ٹیچر سے شادی ہوئی تھی۔ مگر تین سال بعد ہی اپنی بیوی سے کنارہ
کش ہو کر بھار ت کو ایک ہندو ریاست بنانے کے جنون میں آر ایس ایس میں شامل
ہو گیاتھا۔مودی اپنی محنت سے پہلے گجرات کا وزیر اعلیٰ اورپھر بھارت کا
وزیر اعظم بنا۔ بھارت اپنے آئین کے مطابق ایک سیکولر ریاست ہے۔ مگر بھارت
کے الیکش ۲۰۱۹ء دو متضاد نظریوں میں تقسیم پارٹیوں کے درمیان ہوئے ہیں۔
کانگریس نے اپنے اتحادی پارٹیوں کو ملا کر بنیادی بیانیہ سیکولرزم پر
موجودہ الیکشن لڑا۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مذہب کے نام پاکستان مخالفت
کی بنیاد پر الیکشن لڑا۔
مودی کی مذہبی کٹر حکومت نے اپنی گذشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں ہندو مذہب
کا کھل کر پرچار کیا۔ مذہب کے نام پرمسلمانوں کے خلاف جنگ جاری رکھی۔ساتھ
ہی ساتھ پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے نام نہاد مسئلہ پرپاکستان کے اندر
گھس کر سبق سیکھانے کے نام پر عوام سے ووٹ مانگا۔ ہندوستان کے سابق مسلمان
حکمرانوں جس میں محمد بن قاسم ثقفی سے لے کر مغل حکمرانوں تک کو ڈاکو کہتے
رہے۔ دانشورں کے مطابق اگر یہی بات ہے ۔تو آریا مسلمانوں سے بڑے ڈاکوتھے۔
کیونکہ وہ بھی تو باہر سے آئے تھے۔ اگر اس تھیوری پرپرکھا جائے تو پھر دنیا
کے سارے حملہ آور ڈاکو تھے۔ مودی نے ہندومذہبی تعصب میں مبتلا ہو کر تاریخ
کو مسخ کرکے لوگوں کو جنگ پرتیارکیا۔ جو اس علاقہ کی مکمل تباہی پر اختتام
ہوگا۔ کیونکہ بھارت اور پاکستان دونوں فریق ایٹمی طاقت ہیں ۔اس لیے مودی کی
جاہرانہ پالیسی نہ تو ہنددؤں کے لیے نہ مسلمانوں کے لیے اور نہ ہی مہذب
دنیا کے لیے صحیح ہے۔ضرورت اس امر کی ہے موددی اپنے ملک کی پچیس کروڑ
مسلمان آبادی کو امن کے پیغام سے دل جیتیں نہ کہ نفرت پھیلا کر اور نہ ہی
مسلمانوں کو دراوڑوں جیساشودر بنا کر۔ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ مسلمانوں
اور ہندوستان کی قدیم آبادی دراوڑوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مودی کی کٹر
مذہبی حکومت مسلمانوں کے پر امن اور شاندار بارہ سو سالہ دور پر طرح طرح سے
جھوٹے الزامات لگاتی رہی ہے۔مسلمان حکمرانوں کے خلاف بھارت کی فلم انڈسٹری
سے تعصب کی بنیاد پر فلمیں بنائیں ۔ مسلمان کے مذہبی عقائد کو ہر طرح سے
نقصان پہنچایا۔ مسلمانوں سے کہا کہ ہند وبن جاؤ ۔نہیں تو پاکستان چلے جاؤ۔
کبھی کہا کہ مسلمانوں کی آبادی اسی طرح بڑھتی رہی تو ایک وقت آئے گا کہ
بھارت میں ہنددؤں سے زیادہ مسلمان ہو جائیں گے۔بابری مسجد اور بھارت میں
سیکڑوں مساجد کے لیے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو اُبھارہ گیا۔ کہا گیا کہ
مسلمان حکمرانوں نے مندروں کو توڑ کر یہ مسجدیں بنائیں ہیں۔ ہندو بلوائیوں
نے بابری مسجد پر حملہ کر کے اس کو زمین بوس کر دیا۔ اس جگہ مورتیاں رکھ کر
ان کو پوجنا شروع کیا۔ ہندو کہتے ہیں کہ تاج محل بھی مندر کے اوپر تعمیر
کیا گیا ۔فلم انڈسٹری میں چوٹی کے مسلمان اداکاروں کو کہا کہ ہندو بن جاؤ
نہیں تو پاکستان چلے جاؤ۔ جو پیسا بھارت میں کمایا ہے اسے بھارت میں ہی
