سوال یہ ہے کہ

؟

سوال یہ ہے کہ؟
اچھا جی تو پوچھنا یہ تھا کہ یہ پیار عشق و محبت عاشقی کس بلا کا نام ہے؟ اور اگر بلا نہیں تو یہ بتا دے کس چڑیا کا نام ہے کیونکہ ان تئیس برسوں میں میرا گزر عشق و محبت کی گلی سے ہوا ہی نہیں ہاں البتہ ان کے بارے میں بہت سُن رکھا ہے اور ایسا ویسا نہ نجانے کیسا کیسا سُن رکھا ہے…...تو تھوڑا بہت میں تجزیہ کر لیتی ہوں کُچھ آپ کمنٹس میں بتا دیجیے گا…….

ہاں جی تو اسکول اور کالج کہ زمانے میں' میں نے عشق و محبت کہ بڑے چرچے سُنے تھے…..ظاہر ہے وہ عمر ہی کچی ہوتی ہے اُس دور میں یہ ساری باتیں بڑی ہی کوئ چٹ پٹی چاٹ کی طرح لگتی تھی…...خیر میرا تب بھی دور دور تک محبت نامی کسی شے سے واسطہ نہیں پڑا تھا…...سہیلیوں کہ درمیان بیٹھ کر بھی محض ان باتوں کو بڑے غور و خوض سے سُنا کرتی تھی…….فلاں کو کسی سے محبت تو فلاں کسی سے محبت ہورہی تھی اور البتہ کُچھ کی محبتیں تو ہر کُچھ مہینے بعد بدل رہی تھی……
بس تو پھر جیسے جیسے شعور آتا گیا پھر میرے دماغ میں سوال اُٹھنے لگے آپ سب کو پچھلے کالم میں بتایا تھا کہ زیادہ سوچنا میری بڑی بُری عادت ہے…...ایک تو میں محبت سے بلکل نابلد انسان دوسرا ہر ایک بندہ چھوڑ دوسرا محبت میں جب مُبتلا نظر آیا تو میں تو مارے حیرت کہ سمندر میں غوطہ زن ہو گئ……

ارے بھئ ہو گی بھی کیوں نہ کوئ کہتا اس محبت نے تو نکما کردیا ہے کسی کام میں جی ہی لگتا بس دل چاہتا محبوب کہ ساتھ محوِ کلام رہوں اور میں گال پر ہاتھ رکھے صرف اُس شخص کی شکل کو ہی دیکھ کر رہ گئ…..اب بھلا یہ کون سی محبت ہے جس نے موصوف کو نکما بنا دیا ہے…...وہ خود بھی تو نالائق اور کام چور ہو سکتا ہے اس میں بھلا محبت کہاں سے بیچ میں آگئ…..اور یہ کیا کہ گُفتگو سے جی نہیں بھرتا ہر دم محبوب کہ قدموں میں بچھے رہنے کو جی کرتا ہے گویا محبوب نہ ہو گیا بابا بنگالی ہو گیا…..جس کہ پاس ہر وقت لوگ اپنے مسائل کو حل کروانے کہ لیے قطار در قطار کھڑے ہوتے ہیں…...ویسے بابا بنگالی کی بھی خوب رہی…..ایک عزیز کو کہتے سُنا یار وہ تو مل نہیں رہی ہاتھ ہی نہیں آرہی…...سوچ رہا ہوں بنگالی بابا کہ پاس ہی ہو آؤ…...اور میرے پوچھنے پر کہ بابا جی کون سے چمتکار کر دے گے جواب ملا ایک ہفتے میں محبوب آپ کہ قدموں میں…...میں تو ہونق بنی موصوف کی منطق ہی سمجھنے کی کوشش کرنے لگی…...کیونکہ بات میرے سر سے اُڑتے ہوۓ ہوائ جہاز کی طرح گزر جو گئ تھی…..

