عرصے سے کی جانے والی پیشین گوئیوں کے مطابق ریمنڈ ڈیوس کو دیت کی ادائیگی کے
بعد رہا کر دیا گیا۔ ریمنڈ ڈیوس چند گھنٹوں میں امریکہ واپس چلا جائے گا۔
اس موقعے پر تمام ذمہ دار اداروں نے ایک شاطرانہ چال چلی۔ سب سے پہلے ریمنڈ ڈیوس کو
عدالتوں کے حوالے کیا تاکہ اس سے متعلق کسی قسم کی ذمہ داری سے بجا جا سکے اور عوام
ان پر کسی قسم کا الزام نہ لگا سکیں۔
پھر اس کے بعد ریمنڈ ڈیوس کو اسلامی قانون کے مطابق معافی دلوائی گئی۔ اب اس کا
نتیجہ یہ ہے کہ پاکستانی عوام یا مذہبی جماعتیں اول تو اس کے خلاف احتجاج نہیں کر
سکیں گی۔ اگر کریں گی بھی تو ان پر باآسانی تنقید کی جا سکے گی اور ان پر دباو ڈالا
جا سکے گا۔
مقتولین کے لواحقین نے بیان دیا کہ ان سے زبردستی دیت کے کاغذات پر دستخط کرائے گئے۔
مگرایک اور خبر کے مطابق مقتولین کے لواحقین نے 20 کروڑ روپے کے عوض دیت نامے پر
دستخط کئے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اس تمام معاملے میں پنجاب حکومت یا پاکستان حکومت کا کوئی
تعلق نہیں۔ عدلیہ آزاد ہے اور اس نے عدل کے تمام کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ریمنڈ
ڈیوس کو رہا کیا ہے۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر میں اس بات پر احتجاج کرتا ہوں تو لگتا ہے کہ حدود اللہ کے
خلاف بول رہا ہوں۔ اور اگر چپ رہتا ہوں تو لگتا ہے کہ ان شاطروں نے مجھے میرے ہی
میدان میں لا کر چت کر ڈالا۔ |