پاکستان کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ منتخب اداروں کی موجودگی
میں غیر منتخب قوتیں ہمیشہ متحرک رہی ہیں۔ قیامِ پاکستان سے لے کرآج تک
جمہوری اداروں کو جمہور کی رائے کے مطابق کام کرنے نہیں دیا گیا۔ اس
شاخصانے کے پیحھے دوسری قوتوں کے ساتھ ساتھ ان کی راہ ہموار کرنے کے لیے
کرائے کے یا "تنخواہ دار" لکھاریوں کا ہاتھ بھی رہا ہے۔ جو ایسے حالات و
واقعات جمہور کے سامنے لاکھڑا کرتے ہیں کہ عام سادہ لو پاکستانی اسے ہی سچ
سمجھنے لگتا ہے اور پھر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سازشی قوتیں عوام کے مننخب
نمائیندوں کو نہ صرف اقتدار سے الگ کر دیتی ہیں بلکہ انہیں ناکردہ گناہوں
کی پاداش میں پابندِ سلاسل بھی کر دیا جاتا ہے اور نہ صرف پابندِ سلاسل کیا
جاتا ہے بلکہ دار پر بھی چڑھا دیا جاتا ہے۔ مرحوم ذولفقار علی بھٹو اس کی
بڑی مثال ہیں۔
اور تو اور اس سازشی ٹولے کے ہاتھوں تو محترمہ فاطمہ جناح بھی محفوظ نہ
رہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی اس وطنِ عزیز پاکستان کے قیام اور اس کو
سنوارنے میں صرف کی لیکن جب انہوں اس پاک دھرتی کی قیادت کا خواب دیکھا تو
انہیں بنیادی جمہوریتوں کا نظام لا کر شکست سے دوچار کر دیا گیا۔ اس دور
میں بھی یہ" تنخواہ دار" لکھاری ٹولہ آمریت کی راہیں کھولنے کے لیے پیش پیش
تھا اور آج بھی فضا ایسی ہی بنتی نظر آتی ہے۔میں یہاں ان باکردار، جرات مند
اور ببانگِ دہل آوازِحق بلند کرنے والے لکھاریوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں
کہ جن کا قلم ہمیشہ حق کی آواز بن کر جمہور کو مثبت سوچ سے ہمکنار کرتا ہے
اور جس کے نتیجے میں نہ صرف سازشی ٹولہ اقتدار کھو بیٹھتا ہے بلکہ عوام کے
سامنے اس کا اصل چہرہ بھی بے نقاب ہو جاتا ہے۔یہ سازشی ٹولہ کبھی اسلام کے
نام پر اور کبھی علاقائی تعصب کے نام پر عوام کو مشتعل کرتا ہے تو کبھی
معشیت کی تباہی کا رونہ رو کر عوام کے جذبات سے کھیلتا ہے اور یوں ملک کے
اندر ایسے حالات پید اکروا دیے جاتے ہیں جس کے باٰعث وہ اقتدار میں آجاتے
ہیں جن کا کام وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ جب وہ آتے ہیں تو وقتی
طور پر ملک میں سکون آجاتا ہے اورپھریہ"تنخواہ دار لکھاری" ان کی شان میں
زمین آسمان کے قلابے ملا دیتے ہیں۔
دریں حالاتی ہی"تنخواہ دار" ہر رات کسی نہ کسی ٹی وی چینل پر بیٹھے صدائے
حق کے نام پر اپنا کام نہایت ادب سے بجا لارہے ہیں لیکن دوسری طرف حق اور
سچ کی حقیقی آواز بن کر بہت سے لکھاری اور صحافی مشکل ترین حالات میں بھی
حالات و واقعات کی سچی تصویر جمہور کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
موجودہ حالات میں پاکستان کی سالمیت اور جمہوریت دونوں کو خطرات لاحق ہیں۔
ملک میں کہنے کو منتخب جمہوری حکومت ہے لیکن مشیروں کی تعداد ہر روز بڑھ
رہی ۔ آج کی تازہ خبر کے مطابق ایک سابق افسر کو بھی مشیر بنالیا گیا ہے۔
اللہ جانے یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور پاکستان کا کیا ہو گا؟ کہ جس ملک
کے وزیرِخارجہ کو ایک غیر ملکی"شیم آن یو" کہہ دے اور جس کا وزیرِ اعظم
سفارتی اثتثنی کا متقاضی ہو تو اس ملک کی عزت کس نہج پر پہنچ چکی ہے شاید
اس کا اندازہ عام انسان کے لیے اہمیت کا حامل نہ ہو لیکن بیرون ملک رہنے
والے اور ملک کے ذی شعور طبقے کے لیے اس کے بہت سے معانی ہیں۔ جس ملک کے جج
برائے فروخت ہوں ، جہاں انصاف بکتا ہو، جہاں جج اپنی شہرت کے لیے کام کریں
وہاں کے باسیوں کا اللہ ہی مالک ہے۔ خدایا میرے وطن کی حفاظت فرما کہ یہ
تیرے نام پر تیرے نام لیوائوں نے بنایا تھا۔
|