کُچھ لوگوں کی زبانی سُننے میں یہ بھی آیا کہ محبت نے دن کا سکون اور رات کا چین بھی چُرا لیا ہے اور تو اور راتوں کی نیند بھی اُڑا لی ہے…میں نے کہا بھئ شاید تمہیں انسومینیا والی بیماری تو نہیں ہو گئ دو گولی نیند کی کھا کر سو جاؤ مگر میرے ایسا کہنے پر سامنے سے ایک فلائنگ چپل سے میری عزت افزائ کی گئ لو بھلا میں نے ایسا بھی کیا کہہ دیا واقعی بھلائ کا تو زمانہ ہی نہیں رہا...لیکن جب مجھے دو تین ایسے ہی بے حال روحوں سے یہی سب سُننے کو ملا تو اپنا سر تھامے ہی بیٹھ گئ…..یہاں میرا عالم تو کچھ یوں ہے جو رات سونے کہ بعد دنیا و مافیا کا علم ہی نہیں ہوتا ارے بھئ نیند کی شیدائ جو ہوں…! اور یہی بس نہیں ہے دوپہر کا آدھے ایک گھنٹے کا قیلولہ بھی بے حد ضروری ہے ورنہ سر بھاری جو ہونے لگتا ہے…..اب پھر آپ ہی سوچے نہ مجھ جیسی بندی کہ لیے تو پھر یہ محبت بڑی ہی کوئ اچھنبی سی شے ہے…….حد ہے بھئ اُدھر نیندیں اُڑی ہوئ ہیں…..اور ادھر بس نیندیں ہی نیندیں موجود ہے
……
اچھا پھر بات یہی تک محدود نہیں ہے…...ذرا شاعروں پر بھی تو نظر ڈالیے نہ اُف اللہ کیا شاعری ہوتی ہے غالب تقی فیض فراز پروین شاکر وصی شاہ اور نجانے کون کون…...آپ ذرا ان کی شاعری پر ہی نظر دوڑا لے محبوب کہ عشق میں سارے ہی گوڈے گوڈے ڈوبے ہوۓ ہیں…اور سارے ہی اُداس روحیں ...ان شاعروں نے بھی اُردو ادب کو خاصہ اپنی ان دُکھی شاعری سے اسٹوڈنس کہ لیے مُشکل بنایا ہوا ہے……..اور طالبِ علمی کہ زمانے میں کبھی کبھی تو میں بھی سر پکڑے یہی کہتی تھی…...یاالہی آخر یہ ماجرا کیا ہے…..اب آپ مجھے کوئ عمر رسیدہ خاتون ہی نہ تصور کر لیجیے گا خیر سے 23 برس کی ہوں سچی قسم سے کوئ جھوٹ شامل نہیں…..اصل میں بی اے کہ بعد میں نے تعلیم کو خیر آباد کہہ کر بیاہ کر کہ خود کو آباد کر جو کر لیا ہے…….

ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ شاعر بھی کمال کرتے ہیں…….درد خود کو ہوتا ہے مگر ان کی غزلوں میں چھپے درد و غم کو امتحانات میں تشریحات کی صورت میں بھگتنا ہمیں پڑتا ہے…….لیکن اس بات سے بھی میں انکاری نہیں کہ شاعری بھی ایک بے حد پُر لطف چیز ہے خاص کر جب آپ دُکھی ہوتے ہیں یا تنہا ہوتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ کُچھ وقت پہلے میں نے بھی شاعری لکھنا شروع کردی ہے…….حالانکہ محبت عشق و عاشقی سے واقفیت نہیں ہے مگر جب ہماری ویب پر شعر و شاعری پڑھنے کا اتفاق ہوا تو میں نے سوچا چلو کیوں نہ یہ بھی آزما لیا جاۓ……بس پھر تین چار شعر اور نظمیں میں نے بھی لکھ بھیجی اور دیکھے ذرا پبلش بھی ہو گئ…..

ویسے اگر کوئ مجھ سے محبت پیار عشق ان سب کہ بارے میں پوچھے تو جہاں تک میں نے رسائ کی ہے…...میرے لیے لفظ محبت اس کہ "م " ہی شروع ہوتا ہے……..میرے لیے میری پہلی اور آخری محبت میری ماں ہے…….اس لیے کیونکہ ان سوالات کہ جوابات جب مجھے لوگوں سے نہیں ملے تو میں نے اسے خود کہ اندر ہی تلاش کرنا چاہا…….وہ جس کہ بغیر میں خود کو تنہا محسوس کرتی ہوں وہ میری پیاری ماں ہے…….جس کہ بغیر مجھے نیند نہیں آیا کرتی تھی وہ ہستی میری پیاری ماں ہے…...وہ جس سے میں سب سے زیادہ گُفتگو کرنا پسند کرتی ہوں وہ میری پیاری ماں ہے…...وہ جس کہ دور جانے یا اُس کہ کھو جانے سے میں ڈرتی ہوں وہ انسان میری پیاری امی ہے……..جی ہاں! میری محبت میری والدہ ہے میرا پیار میری ماں ہے اور میرا عشق وہ ہے جس کہ پیروں تلے جنت ہے……..بس تو میرے لیے عشق محبت پیار یہ تینوں لفظ ماں سے شروع ہو کر ماں پر ہی ختم ہو جاتے ہیں….لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ محبت کا جذبہ محض ایک لڑکا لڑکی کہ درمیان موجود ہو یہ ضروری نہیں ہے…….دنیا میں اور بھی بہت سے رشتے موجود ہیں جن سے ہم محبت کر سکتے ہیں…….عشق و معشوقی کہ آگے بھی ایک دنیا موجود ہے…..

ہو سکتا ہے اس کالم کو پڑھنے والے کُچھ لوگ میری ذہنی حالت پر شک کرے گے…….تو کُچھ اسے محض لفظوں کا جال کہے گے…….تو کُچھ اسے فضول ہی سمجھے گے…….مگر ہو سکتا ہے کہ آپ میں سے کُچھ ایسے بھی لوگ ہوں جو میری بات سے اتفاق رکھتے ہوں گے…….میں جاننا چاہتی ہوں آپ سب کہ لیے پیار عشق اور محبت کیا ہے یہ تینوں الگ شے ہیں یا ایک ہی ؟ بتایے گا ضرور میں آپ سب کہ جواب کی منتظر رہوں گی…….انشاء اللہ اگلے کالم میں پھر حاضر ہوں گی…...


 

Hira Umair
About the Author: Hira Umair Read More Articles by Hira Umair: 6 Articles with 8321 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.