بھارت کی طرف سے کشمیر کے بارے میں کوئی بڑا فیصلہ متوقع؟

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورت حال غیر یقینی ہو گئی ہے اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کشمیر کے بارے میں جلد کسی بڑے اعلان کی توقع ہے۔
 

image


نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے آج اتوار کے روز ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کشمیر میں صورت حال انتہائی کشیدگی اختیار کر گئی ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ انہیں اور دیگر کشمیری رہنماؤں کو آج رات کسی وقت گرفتار یا نظر بند کر دیا جائے گا۔
 


عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کے ان اقدامات سے اس دعوے کی قلعی کھل گئی ہے کہ امر ناتھ یاترا کو پاکستان کی طرف سے کسی دہشت گرد حملے کے امکان کے پیش نظر منسوخ کیا گیا ہے۔

انڈین نیشنل کانگریس کے لیڈر اور سابق مرکزی وزیر ششی تھرور نے ایک ٹویٹ میں عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ، ’’آپ اکیلے نہیں ہیں۔ حکومت ہمارے ملک کے ساتھ جو کچھ بھی کرنے والی ہے، ہر جمہوریت پسند بھارتی کشمیر کے کلیدی رہنماؤں کے ساتھ کھڑا ہو گا۔ پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے اور ہماری آوازوں کو خاموش نہیں کیا جا سکے گا۔‘‘
 


بھارت نژاد امریکی مصنف اور تجزیہ کار وکرم چندرہ نے بھی ایک ٹویٹ میں عمر عبداللہ کی نظر بندی کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہونے والا ہے اس کا تعلق دہشت گردی کی وارننگ یا امرناتھ یاترا سے بالکل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کل کوئی بڑا اعلان ہونے والا ہے۔ کون جانے یہ اعلان کیا ہو گا۔
 


میڈیا ذرائع کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل کی جا رہی ہے اور یہ معطلی 15 اگست تک جاری رہے گی۔ ذرائع کا مذید کہنا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے ایک ٹویٹ میں انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کرفیو بھی لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا جانے کیا ہونے والا ہے۔
 


Partner Content: VOA

YOU MAY ALSO LIKE:

Srinagar, India-administered Kashmir - Parts of India-administered Kashmir have been placed under lockdown and local politicians reportedly arrested as tensions intensify in the disputed region following a massive deployment of troops by the Indian government.