چھوڑ کر جاؤ۔عام مسلمانوں کو شک کی نگاہوں سے دیکھا گیا۔مسلمانوں پر دباؤ
ڈالا کہ فلاں دن ہنددؤں کا مذہبی جلوس نکلے گا۔ اس دن مساجد میں آذان نہیں
دو گے۔ اس دن کوئی مسلمان ٹوپی پہن کر باہر نہ نکلے گا وارنہ نقصان کی ذمہ
داری اس کے سر پر ہو گی۔مسلمانوں کو کہا گیا کہ اپنے مردے ہندوؤں کی طرح
جلایا کرو۔ بھارت میں قبرستانوں کی وجہ سے زمین کم ہو رہی ہے۔پورے بھارت
میں جنگی جنوں پیدا کیا۔ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں،عیسائیوں اور نچلی
ذات کے دلتوں کی زندگی بھی اجیرن کر دی۔مودی جب گجرات کا وزیر اعظم تھا تو
تین ہزار مسلمانوں کو ریاستی پولیس کے ذریعے شہید کیا تھا۔ گائے کا گوشت
کھانے کے شک میں کئی مسلمانوں کو شہید کر دیا۔ اگرکوئی ایکسیڈنٹ میں مر گیا
تو بھارت کے وزیر داخلہ نے بیان دیا کہ کیا ہوا؟ ایک کتا مر گیا۔ بھارت کی
اسی تنگ نظری کی وجہ سے بھارت میں علیحدگی کی درجنوں مسلح تحریکیوں کام کر
رہی ہیں۔کہیں تنگ ہو کر یہ باغی کوئی دہشت گردی کا واقعہ کر دیتے ہیں تو
بغیر ثبوت کے پاکستان کے سر لگا دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو تو نائین الیون کے
جعلی خود ساختہ واقعہ کے بعد صلیبیوں تیس نیس کر دیا۔ پاکستان خود دہشت
گردی کا شکار رہا ہے۔ ان حالات میں ایک کم عقل آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ
پاکستان کے لیے بھارت میں دہشت گردی کرنا ممکن نہیں۔ مگر بھارت اس مشکل وقت
میں فائدہ اُٹھا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں کرتا رہتا ہے۔ گریٹ
گیم کے اہل کاروں امریکا اور اسرائیل کے ساتھ ملک کر پاکستان کی معیشت کو
الطاف حسین کے ذریعے تباہ کیا۔بار بار جنگ کی دھمکیاں دینا شروع کیں۔پھر
پاکستان پر ہوائی حملہ کر دیا۔ گو کہ اس پر منہ کی کھائی ۔پاکستان نے جوابی
حملہ کر کے مقوضہ کشمیر میں بھارت کی اہم فوجی انسٹالیشن کے بل لکل قریب بم
برسائے۔بھارتی جہازوں نے پاکستانی جہازوں کا پیچھا کیا توپاکستان حدود میں
بھارت کے تین جہازگرا دیے ۔ ایک بھارتی پائلٹ ابی نندن کو گرفتار کر
لیا۔مودی نے الیکش۲۰۱۹ء پاکستان مخالف کی بنیاد پر متعصب ہنددؤں کے ووٹ
،گائے اور مند ر کے نام پر ووٹ حاصل کیے۔ تقسیم ہند کے وقت بھارت میں رہ
جانے والے مسلمانوں نے کانگریس کے سیکولر بیانیہ پر ساتھ دیا تھا۔ اس لیے
وہ ہمیشہ کانگریس ہی کو عام انتخابات میں ووٹ دیتے رہے۔ اصل میں کانگریس نے
بھی مسلمانوں کے ووٹ تو لیے۔ مگر مسلمانوں کے ساتھ تعصب برتا۔ بھارت کے
مسلمان کمزور سے کمزور تر ہوتے گئے۔ اس ثبوت سچل کمیشن میں بیان کیا گیا
ہے۔ بھارت کے مسلمانوں کی نہ تو سیکولر کانگریس اور نہ ہی ہندو انتہا پسند
بھارتیہ جنتا پارٹی مخلص ہے۔مودی کی سوچ ہے کہ پاکستان اس وقت کمزور ہو گیا
ہے ۔ لہٰذا اس کو پریشئرمیں رکھ کریا اس کی سرحد کراس کر کے حملہ کر کے اسے
کشمیر کے مسلمانوں کی اخلاقی ،انسانی اور سفارتی مدد سے بھی ہٹا دیا جائے۔
کشمیر پاکستان سے متنفر ہو جائیں اور بھارت کی غلامی قبول کرلیں۔ پاکستان
