وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر میں حقیقی معنوں میں
بجٹ کو عوام کے حق میں استعمال کیلئے نظررکھنے اور یہاں بھی احتسابی عمل کو
موثر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے یہاں اچھا نظام حکومت قانون کی بالادستی
عوام کی فلاح وبہبود ترقی کا فریضہ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے مطابق ریاست
پاکستان کی زمہ داری ہے، جبکہ نظریاتی فکری دفاعی لحاظ سے بھی فرض عین ہے
جسکا اظہار یہاں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران مسلم لیگ ن کی طرف سے بھی
ہوتا رہا ہے بلکہ گڈ گورننس جسٹس میرٹ ترقی خوشحالی اسکے منشور کا خاصہ تھا
لیکن وہاں اور یہاں آمریت جمہوریت کے ٹورنامنٹ میں ایک دوسرے کو شکست دینے
کے کھلواڑ کے دوران بھاگتے چور کی لنگوٹی کے کھیل نے اچھی حکومت انصاف
قانون فلاح بہبود کے بجائے اوپر سے نیچے تک خود غرضی کو بھگوان بنائے رکھا
جسکا خمیازہ ہے کہ اگر حکومت سے لیکر محکموں اور شعبہ جات میں کوئی ٹھیک
کام کرتا ہے تو وہ مافیا کے ہاتھوں بے بس ہو کر زہنی مریض بن جاتا ہے
کیونکہ مافیا ایسے عمل کو اپنی اور اپنی آئندہ نسلوں کے مفادات کی موت
سمجھتی ہے اور اسکے انصاف قانون،انتظامیہ، سیاست،مذھب شعبہ زندگی سے جڑے
عناصر ایکا کر کے ایسا جال بچھاتے ہیں کہ بہتری کی کوشش کرنے والا ہتھکڑیوں
بھیڑیوں میں جکڑا مریض پاگل خانہ بن کر رہے جاتا ہے یہاں جسٹس شیخ بشارت
جیسی عظیم ہستی بھی بطور چیئرمین احتساب بیورو جان چھڑا کر جانے پر مجبور
ہو گے کہ نیچے سب رینک سے لیکر ترازووالوں سمیت سب مافیا کے رنگوں میں رنگے
گئے تھے اسلئے یہاں احتساب کا ہسپتال کھول بھی دیا جائے تو اسکے اپنے
ڈاکٹرز نرسنگ سٹاف مریض بن کر قابل علاج شکار ہو جائینگے، یہ عجیب غریب
حقیقت ہے کہ یہاں پر وسائل پہچان تعلق سے محروم ملک بھر میں جاکر نام کماتے
ہیں ماضی قریب تک یہاں کی پبلک سروس کمیشن محکمانہ کمیٹیوں میں انٹرویوز سے
باہر ہو جانے والے فیڈرل سروس کمیشن سے پاس ہو کر آفیسر بن گے یہی حال دیگر
شعبوں کا رہاہے حتی کہ جو یہاں بلدیاتی ممبر بننے کا تصور نہیں کر سکتے تھے
وہاں قومی صوبائی اسمبلیوں تک جا بیٹھے ہیں جسکا علاج اقوام متحدہ کے
مینڈیٹ یہاں کے عبوری آئین کے مسلم اصولوں کے مطابق حل نکالنے میں ہے جسکی
تشخیص مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے انتخابی منشور میں بھی کی گئی تھی کہ یہاں
کے افیسران ملازمین کو مرکز اور چاروں صوبوں کے اندر لے جاکر کام کیا جائے
اور وہاں والوں کو یہاں لاکر ایک دوسرے کے تجربات اور صلاحیتوں سے ثمر آور
شجر بنایا جائے، جسکا بہترین خلق خدا کے حق میں راستہ 13 ویں ترمیم کے ساتھ
روشن ہو چکا ہے ماضی میں خطہ کے بڑے قد آور سیاستدان سردار عبدالقیوم خان
مرحوم نے تعلیمی مشیرکی مثال اس مقصد کے لئے قائم کی جبکہ موجودہ ایڈیشنل
چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر آصف شاہ پاکسان اکنامک آفیئرز ورلڈبنک کے جوائنٹ
سیکرٹری کا فریضہ بہترین نتائج کے ساتھ سرانجام دیتے رہے سیکرٹری سیاحت
اطلاعات مدحت شہزاد جوائنٹ سیکرٹری کشمیر آفیئر ز رہیں اس بے شمار مثالیں
ہیں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل فہیم عباسی بین لاقوامی سطح پر پاکستان کی امن
مشن کی سطح پر نمائندگی کر چکے ہیں دیگر بہت سے آفیسران حال مسعود کشفی
سمیت ہیں جنہوں نے ملک کی نیک نامی کو اپنی پہچان بنایا عبوری آئین کے
مطابق حکومت پاکستان حکومت آزاد کشمیر ایک دوسرے کو مشروط اپنی اپنی ذمہ
داری اختیار بہترین ریاستی عوام کے مفاد میں یہاں کی مشینری کی صلاحیتوں کو
نکھار نے بہترین کاکردگی کا حامل بنا کر کشمیر کیس اور یہاں کے نظام کو
شاندارفلاح بہبود کا شاہکار بنانے کا آغاز نا گزیر ہے، جس کے راستے کی
دیوار یہاں کے وہ یاجوج ما جوج ہیں جو بغیر کام کے اپنی اور اپنی نسلوں کے
مفادات حاصل کرنے کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں جن کے مفاد کو ٹھیس ہوتی ہے
تو یہ پاکستان کے کرپٹ مافیا کے نعروں دعوؤں کو اپنے رنگ دیکراختیار وسائل
یا پھر وہ معصوم قوم پر ست کہلانے والے جنکااپنا حال برا ہے لیکن انکے ذہنی
تسکین کے نعروں میں آکر شور مچادیتے ہیں جسکا فائدہ مافیا کو ہوتا ہے اور
نقصان جذباتی عناصر سمیت ساری عوام کو ہوتا چلا آرہا ہے یہ کتنا بڑا ظلم ہے
کہ 10 روپے خرچ کرنے کے لئے سوروپے کا استعمال ہوتاہے اسٹیٹس مراعات گریڈ
سب کچھ پنجاب کے برابر اصول ہے مگر کام کی باری آجائے تو نفرت دو ریوں کے
نعرے باتیں پھیلا کر ساری عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاتی ہے یہاں
مراعات اور کام کے خلاء کو الٹی گنگا سے سیدھے راستے پر گامزن کرنا ہوگا
کیونکہ مافیا نے اسے کنواں بنا رکھا ہے اور باقی سب ک کو اسکے مینڈک بنا
دیا گیا ہے اس گورکھ دھندے کی موجودگی میں احتساب اور وسائل کا درست
استعمال محض خواب ہی رہیگا،جماعت چہرے رنگ نسل حامی مخالف کے دھوکے کے
بجائے شور اور کام کرنے والوں کی تمیز لازمی ہے مسلم لیگ نے تیرہویں ترمیم
کا شاندار کام کیا ہے تو اس کی روح کے مطابق عملدرآمد بہترین عوامی خدمت
ہوگی یہی قومی مفاد ہے بلا شبہ عمران حکومت نے یہاں شجرکار ی سیاحت سمیت
تمام قومی ایجنڈے میں اپنی دلچسپی کاعملی اقدامات سے ثبوت دیا ہے بجٹ بھی
اسکا آئینہ دار ہے تو پھرکارکردگی کا یقینی بنانا بھی فرض اولین بنتا ہے۔
|