آئی ایس آئی سامراجی عزائم کی
راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ۔ ۔ ۔ ۔
خفیہ ایجنسیاں یا سراغ رساں ادارے کسی بھی ملک کی ایسی آنکھ،کان اور دماغ
شمار کئے جاتے ہیں جس کے بغیر اُس ملک کی سلامتی کی محافظ افواج اندھی اور
بہری تصور کی جاتی ہے،کیونکہ اِن اداروں کے بغیر نہ تو ملک کی سا لمیت کے
خلاف ہونے والی سازشوں کا سراغ لگا یا جاسکتا ہے اور نہ ہی ملکی مفادات کا
تحفظ کیا جاسکتا ہے،جس وقت لوگ ملکی سلامتی کو لاحق خطرات سے بے خبر اپنے
روز مرہ کے معمولات میں مصروف ہوتے ہیں،اُس وقت بھی یہ خفیہ ادارے حالت جنگ
میں ہوتے ہیں اور اپنے ملک کی سلامتی کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے
حکمت عملی(کاؤنٹر انٹیلی جنس آپریشن)وضع کر رہے ہوتے ہیں،ملکی سلامتی کے
محافظ اداروں یا خفیہ ایجنسیوں کا یہ عمل ہر وقت جاری رہتا ہے ۔
آج دنیا کے ہر ملک میں یہ ادارے نہ صرف موجود ہیں بلکہ اپنے اپنے ممالک کے
مفادات کے تحفظ میں سرگرم عمل بھی ہیں،جیسے آسٹریلیا کی ASIS،انڈیا کی
RAW،فرانس کی DGSE،روس کی FSB(جو پہلے KGB کے نام سے کام کررہی تھی )،چین
کی MSS، امریکہ کی CIA،برطانیہ کی M16 اور اسرائیل کی MOSSAD وغیرہ،پاکستان
کی بھی مایہ ناز انٹیلی جنس ایجنسی اور ہراول دستہ ISI،آئی بی،ایم آئی ،این
آئی اور اے آئی کے تعاون سے دشمن کی خفیہ چالوں،ملک دشمن سرگرمیوں،تخریبی
کاروائیوں اور اندرونی سازشوں سے پاکستان کو محفوظ رکھنے کیلئے کام کررہی
ہے،آج اسے دنیا کی موثر اور کامیاب ترین انٹیلی جنس اداروں میں شمار کیا
جاتا ہے جو انتہائی کم بجٹ میں قابل فخر سٹریٹجک کامیابیاں حاصل کرچکا ہے ۔
آئی ایس آئی( انٹر سرسز انٹیلی جنس) خالص عسکری نوعیت کی ایجنسی ہے،پاکستان
کی دیگر خفیہ ایجنسیاں ایم آئی،این آئی،اے آئی اور آئی بی اپنے اپنے اداروں
کے لئے خفیہ معلومات حاصل کرتی ہیں،لیکن آئی ایس آئی اِن چاروں سروسز سے
متعلق معلومات اکٹھی ہی نہیں کرتی بلکہ اُس کے ماہرین اِن معلومات کا بغور
جائزہ لے کر نتائج اخذ کرتے ہیں اور دشمن کی نیت تک کا اندازہ لگا کر آرمی
چیف،ائر چیف اور نیول چیف کو آگا ہ بھی کرتے ہیں،یہ ادارہ عسکری نوعیت کے
باعث براہِ راست وزیر اعظم کے ماتحت ہوتا ہے ۔
واضح رہے کہ آئی ایس آئی کی بنیاد 1948ءمیں برٹش آرمی آفیسر میجر جنرل (ر)
کیوتھوم نے رکھی تھی اور1950ءمیں اسے قانونی طور پر پاکستان کے تحفظ کا ذمہ
دار ٹہرا دیا گیا،آئی ایس آئی کا عملہ ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کے
زیرنگرانی ملک و قوم کے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر
کام کرتا ہے،لیفٹننٹ جنرل جو کہ آئی ایس آئی میں بطور ڈائریکٹر جنرل کام
کرتے ہیں،اُن کے نیچے تین ڈپٹی ڈائریکٹر جنرلز،ڈی ڈی جی پولیٹیکل،ڈی ڈی جی
جنرل اور ڈی ڈی جی ایکسٹرنل ہوتے ہیں،جبکہ یہ ادارہ چھ سے آٹھ ڈویژنوں میں
کام کرتا ہے،جس میں جوائینٹ انٹیلی جنس بیورو(JIB)جوائنٹ کاوئنٹر انٹیلی