اپنے بانی قائد اعظم ؒ کے دو قوی نظریہ سے دسبردار ہو کر سیکولر ہوجائے۔ یہ
بات بھارتی سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ کی مسلح افواج کا چیف بھی اعلانیہ کہہ
چکا ہے۔جبکہ خود وہ کٹر مذہبی انتہا پسند ہندو ریاست بنانے کے سارے اقدامات
مکمل کر چکے ہیں۔ہندوؤں لیڈر اپنی خواہش کا اعلانیہ اظہار بھی کرتے رہتے
ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پہلے پاکستان دو ٹکڑے کیے اب مذید دس ٹکڑے کر کے اسے
ہندوستان کے اکھنڈ بھارت کے منصوبہ میں شامل کر لیں گے۔ اسی ڈاکٹرائین پر
عمل کرتے ہوئے بھارت افغانستان کے قوم پرستوں سے پاکستان میں دہشت گردی
کراتا رہتا ہے۔ الٹا آئے دن بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا
رہتا ہے۔ ان حالات میں اب جبکہ مودی کی ہندو انتہا اور قوم پرست بھارتیہ
جنتا پارٹی کامیاب ہو گئی تو پاکستان کی پالیسی کیا ہونا چاہیے؟ کیا
پاکستان بھارت کی بالا دستی قبول کر کے پستی کی گہرایوں میں گر جائے اور
اپنی ہستی کو خود ختم کر دے یا مردادنہ مقابلہ کرے؟ بھارت اب اپنے منشور کے
مطابق کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کر دے گا۔ بھارت کے آئین کی شق نمبر
۳۷۰؍ اورa ۳۵ کو ختم کرکے کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل کر کشمیر
کے مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے اپنی خواہش کے مطابق حل کر دے گا۔بابری مسجد کی
جگہ رام مندر کو تعمیر کرے گا۔ اس کو نہ کشمیری مانیں گے اور نہ ہی بھارت
کے مسلمان نہیں مانے گے۔ لگتا ہے اس سے ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑیں گے۔
بھارت کے مسلمانوں کی نہ کانگریس اور نہ ہی کوئی اور بھارتی پارٹی مخلص
ہے۔بھارت میں بکھری ہوئی مسلم آبادی میں موجودہ الیکشن میں تو بھارتی
مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہو سکتی۔ اس لیے بھارت کے مسلمانوں کو اپنے حقوق
کے تحفظ کے لیے آبادی کی بنیاد پر لوک سبھا میں نمایندگی کی مانگ کر نی
چاہیے۔ ان حالت میں پاکستان میں مدینہ کی اسلامی فلاحی جہادی ریاست کا
نظامِ حکومت فوراً نافذ کر دینا چاہیے۔ اس سے پاکستان عوام میں ایک دم
حوصلہ بڑھے گا۔ حکومت، فوج اور قوم ایک پیج پر ہو جائے گی۔ پھر پاکستانی
حکومت کومودی کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے۔ معذرتانہ پالیسی کو ایک
طرف رکھ کر جا ہرانہ پالیسی اختیار کی جائے۔ پاکستان کے ایٹمی اور میزائل
ٹیکنالوجی کو تیز سے تیز تر کر دینا چاہیے۔ دنیا کو بھی بتا دینا چاہیے کہ
پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے۔ بھارت کے پاکستان پر حملہ کے وقت پر امن
رہ کر اس کا ثبوت بھی پیش کر چکا ہے۔ اس لیے بھارت کو دنیا سمجھائے کہ وہ
اپنی حرکتوں سے باز رہے۔ بھارت کو کھلم کھلا چلیج دے دینا چاہیے کہ اگر وہ
اپنی جاہرانہ پالیسی سے رجوع نہیں کرتا تو پھر پاکستان اپنے دفاع کے حق میں
کہیں بھی جا سکتا ہے۔بھارت پر واضع کر دینا چاہیے کہ اگرپاکستان نہیں تو
پھر کوئی نہیں۔ اس سے بنیے کا دماغ ٹکانے آ جائے گا۔اﷲ پاکستان کا حامی و
ناصر ہو آمین۔
|