صوبائی دارالحکومت لاہور میں سر
بازار پاکستانیوں کا خون بہانے والے امریکی دہشت گرد ریمنڈ ایلن ڈیوس کی
رہائی کے لئے امریکہ کافی بے چین و بے قرار نظر آ رہا ہے اور ریمنڈ کی
رہائی کے لئے پاکستان پر طرح طرح کے حربے استعمال کر رہا ہے کبھی سفارتی
استثنیٰ اور ویانا کنونشن کی بات کی جارہی ہے کبھی امداد روکنے کی دھمکی دی
جارہی ہے کبھی عالمی عدالت کا راستہ دکھایا جارہا ہے تو کبھی پاک امریکہ
تعلقات خراب ہونے کی باز گشت سنائی دے رہی ہے لیکن ہماری حکومت ریمنڈ کے
مسئلے پر ثابت قدم ہے اور اس کا یہی جواب ہے کہ ریمنڈ کا مسئلہ عدالت میں
ہے ،عدالت ہی اس کا فیصلہ کرے گی اور امریکہ کو ہماری عدالتوں کے فیصلے کا
احترام کرنا ہوگا۔
ٓاگر پاک امریکہ تعلقات کو دیکھا جائے کہ وہ کس نوعیت کے ہیں؟ امریکہ کو
پاکستان سے اور پاکستان کو امریکہ سے کیا مفادات وابستہ ہیں اگر ان تعلقات
کو دیکھا جائے تو اس میں امریکہ پاکستان کو افغان جنگ میں بھی گھسیٹا جا
رہا ہے پاکستان کے تعاون کے بغیر امریکہ یہ جنگ نہیں لڑسکتا تھا دوسری طرف
امریکہ نے پاکستان کو ایک ایسی خودساختہ جنگ میں جھونکا ہوا ہے جس میں
پاکستان کو کافی نقصان ہو رہا ہے اس خطے میں پاکستان ایک نہایت اہمیت کا
حامل ملک ہے اگر پاکستان کے مفادات کو دیکھا جائے تو امریکہ اس دنیا میں
سپر پاور ملک اور پاکستان کا اتحادی ہے وہ پاکستان کو امداد مہیا کرنے کے
ساتھ ساتھ عالمی منڈیوں تک رسائی کا اور تعلقات کا ذریعہ بھی ہے ایک اور
اہم بات کہ پاک امریکہ تعلقات برابری کی سطح کے نہیں ہیں کیونکہ امریکہ سپر
پاور ملک ہے اس لئے وہ پاکستان کو اپنا محکوم خیال کرتے ہوئے اپنے میرین کو
پاکستان میں جدید اسلحے سے لیس خون بہانے کی اور دہشت گردانہ کاروائیوں کی
کھلی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں مکمل سپورٹ کرتا ہے جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس
کے مسئلے میں ہو رہا ہے اب اگر بات کریں ریمنڈ ایلن ڈیوس کی تو امریکہ کے
بقول اس کو رہا نہ کرنے کے پاکستان کو شدید نتائج بھگتنا ہوں گے پاک امریکہ
تعلقات خراب ہو جانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی امداد بھی رک جائے گی پاکستان
پر اقتصادی پابندیاں عائد ہو جائیں گی ہم یورپی ممالک اور ساری دنیا سے کٹ
کر تنہا ہو جائیں گے پاکستان میں معاشی بحران پیدا ہو جائے گا وغیرہ وغیرہ
۔
پاکستان کی امداد بند ہونے سے ہم پتھر کے زمانے میں جائیں گے نہ بھوکوں
مریں گے ایک وقتی بحران ہو گا تھوڑی سی مشکلات ہوں گی جس سے ہم نکل جائیں
گے کیونکہ پاکستان ایک خود کفیل ملک ہے اور جغرافیائی لحاظ سے نہایت اہمیت
کا حامل ملک ہے امریکہ ہمارا کبھی دوست تھا، نہ بنے گا وہ صرف اپنے مفادات
کی خاطر ہمیں اپنا اتحادی بنائے ہوئے ہے کیونکہ فرمان باری تعالےٰ کے مفہوم
کے مطابق یہود و نصاریٰ ہمارے دوست ہو بھی نہیں سکتے اور نہ ہی ہمیں انہیں
دوست بنانا چاہئے ایک مسلمان ہونے کے ناطے سپر پاور ہمارے نزدیک صرف اللہ
تعالیٰ کی ذات ہے امریکی مداخلت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردانہ
کاروائیاں رک جائیں گی کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کی ہر واردات کے پیچھے
امریکی ریمنڈ ڈیوس ہوتے ہیں اور امریکی مداخلت نہ ہونے سے اس ملک میں امن
کا سورج طلوع ہو گا اور دہشت گردی کے بادل چھٹ جائیں گے ویسے بھی امریکہ کے
اب آخری جھٹکے ہیں عراق سے بھی اس کے فوجیوں کو تابوتوں میں بند واپس
امریکہ بھیجنا پڑا ،اور اب افغانستان میں منہ کی کھانا پڑ رہی ہے ویسے بھی
ایک نئی سپر پاور چین کی صورت میں سامنے نظر آرہی ہے جو کہ ہمارا پڑوسی اور
عظیم دوست ہے جس نے ہر موڑ پر اور ہر مشکلات میں ہمارا ساتھ دیا ہے ہماری
حکومت کو اسی طرح سٹینڈ لیتے رہنا چاہئے امریکہ دباﺅ اور اس کی کسی قسم کی
دھمکی میں نہ آتے ہوئے ریمنڈ ڈیوس کو امریکہ کے حوالے نہیں کرنا چاہیے بلکہ
مقتولین کے ساتھ انصاف کے تقاضے نبھاتے ہوئے ریمنڈ کو سزا دینی چاہیے ہماری
جمہوری حکومت اور امریکہ کو بھی ہماری عدالتوں کا احترام کرتے ہوئے سر
تسلیم خم کرنا چاہئے اس سے پاکستان کا امیج بھی بہتر ہو گا اور دنیا کہ یہ
پیغام بھی پہنچے گا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے۔۔ |