60اور70کی دہائی میں جب میڈیا کی چمک دمک کا دور دور تک
کوئی نام و نشان تو کیا امکان بھی نہ تھا اس وقت عنایت حسین بھٹی کے چن
میرے مکھنا ں اور عالم لوہار کی جگنی کا شہرہ چار سو گونج رہا تھا،ہمیں
بزرگوں کی طرف سے بتایا جاتا تھا کہ عالم لوہا ر گاتا بھی تھا اور ساتھ
جھومتا بھی تھا ،چمٹا پکڑ کر بڑے گراموفون پر جب جگنی گاتا تو لوگ بے
اختیار دھمالیں ڈالنا شروع کر دیتے اسی طرح عنایت حسین بھٹی نے بھی بہت ہی
کم وقت میں اپنا آپ منوایا اور ایک لمبا عرصہ موسیقی کے میدان میں اپنا سکہ
جمائے رکھا،چن میرے مکھناں سے بعدمیں چن ماہی ،کاکا سپاہی اور چن تھاں گزار
ی ائی رات وے جیسے مشہور زمانہ ڈائیلاگ برآمد ہوئے،عنایت حسین کے صاحبزازدے
وسیم عباس نے باپ کا فن آگے بڑھانے کی بجاے فن اداکاری کا میدان پسند کیا
اور نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا لوہاا منوایا بلکہ اپنے باپ کا نام بھی روشن
کیا اسی طرح عالم لوہار کے بیٹے عارف لوہا ر نے بیک وقت اداکاری اور
گلوکاری میں اپنی انٹری دی مگر وہ فن اداکاری میں نہ چل سکے اور دوبارہ
اپنے وراثتی فن یعنی گلو کاری میں آ گئے او ر اپنے منفررد انداز اور
اااسٹائل کی وجہ سے ا ٓج کل ملک کے بہترین لوک فنکاروں میں شمار کیے جاتے
ہیں، انکے باپ کا چمٹا اب بھی ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے، آپ یقینا حیران ہوں
گے کہ میں آج کے کالم میں ان موسیقاروں اور فنکاروں کو کیوں لے آیا تو جناب
حیران ہونے کی ضرورت نہیں ان گلوکاروں نے چن مکھناں اور جگنی کو اپنی
گلوکاری کا موضوع بنایا آج وہی چن مکھناں اور جگنی میرے بھی کالم کا موضوع
بحث ہیں،تبدیلی سرکار یعنی چن مکھناں کو آئے آج پورا یک سال ہو گیا چن
مکھناں اپنی کامیابی کی سالگرہ منارہے ہیں جبکہ ان کے مخالفین یعنی اپوزیشن
آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر یاد کر رہی ہے،کون صحیح ہے اور کون غلط اس
کا فیصلہ میں نے نہیں بلکہ عوام نے کرنا ہے،مجھے صرف تبدیلی سرکار کو ان کے
وہ وعدے اور قسمیں یاد دلانی ہیں جو کنٹینر سے کھڑے ہو کر پوری قوم کے
کانوں میں زبردستی انڈیلی جاتی تھیں،مجھے سوال کرنا ہے ان پچاس لاکھ گھروں
کا جن کاوعدہ کیا گیا تھا،ساتھ ایک کروڑ نوکریوں کا جن کی نوید دی گئی تھی
،جی ہاں مجھے سوال کرنا ہے اس پینتالیس روپے لٹر والے پٹرول کا کہ وہ کہاں
دستیاب ہے فری گیس کہاں سے مل رہی ہے اور بجلی کتنی فی یونٹ کم کی ہے آپ نے
ایک سالہ دور حکومت میں،آپ کہتے تھے جب ملک میں مہنگائی بڑھے تو سمجھ لو
حکمران چور ہے ،میرے منہ میں خاک جو آپ کو چور کہوں مگر جناب چن میرے
مکھناں چینی بیالیس روپے کلو سے ستر کچھ جگہوں پر پچھتر روپے کلو ہو چکی
ہے،آپ نے کہا تھا کسی چور کو نہیں چھوڑوں گا تو مجھے سوال کرنا ہے کہ جن
چوروں کو آپ تلاش کر رہے ہیں وہ سارے کے سارے آپ کی کابینہ میں آپ کے دائیں
بائیں بیٹھے ہیں،کیا صرف وہی چور ہے جو آپ کی تبدیلی وین پر سوار نہیں
ہوتا،کیا سارے چور سارے ڈاکو صرف پنجاب میں پائے جاتے ہیں باقی تینوں صوبوں
میں سواے زرداری خاندان کے ہر طرف فرشتوں کا بسیرا ہے،اعظم سواتی المعروف
بشیر احمد صاحب کو کیا آپ ہی کے سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نا اہل قرار
دے کر وزارت سے برطرف نہیں کر دیا تھا ،آپ نے کہا تھا میرا کوئی دوست
کابینہ کا ممبر نہیں بن سکے گا جان کی امن پاؤں تو کیا میں سوال کر سکتا
ہوں کہ فردوس عاشق اعوان اور ذوالفی بخاری کیا حمزہ شہباز کے بیسٹ فرینڈ ز
ہیں،اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح تو سن رکھی تھی یہ اچھے اور برے ڈاکو
کہاں کہاں پائے جاتے ہیں جن کو کل تک آپ چور اور چپڑاسی بھی نہ رکھنے کے
