BLA کالعدم بھارت میں بے چینی

گزشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے بلوچستان میں سرگرم BLA(بلوچ لبریشن آرمی) کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیئے جانے کی خبر بھارتی حلقوں پہ بجلی بن کے گری اور ساتھ ہی انکی انویسٹمنٹ و ناپاک منصوبے خاک میں مل گئے اور ممکنہ طور پہ آئندہ آنے والے دن متحدہ لندن پہ بھی بھاری ثابت ہونگے پاکستان کے خلاف بھارتی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کی تاریخ بالعموم ستر سالوں پر محیط ہے۔جبکہ حقیقتاً یہ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے چلی آرہی ہے۔ہندو انتہا پسندوں کے رویے کے ہی ردِعمل میں سر سید احمد خان دو قومی نظریہ پیش کرنے پر مجبور ہوئے جو پاکستان کی بنیاد بنا۔بھارتی دہشتگردی کا کینوس بہت وسیع ہے۔ پہلے پہل تو مکار بنیے نے وسائل کی تقسیم میں ناانصافی برتی، کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا اس کے علاوہ روزِ اول سے ہی پاکستان پر مختلف جہتوں سے حملہ آور ہے خواہ وہ لسانی منافرت ہو یا نظریاتی حملے، آبی جارحیت ہو یا معاشی دہشتگردی، بد امنی سے لے کر عالمی سطح پر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ میں پیش پیش ہے اس پس منظر میں بھارت نے افغانستان اور ایران کو اپنا مرکز بنا کر بلوچستان میں دہشت گردی کو فروغ دیا۔روز اول سے بھارت نے کبھی دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔تو وہ سی پیک اور راہداری منصوبوں کے تحت پاکستان کے استحکام کو کیونکر برداشت کرتا۔ پاکستان کی سالمیت و استحکام کو نقصان پہنچانے کے لیے جس پالیسی پر کام کر رہا ہے وہ امریکی فوج کے لیے لکھی جانے والی ''رالف سیٹر'' کی جغرافیائی سیاست پر مبنی دستاویز ''Blood Borders'' کے عین مطابق ہے جس کے تحت آزاد بلوچستان کے قیام کا منصوبہ ہے جو پاکستان اور ایران کے علاقوں پر مشتمل ہے۔اور اسکے علاوہ افغانستان کے ساتھ خیبر پختونخواہ کے کچھ حصوں کو شامل کرنا تھا۔ اس سے پہلے بھی بھارت پاکستان کو سقوطِ ڈھاکہ کی صورت میں نقصان پہنچا چکا ہے۔اس طرز پر بھارت نے شروع میں ہی بلوچستان میں دہشتگردی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا،اور 1948،1955 اور 1973 کی شورش پھیلانے میں افغانستان کا شریک رہا ہے۔پاکستان کا ایک میڈیا گروپ یہ تاثر دیتا رہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کا قیام ڈاکٹر شازیہ خالد والے واقعہ کا ردعمل ہے۔ اول تو اسکا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ ایک فرد کا کیس تھا جسے پوری ریاست اور ادارے کا ظلم بنا کے پیش کرنا اور پوری بلوچ قوم کے ساتھ ظلم کا تاثر دینا اس میڈیا گروپ کی بد نیّتی کے ساتھ ساتھ اس بات کا اشارہ بھی تھا کہ یہ کسی بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کا حصہ تھا۔ دوم یہ کہ بلوچ لبریشن آرمی کا وجود سن 2000 میں سامنے آچکا تھاجس نے چھوٹے چھوٹے حملوں کے بعد کوئٹہ کی مارکیٹ میں ہونے والے ایک بڑے دھماکے کی ذمہ داری قبول کر کے کیا تھا اس کے بعد بلوچستان میں حالات خراب ہوتے گئے پہلے تو BLA کے حملے سرکاری تنصیبات یا سیکورٹی فورسز پر حملوں تک محدود تھے۔ لیکن 2019 میں براہمداغ بگٹی کے آج ٹی وی پر دیئے گئے انٹرویو میں غیر بلوچوں پر حملے کے اشتعال انگیز بیان کے بعد بلوچستان میں بڑے پیمانے پر پنجابیوں اور سندھیوں کو نشانہ بنایا گیا۔اس کے علاوہ نواب خیر بخش مری کا بیان ''میں شور کے ساتھ رہ سکتا ہوں پنجابی کے ساتھ نہیں''بھی اس قتل و غارت میں اضافے کا باعث بنا اور ہزاروں غریب مزدور دہشت گردی کی نذر ہوگئے۔بلو چستان میں عدم استحکام کے پیچھے بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ ہے اور اس کا اہم افسر کلبھوشن یادیو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ۔جس نے اعتراف جرم یہی کر لیا ہے شروع میں بھارت نے کلبھوشن یادیو کو اوون کرنے سے انکار کیا لیکن اسے منہ کی کھانی پڑی اور اب ICJ میں کیس کی پیروی کر رہا ہے دنیا جان گئی کے بھارت کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں۔بھارتی یوم آزادی 2016 کے موقع پر نریندر مودی کا بلوچستان کے مسئلے پر پاکستان مخالف اشتعال انگیز خطاب اور بھارتی میڈیا کا مسلسل سازش اس بات کا واضح اعلان ہے کہ بھارت ہی اس خونی کھیل کا سرپرست ہے بھارت کو درحقیقت بلوچوں سے کوئی ہمدردی نہیں، نہ ہی وہ بلوچوں کی فلاح کے لیے مخلص ہے اس کا اصل مقصد صرف پاکستان میں عدم استحکام ہے۔ BLA کے کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد اور عمران خان کے دورہ امریکہ کو لیکر بھارتی حلقوں میں شدید بے چینی کی صورتحال ہے بھارتی لابی واشنگٹن میں نہ صرف سرگرم ہے بلکہ وائٹ ہاوس میں بھی ہاتھ پیر مارتی پھر رہی ہے بھارت کے مقروہ چہرے کو بے نقاب اور ناپاک عزائم میں ناکام بنانے کے لیے پاکستان کو بھی اپنی کوششیں مزید تیز کرنی چاہئیں اور ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق اس میں حصہ ڈالے اس کے علاوہ بلوچستان کے استحکام کے لیے ہر پاکستانی کو بھارتی سازش کو کچلنے اور محب وطن بلوچوں کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری سمجھتے ہوئے اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔
 

Inshal Rao
About the Author: Inshal Rao Read More Articles by Inshal Rao: 143 Articles with 89078 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.