امریکی اپنے ملک اور قوم کی عزت
بچانے اور اس کے استحکام کے لیئے کچھ بھی کہیں بھی کرسکتے ہیں جبکہ ہم
پاکستانی خصوصاََ ہمارے حکمران ملک و قوم کی عزت کو ملیامیٹ کرنے کے لیئے
کہیں بھی اور کسی بھی قیمت پر کردیتے ہیں امریکی ائیر پورٹ پر ہمارے حکمراں
تک برہنہ ہوکر تلاشی دیتے ہیں انہیں تو اپنی عزتوں کا کوئی خیال نہیں تو
پھر وہ ملک اور قوم کی عزت اور بقاء کا کیا خیال رکھیں گے؟۔
لاہور میں 27فروری کو دو نوجوانوں فہیم اور فیضان کو سرعام گولیوں کا نشانہ
بنانے والے امریکی ریمنڈ ڈیویس کو16 مارچ کو دیت کی رقم کی وصولی کے بعد
عدالت کے حکم پر رہا کردیا گیا اس رہائی کے بعد مجھ سمیت متعدد افراد کو
ایک امریکی عہدیدار کا یہ جملہ یاد آگیا” پاکستانی دس ڈالر کے لیئے اپنی
ماں کو بھی بیچ سکتے ہیں“ ۔
ریمنڈ ڈیویس کی رہائی ہم پاکستانیوں کو ایک بار پھر یہ سوچنے پر مجبور
کررہی ہے کہ ہم کون ہیں ؟ہمارے نظریات کیا ہیں ؟ ہم مسلمان تو کیا انسان
کہلانے کے لائق بھی ہیں؟ہمارا ہی قصور ہے نہ کہ زرداری نواز شریف جیسے لوگ
ہمارے حکمران بنے ہوئے ہیں اور مشرف جیسے انسانوں کے ڈیلر اقتدار کے مزے
لوٹ کر دوبار اقتدار میں آنے کے لیئے پر تول رہے ہیں؟ سوال یہ ہے کہ امریکہ
میں کیا صلاحیت ہے کہ وہ اپنے شہری کو قتل جیسے گھناﺅنے جرم کے بعد بھی
باآسانی چھڑانے میں کامیاب ہوگیا؟
ریمنڈ ڈیویس کی رہائی میں کامیابی کے بعد امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا
کہنا ہے کہ امریکہ نے ریمنڈ کی رہائی کے عوض کوئی رقم نہیں دی، یہ بیان
پاکستان کے حکمرانوں اور پاکستانیوں کو آئینہ دکھانے کے مترادف ہے اور اس
بات کا اظہار ہے کہ امریکا سپر پاور ملک ہے وہ جو چاہتا اور جن سے چاہتا
خصوصاََ پاکستانی حکمرانوں سے کرا سکتا ہے اس کے لیئے امریکا کو کچھ دینے
کی ضرورت نہیں ہے البتہ امریکی سی آئی اے کے ترجمان جارج لعل کا بیان قوم
کے لیئے ایک سوال بن گیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیویس کی رہائی دونوں
ملکوں کے مضبوط تعلقات کی عکاسی ہے انہوں یہ بھی کہا کہ امریکی اور
پاکستانی ایجنسیوں کے تعلقات مستحکم ہیں۔
میں سی آئی اے ترجمان کے بیان کے دوسرے حصے کو حقائق پر مبنی سمجھتا ہوں
اور یہ کہنے میں کو ئی عار محسوس نہیں کرتا کہ ان دونوں ممالک کی ایجنسیوں
کے روابط تو یقیناً مستحکم کو ہونگے لیکن یہ تاثر صحیح نہیں ہے کہ پاکستان
اور امریکہ کے تعلقات مستحکم ہے اور نہ ہی ریمنڈ کی رہائی ان ملکوں کے
بہترین تعلقات کی عکاسی ہے ہاں یہ بات صحیح ہے کہ ان دونوں ممالک کی
ایجنسیوں کے بہترین تعلقات کی عکاسی ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیئے دونوں حساس
اداروں کی طرف سے پیغام بھی ہے کہ آپس میں ان ایجنسیوں سے وابستہ شخصیات کے
کس حد تک قریبی تعلقات ہیں۔
قوم جانتی ہے کہ اسی طرح کے تعلقات ہمارے حکمرانوں کے بھی امریکہ سے ہیں وہ
حکمران جن سے قوم تنگ آچکی ہے ریمنڈ ڈیویس کی رہائی کے بعد اب یہ حکمران
مزید آشکارا ہوگئے ہیں کہ ان کا اصل مقصدِ حکمرانی کیا ہے، کس کے ایجنڈے پر
کام کر رہے ہیں اور وہ کن کے ” آدمی ہیں“۔
جو حکمران سیلاب کے متاثرین کو وعدوں کے مطابق محض چند ہزار ادا نہیں کرسکے
تھے وہ حکمران کس قانون کے تحت اور کس طرح ایک قاتل کی رہائی کے لیئے دیت
کی رقم 20 کروڑ روپے ادا کرسکے؟ کیا اس مقصد کے لیئے پھر کوئی غیر آئینی یا
غیر قانونی کام کیا گیا ؟ اور آخر قاتل ریمنڈ ڈیویس کے بجائے مقتول کے ملک
کے حکمرانوں کو یہ بھاری رقم کیوں ادا کرنی پڑی؟ کہیں ہماری حکومت کو بطور
جرمانہ تو یہ بھاری رقم ادا نہیں کرنی پڑی کہ انہوں نے امریکی قاتل کو
امریکا کی اجازت کے بغیر گرفتار کیا تھا ؟
ریمنڈ ڈیویس تو امریکی حکمرانوں کے لیئے ایک بہت اہم آدمی تھا وہ پاکستان
کو اندر سے کھوکھلا کرنے اور یہاں کے خفیہ راز حاصل کرنے کے مشن پر مامور
تھا وہ پاکستان کو نقصان پہچانے والے ہر شخص کا دوست تھا اور ان سے مخلص
تھا لیکن وہ دشمن تھا تو صرف پاکستان اور پاکستانیوں کا ، وہ پاکستان میں
رہ کر پاکستان کے خلاف اور امریکا کے مفاد میں کام کر رہا تھا اگر یہ تاثر
غلط ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیوں امریکی صدر بارک اوبامہ بھی
اسکی رہائی کے سرگرم تھے؟۔
میں نے ریمنڈ ڈیویس کی گرفتاری پر لکھا تھا کہ یہ اللہ کا نظام ہے کہ اللہ
نے امریکہ کو پاکستان میں دہشت گرد اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والا
ملک والا قرار دلوایا لیکن آج مجھے دکھ ہورہا ہے کہ اللہ نے جس ملک کے
لوگوں کو اپنے اوپر لگے ہوئے بے جا داغ دھونے کا موقع دیا تھا اس ملک کے
حکمرانوں نے اپنی عادتوں کے سبب اس موقع کو گنووا کر اسے اپنے اوپر ایک اور
داغ کا باعث بنا لیا ۔۔۔۔شاباش زرداری، شاباش نواز شریف ۔۔۔۔اور شاباش ان
لوگوں پر جو ان کے ان جیسوں کے پیچھے اپنی آخرت کی تباہی کے لیئے دوڑتے
ہیں۔
|