نادر شاہی اعلانات کرتے رہے آج وہ سارے اچھے بلکہ بہت اچھے بن کر آپ کی
سربراہی میں اعلیٰ ترین وزارتوں کے مزے لوٹ رہے ہیں،کبھی آپ کہتے ہیں میں
کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا ،کبھی کہتے ہیں میں نے تو کسی پر کیس بنایا
ہی نہیں پھر ساتھ ہی آپ کو یاد آ جاتا ہے کہ ادارے آزاد ہیں سزا جزا دینا
ان کا کام ہے میرا کیا لینا دینا،آپ کہتے ہیں جو یو ٹرن نہ لے وہ برا لیڈر
نہیں ہوتا آپ کو پتہ ہے کہ آپ کے ایک ایک یو ٹرن سے آپ کے چاہنے والوں او ر
مداحوں پر کیا گذرتی ہے ،آپ جب اقلیتوں کے بھرپور تحفظ آزادی اور آسیہ مسیح
کو باہر بھیجنے اور احتجاج کرنے والوں کو اندر ڈالنے کی بات کرتے ہیں تو آپ
کے فالوروز اور اسپورٹرز کو لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں،یکم اگست کو سینٹ کے
چئیرمین کی تبدیلی کا اندیشہ ہے پہلے آپ نے کہا مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہمارے
چئیرمین کو کوئی نہیں ہٹا سکتا،آپ نے امریکہ کی سرزمین پر کھڑے ہو کر کہا
یہ سارے جو اندر بند ہیں مجھ سے تین لفظ کہلوانا چہاتے ہیں این آ ر او،میں
کسی کو این آ ر او نہیں دوں گا میں ان سے اے سی اور پنکھے تک اتروا لوں گا
گھر کا کھانا نہیں کھانے دوں گا ،حالانکہ جیل میں اے بی اور سی کلاسز پوری
دنیا میں ہوتی ہیں اورجیل میں کسی بھی قیدی کے ساتھ وہی سلوک کیا جا سکتا
ہے جو آئین و قانون میں درج ہے حکومت آپ کی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ آپ جیل
اصلاحات کے نام پر قانون میں تبدیلی کر لیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا
ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ روز اول سے سینگ پھنسا کر آ پ آج تک کسی بھی قسم کی
قانون سازی کر سکے نہ آئندہ کوئی ایسی امید دور دور تک نظر آ رہی ہے،آپ نے
اپنی سوشل میڈیا ٹیم کا شکریہ ادا کیا جس نے آپ کو لمحہ با لمحہ با خبر
رکھا اس کا مطلب ہے کہ آپ اس سے بھی پوری طرح باخبر ہوں گے کہ آپ ارینا ہال
میں دو دن قبل فرما رہے تھے کہ اب مولانا فضل الرحمن کو بھی پکڑیں گے آ ُپ
کی میڈیا ٹیم نے آپ کو ضرور بتایا ہو گا کہ آپ کی تبدیلی سرکار نے مولانا
کی کرپشن پکڑنے کی بجائے ان کے گوڈے گٹے پکڑ لیے آ گے سے مولانانے جو جواب
دیا وہ بھی یقینا آپ کی ٹیم ہی نے آپ کے گوش گذار کیا ہو گا،کیا ہی اچھا
ہوتا کہ آپ واقعی اس ملک کی، ملکی سیاست کی اور معیشت کی سمت حقیقی معنوں
میں تبدیل کر دیتے مگر آپ ان کی سمت کیا درست کرتے آپ کی اپنی سمت کا ہی
ابھی تک کسی کو پتہ نہیں چل رہا،آپ نے آپ کے ساتھیوں نے مولانا فضل کے بارے
میں کیا کچھ نہیں کہا حیرت ہے کس منہ سے آپ لوگ ان کے قدموں میں ان کی
حمایت لینے جا پہنچے ،یقین کریں آپ کے سارے یو ٹرن ایک طرف جبکہ یہ والا
مہا یو ٹرن ایک طرف،اس سے تو بہتر تھا کہ آپ ایک بار پھر محترم حاجی
جہانگیر ترین صاحب کو جہاز دے کر مشن امپاسیبل پر روانہ کر تے بھلے بعد میں
چینی ستر سے نوے روپے فی کلو کردیتے،آپ کے چاہنے والوں کو یوں منہ نہ
چھپانا پڑتا عالم لوہا ر کی جگنی میں ایک فقرہ بڑا مشہور تھا کہ ،،جگنی ونج
وڑی کلکتے ،جتھے ہکا روٹی پکے،میاں کھاے تے ووہٹی تکے ،پیر میریا جگنی
اوے،،آج اگر کوئی ڈاکٹر یونس بٹ اس جگنی کی پیروڈی کرے تو شاید کچھ یوں
اسٹارٹ لے کہ ،،،، او ویکھو تبدیلی ونج وڑی اے کتھے،،جتھے مولوی کھلوتا ہک
اے،جس دتا جواب چھک کے ،،اگے اگے تکو ہوندا کی اے پیر میریا تبدیلی اوے،
یقین کریں مخالفین تو درکنار حمایتیوں کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ جائیں تو
کدھر جائیں چن میرے مکھنان نے ساری تبدیلی کو ہی تبدیل کر کے رکھ دیا
ہے،،،،اﷲ ہم سب پر رحم کرے
|