آج کل میڈیا پر قادیانیوں سے متعلق کافی مواد دیکھنےاور
سننے کو مل رہا ہے۔ کہنے کو یہ مواد بے ضرر سا معلوم ہوتا ہے۔ تاہم اس مواد
کے ذریعہ کافی سارے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے:
اول: امریکہ اور اہل مغرب کو یہ باور کرانا کہ مرزا قادیانی کے پیروکاروں
اورعام مسلمان میں عقائد کا کوئی فرق نہیں۔
دوم : ایک معمولی سے فرق کی بنیاد پرمرزا قادیانی کوماننےوالوں کو اقلییت
قراردیا گیا۔
سوئم : پاکستان میں قادیانیوں پر بے پناہ ظلم کے پہاڑ توڑے گئے اوراب تک
جاری ہیں۔
چہارم : پاکستان میں قادیانیوں کو تحریر، تقریر، اور اپنے مذہبی عقائد پر
عمل کرنے اور اُن کی ترویج اوراشاعت کی آزادی نہیں۔
پنجم : دورہٗ امریکہ کے دوران ٹرمپ کے ذریعہ عمران خان پر پریشر ڈلوا
کرقادیانیوں کے بارےآئینِ پاکستان میں کی گئی ترمیم کو ختم کرنے کی یقین
دہانی کا حصول۔
تمام مسلمانوں سے بجا طور پرتوقع کی جا سکتی ہے کہ اپنے اور اپنے بچوں
کےایمان کی حفاظت اور حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے صحیح
عقیدہ پر رہنے کی خاطر :
اول : قرآن مجید اور حدیث پاک اوراچھی تفاسیر کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔
دوئم : قیامِ پاکستان سے پہلےریاست بہاولپورکی عدالت میں مقدمہ بہاولپور کے
نام سے مشہورمقدمہ کی ہندوستان کے جید علمااسلام (بشمول محمد انور کشمیری)
نے پیروی کی۔ مقدمہ کی پوری کاروائی عدالتی تاریخ کا حصہ ہے۔ اسکا مطالعہ
قادیانیت اوران کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی کے اسلام مخالف نظریات
اوراسلام کا لبادہ اوڑھ کرعام مسلمانوں کو اپنے دامِ فریب میں لا کر کافر
بنا دینا، پوری طرح واضح ہے۔
سوئم : پاکستان کی پارلیمنٹ کی مکمل کاروائی (اس کاروائی میں قادیانیوں کی
قیادت بھی موجود تھی) کا ریکارڈ بھی دیکھاجا سکتا ہے۔ اس کاروائی کے تحت
قادیانیوں کوآئینی ترمیم کے ذریعہ غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔
چہارم : ڈاکٹر عبدالمتین کی کتاب ثبوت حاضرہیں، اپنی آئندہ نسلوں کو
قادیانییت کے فتنہ سے بچانے کے لئے بہترین تریاق ہے۔ اسکا مطالعہ بہت ضروری
ہے۔
پنجم : عرفان محمود برق کی کتاب : مرزا قادیانی قرآن اورسائنس کی نظر میں،
ایک اور
ایمان افروز اور چشم کشا کاوش ہے۔
ششم : اس کے علاوہ مارکیٹ میں ردِ قادنیت سے متعلق مدلل اور موثر لٹریچر
پڑھنے کو مل سکتا ہے۔
آخر میں ریاستِ مدینہ کا بار بارحوالہ دینےوالے مملکتِ خدا داد پاکستان کے
الیکٹڈ وزیرِ اعظم عمران خان کی خدمت میں عرض ہے کہ اس ملک کی بنیاد ہی
اسلام ہے۔ اس مملکت کے حصول میں ہماے آبا و اجداد نے ہر قسم کی ان گنت
قربانیاں دیں۔ کچھ لوگ آج بھی زندہ ہیں جنہوں نے اپنی آنکھوں سے پاکستان
بنتا دیکھا۔ کبی اُن سے مل کر پوچھیں کہ جب اس ملک پاکستان میں گزشتہ
حکمرانوں کی طرح آپ کے دورِحکومت میں بھی قادیانیوں کی کافی تعداد میں
مختلف اہم اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی اور ملک کے مختلف علاقوں میں جائیدادوں
(خاص طور پر بڑے قطعاتِ اراضی) کی خریداری کے بارے پتہ چلتا ہے تو اُن کے
دل پر کیا گزرتی ہے۔ آپ کا دورۃ امریکہ مسلمانانِ پاکستان کے لئےکامیاب
ہونا چاہیے نہ کہ مرزا غلام احمد قادیانیوں کے پیروکاروں کے لئے!! سرور
کاکڑ ۲۰ جولائی ۲۰۱۹
|