جنس بیورو(JCIB)جوائنٹ اٹیلی جنس نارتھ(JIN)جوائنٹ انٹیلی جنس
مسلینئیس(JIM)جوائنٹ سگنل انٹیلی جنس بیورو(JSIB)جوائنٹ انٹیلی جنس
ٹیکنیکل(JIT) اور جوائنٹ انٹیلی جنس ٹیکنیکل ڈویثرن شامل ہیں ۔
آئی ایس آئی نے پاکستان کے تحفظ کی خاطر ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا ہے،یہی
وجہ ہے کہ ISI کا وجود دشمن کی آنکھ میں بری طرح کھٹکتا ہے اور وہ اِس کے
خلاف بھرپور منفی پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں، بھارت اور افغانستان کے بعد اب
امریکہ نے بھی آئی ایس آئی پر الزامات لگانے شروع کر دئیے ہیں،حالانکہ یہ
بات امریکہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ آئی ایس آئی نے افغانستان
میں روس کی عبرت ناک شکست،دہشت گردی،طالبان کے خاتمے سمیت پاکستان کے ایٹمی
پروگرام کے تحفظ کے لئے بھی اہم کردار ادا کیا ہے اور امریکہ کی نام نہاد
دہشت گردی کی جنگ میں نہ صرف آئی ایس آئی بلکہ پورے پاکستان نے امریکہ کا
ساتھ دیتے ہوئے بے شمار قربانیاں دی ہیں،لیکن اِن خدمات کے باوجود آئی ایس
آئی ہدف تنقید اور معطون ٹھہرائی جائی ہے،کبھی اِس پر بھارت میں دہشت گردی
کے الزام لگائے جاتے ہیں،تو کبھی اس کو کشمیر کے جہاد میں مجاہدین بھیجنے
اور طالبان کو ٹریننگ دینے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے ۔
گزشتہ دنوں وکی لیکس اور مغربی میڈیا کے ذریعے بھی آئی ایس آئی کو بدنام
کرنے کی پوری کوشش کی گئی،حالانکہ وکی لیکس کی رپورٹوں میں نیٹو اتحاد کی
ناکامیوں،نااہلیوں،بے گناہ لوگوں کے قتل،وار کرائمز اور جیلوں میں قیدیوں
سے زیادتیوں کے عناصر کی واضح نشاندہی موجود ہے،جبکہ وکی لیکس پر آئی ایس
آئی کے خلاف جتنی بھی خبریں دی گئیں،اُن کا کوئی ذریعہ نہیں لکھا گیا،بلکہ
اُن کے ساتھ نامعلوم اور ہر حوالے کے ساتھ ناقابلِ اعتبار کا لفظ لکھا گیا
ہے ۔
مگر اِس حقیقت کے باوجود آج امریکہ، برطانیہ، بھارت اور اسرائیل کو دنیا کے
ہر کونے اور افغانستان، کشمیر، بھارت، نیویارک اور لندن کے ہر پتھر کے نیچے
آئی ایس آئی کا وجود نظر آجاتا ہے،جس کی وجہ ISI کا پاکستان کی سا
لمیت،دفاع اور تحفظ کیلئے وہ قابل فخر کردار ہے،جو دشمن کے مذموم عزائم کی
راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،آج دشمن کی چالوں،خفیہ سازشوں،ملک کو درپیش
خطرات کے حوالے سے افواج پاکستان و دیگر متعلقہ فورسز اور سول قیادت کو
آگاہ کرنے اور وطن عزیز کو دشمنوں کی چالوں سے بچا کر محفوظ و مستحکم رکھنے
میں مصروف عمل یہ ادارہ امریکی،بھارتی اور اسرائیلی مذموم مقاصد کی راہ میں
سیسہ پلائی ہوئی دیوار کا کردار ادا کررہا ہے،اس لئے دشمنان پاکستان ”سی
آئی اے“”را“ اور ”موساد“ کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے،یہی وجہ ہے کہ
یہود و ہنود امریکہ کی مدد سے پاکستان کی سلامتی کے ضامن اِس ادارے کے
