خربوزہ ہمارے دیس میں پیداہونے والا عام پھل ہے اس کی یہ
خوبی ہے کہہ یہ ہرعلاقے میں پیداہوتا ہے خربوزہ ہویا کوئی بھی پھل وہ پکا
ہوا ہی لینا چاہیے کیونکہ کچاپھل نقصان دیتا ہے اسی طرح کچا خربوزہ معدے
میں فتورپیداکرتا ہے پکا ہوا خربوزہ نہایت شیریں لذیذ اورخوش ذائقہ ہوتا ہے
خربوزہ جسم کی پرورش کرنے والا خوش ذائقہ اورفرحت بخش پھل ہے طبی نکتہ نگاہ
سے اس کامزاج گرم وتر ہے خربوزہ میں ایک اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ قبض
کشاء پھل ہے اسے بھی دوسرے پھلوں کی طرح کھانے کے بعدکھانا چاہیے خالی معدہ
استعمال کرنے مضرصحت ہے خالی پیٹ سے دردمعدہ اورخرابی ہضم جیسے عوارضات
ہوجاتے ہیں خربوزے میں ایسے کیمیائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جن سے گردے مثانے
اورآنتوں کے فاسدمادے پیشاب اورپاخانے کے ذریعے خارج ہوتے ہیں اگرگرمی کی
وجہ سے پیشاب میں جلن ہویاسرخ آرہا ہوتوایسی حالت میں خربوزے کااستعمال
اکسیرتریاق کادرجہ رکھتا ہے اﷲ تعالیٰ نے پھلوں میں یہ خاصیت رکھی ہے کہ
موسمی تقاضوں کوپوراکرتے ہیں اوراس طرح خربوزے سے پیشاب کی سرخی اورجلن بھی
جاتی رہتی ہے پیشاب کھل کرآتا ہے پسینہ لاتا ہے پیشاب اورپسینہ کے راستہ
میں گردہ مثانہ کوگرمی اورزہریلے مادے خارج ہوتے ہیں اس طرح خربوزہ پتھری
کا قدرتی علاج ہے خربوزے کے مسلسل استعمال سے گردہ یامثانہ میں پتھری
اگرہوتوٹوٹ کرپیشاب کے راستے خارج ہوجاتی ہے۔
جن افراد کوقبض کی شکایت ہے خربوزہ ان کیلئے نعمت غیرمترقبہ ہے ایسے لوگوں
کو خربوزے کا استعمال خوب کرنا چاہیے قبض میں ادویہ کا استعمال نقصان دیتا
ہے خربوزہ جیسا کہ قدرتی پھل ہے اسلیے دوایوں سے زیادہ مفید وموثرہے خربوزے
کے استعمال سے آنتوں کی حرکت دوریہ تیزہوتی ہے اوران کے گردلپٹے غلیظ
اورفاسدمادوں کوکھرچ کرباہرنکال دیتا ہے خربوزہ زودہضم اورفرحت بخش بھی ہے
اوردل ودماغ کو قوت دیتا ہے خربوزہ تومفیدہے ہی اﷲ پاک نے اس کے بیج
اورچھلکے کے اندربھی بہت سے خوبیاں رکھی ہیں جن کو ادویہ کے طورپربھی
استعمال کیا جاتا ہے خربوزے کے بیج مختلف طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں یہ
قلب کوفرحت اوردماغ کوتقویت بخشتے ہیں قبض کشا اورپیشاب آورہیں دل ودماغ کی
کمزوری ،معدہ وجگرکی گرمی اورپیشاب کی سوزش وسرخی میں انہیں منتقہ مغز،تخم
خیارین اورمغزتخم لوکی(کدو)مساوی الوزن کے ساتھ گرائنڈ کرکے ہلکی شکرملا
کرعلی الصبح پیناانتہائی مفیدہے جسے ہفتہ دس یوم استعمال کرنا کافی رہے
گااس کے ساتھ ہی خربوزے کے بیج کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جس سے بال گھنے
اورخوبصورت ہوتے ہیں اورخربوزے کے تیل کو دودھ میں ملا کرپینے سے پیشاب
رکنے کے تکلیف نہ ختم ہوتی ہے بلکہ ہمیشہ کیلئے چھٹکارابھی مل جاتا ہے
۔چاروں مغزوں کے ساتھ خربوزہ کے بیجوں کاحریرہ بنانااوراسے دیسی گھی میں
بگھارکرپیناعام جسمانی کمزوری کیلئے مفید ہے خربوزے کے چھلکا ایک عام
گھریلواستعمال کی چیز ہے اگرکوئی گوشت یاسبزی گلتی نہ ہوتوخربوزے کے ایک
دوچھلکے ڈال دیں سبزی اورگوشت مکھن کی طرح ملائم ہوجائیں گے۔ خربوزے کے
کاشوں کے دوتین چھلکے دھوپ میں سکھا کرخشک کرلیں اورضرورت پڑنے پرکام
لگائیں ۔یادرکھیں کوئی بھی چیز ہوزیادتی جتنی بڑھے گی وہ نقصان دے گی اسی
لیے خربوزے کازیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہے البتہ حداعتدال میں استعمال
کرنا چاہیے خربوزے کا زیادہ استعمال گرمی کردیتاہے خربوزہ دودھ پلانے والی
ماؤں کیلئے نہایت مفید ہے اس سے دودھ بڑھتا ہے جس کی وجہ سے ماں کوپریشانی
نہیں ہوتی آج ہمارے معاشرے میں عورتوں میں اکثریہی بات ہے کہ میرادودھ ختم
ہوگیا اسی وجہ سے بچے کوفیڈرلے کے دیا ہے اﷲ پاک نے جب ماں جیسی ہستی بنائی
ہے تواس کی مدد کیلئے بھی کئی چیزیں بنائی ہیں جو اس کی مددکریں اسلیے ایسی
ماؤں کو خربوزے کااستعمال کرنا چاہیے کیونکہ ماں کودودھ بچے کیلئے اصل نعمت
ہے ۔
|