خاتمے یا اِس کی سرگرمیوں کو مفلوج کرنے ہمیشہ سے سرگرم عمل رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ آئی ایس آئی دیگر ملکوں کے خفیہ اداروں کی طرح پاکستان کے
لئے ناک،آنکھ،کان اور دماغ کا درجہ رکھتی ہے اور پاکستان کے خلاف چلائی
جانے والی ہر گولی کو اپنے سینے پر روکتی ہے،آج اگر امریکہ کے لئے سی آئی
اے،اسرائیل کے لئے موساد،روس کے لئے ایف ایس بی،برطانیہ کیلئے ایم آئی
فائیو،بھارت کے لئے را اور افغانستان کیلئے خاد غلط نہیں ہیں تو پاکستان کی
سلامتی کے تحفظ میں مصروف آئی ایس آئی کا ادارہ کیسے غلط ہوسکتا ہے،آج اگر
پاکستانی قوم چین کی نیند سوتی ہے تو اِس کا سہرا بھی اس ادارے کی چوکسی کے
سر جاتا ہے ۔
درحقیقت یہی وہ گناہ عظیم ہے جو پاکستان کے دشمنوں کے نزدیک ناقابل معافی
ہے،گزشتہ دنوں فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر کے قریب ہونے والا حملہ
بھی اسی سلسلے کی ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش ہے،جس کا مقصد کالعدم تحریک
طالبان پاکستان کے بیان کے مطابق” آئی ایس آئی کو انتقام کا نشانہ بنانے “
سے واضح ہے،اس قبل بھی ملک کے مختلف شہروں میں آئی ایس آئی کے دفاتر کو
نشانہ بنایا جاچکا ہے،یہ حملے اس ادارے کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں ہیں ۔
امر واقعہ یہ ہے کہ امریکہ،اسرائیل اور بھارت ایک ایٹمی اسلامی مملکت
پاکستان کا وجود مٹا کر اُس کے حصے بخرے کرنا چاہتے ہیں تاکہ دنیائے اسلام
میں کوئی بھی اُن کی سامراجیت کے خلاف آواز اٹھانے والا باقی نہ بچے،مگر وہ
اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک مسلح افواج کے شانہ بشانہ آئی ایس آئی جیسا
محب وطن ادارہ موجود ہے اور پاکستان کی حفاظت کی ذمہ داریاں سر انجام دے
رہا ہے،وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں
ہوسکتے،اسی وجہ سے اِن تینوں سامراجی ممالک نے کثیرالمقاصد منصوبے کے تحت
آئی ایس آئی کے خلاف ایک عالمی سازش ترتیب دی ہے ۔
جس میں آئی ایس آئی کے ذیلی دفاتر کو نشانہ بناکر اُس کی توجہ دشمن کے
پاکستان دشمن خطرناک عزائم سے ہٹانا ہے،واضح رہے کہ اسی سازش کے تحت ماضی
میں امریکہ نے پاکستان کی بقاء کی ضمامن آئی ایس آئی کو دوسرے ممالک کے لئے
خطرہ قرار دیتے ہوئے سول حکومت کے ماتحت کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا، لیکن
ہمارا ماننا ہے کہ آئی ایس آئی اور پاک افواج کی موجودگی میں کوئی بھی ملک
دشمن قوت اپنے مزموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتی،حقیقت یہ ہے پاکستان اور
پاکستانی عوام کے نزدیک آئی ایس آئی ایک قابل فخر ادارہ ہے اور پوری
قوم،افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کی جذبہ حب الوطنی کو اپنے ایمان کا
حصہ تصور کرتی ہے اور انہیں یقین ہے کہ پاک افواجِ اور آئی ایس آئی کے ہوتے
ہوئے پاکستان توڑنے کے خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتے ۔ |