ریمنڈ سے بڑے ریمنڈ

16مارچ2011 ہماری تاریخ کا اس حوالے سے دوہرا یاد گار دن بن گیا کہ اس صبح ہماری حکومت نے جہاں مجبوراً چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو اپنے فرائض کی انجام دہی کی عملاً اجازت دی وہاں دو سال بعد اسی صبح کی شام کو ہماری انتظامیہ نے پاکستانی عدالتوں پر ایک بار پھر شب خون مارا،ایسا شب خون جس کی چھینٹیں شاید کبھی نہ مٹ سکیں،کبھی نہ دھل سکیں اور ہمیں عملاً ایک امریکی اہلکار کے اس بیان کی حقیقی تصویر بنا دیا کہ پاکستانی قوم ڈالر کے عوض اپنی سگی ماں تک کا سودا بھی کر لیتے ہیں۔کتنی بد نصیب شام ہے اور کتنا بد نصیب سال کہ اس سال جہاں خیبر پختونخواہ کی ایک مسجد میں بنی قرآن پاک کی الماری میں بارود رکھ کر اسے تباہ کیا گیا وہاں ہمار ے حکمرانوں نے ریمنڈ ڈیوس کا سودا کر کے ثابت کردیا کہ وہ ریمنڈ سے بڑے ریمنڈ ہیں کہ اس نے تو مزنگ چونگی لاہور میں دو پاکستانیوں کا قتل کیا تھا لیکن ہماری اسسٹیبلشمنٹ، انتظامیہ اور حکومت نے تو پوری قوم کو زمین میں زندہ گاڑ دیا ہے اور اب ہمارے حکمران یہ کہیں گے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کریں گے عدلیہ جو بھی فیصلہ کرے گی ہم اسے تسلیم کریں گے لیکن جو سوچ ہمارے دانش مند اور باخبر حلقوں میں موجود تھی کہ ریمنڈ پر قوم جذباتی ہو چکی ہے لیکن ہوگا وہی جو امریکہ چاہے گا اور پاکستانی حکومت اس کو کندھا فراہم کرے گی اور وہ یہ کہ ایک طیارہ آئے گا اور خاموشی سے ریمنڈ ڈیوس کو یہاں سے لے جایا جائے گا اور ہوا بھی یہی کہ’ ڈیل ‘سے ایک دن قبل ای سی ایل لسٹ سے ریمنڈ ڈیوس کا نام خارج کر دیا گیا، 16 مارچ کو فرد جرم لگا اور پھر کوٹ لکھپت جیل میں ہی اسے ’پوتر‘ کر دیا گیا، لواحقین کے وکیل کو سماعت سے دور رکھنے کے لئے اسے 4 گھنٹے مبحوس رکھا گیا ، ایک مجسٹریٹ نے ریمنڈ کو اسلحہ کیس میں 48 دن کی سزا سنائی اور 20 ہزار روپے جرمانہ کیا ، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ اور پبلک پراسیکوٹر پنجاب کے مطابق قصاص و دیت ایکٹ کے تحت 20 کروڑ خون بہا اور ہر خاندان میں سے 4 کو امریکی شہریت دینا طے ہوا ،کچھ کیش ادا ہو چکا تھا کچھ حکومت نے ادا کیا کیونکہ امریکی سفارت خانہ تصدیق کر چکا ہے کہ اس نے دیت کی کوئی رقم ادا نہیں کی اور پھر....... 4بجکر43منٹ پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے امریکی فضائیہ کا طیارہ 12سے15افراد کو لے کر بگرام(افغانستان) کیلئے پرواز کر گیا اور شاعر مشرق کے نام پر قائم لاہور ائیرپورٹ پر قوم کا جنازہ پڑھ لیا گیا۔

قوم فروختن وچہ ارزاں فروختن......... افسوس تو ان کرداروں پر بھی ہے جنہوں نے دیت وصول کی ،کیا انہیں فہیم کی بیوہ شمائلہ کی وہ نصیحت یاد نہیں آئی جس میں اس نے ٹی وی کیمرہ کے سامنے کہا تھا ” مجھے خون کے بدلے خون چاہیے، مجھے انصاف چاہیے،وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی حکومت مجھے انصاف دلائے..... مجھے انصاف چاہیے“تو پھر خون بہا کیوں وصول کیا گیا اور کیا ریمنڈ کا مکروہ کردار اسے خون بہا دینے کا مستحق بناتا ہے؟وہ تو فساد فی الارض کا مجرم ٹھہرا لیکن ہماری حکومتوں (وفاقی اور پنجاب)نے عدالت میں کیس کو جس انداز میں پیش کیا وہ سب کے سامنے ہے ،سعودی حکومت اور شریف برادران کا کردار بھی چھپا نہیں خود صدیق الفاروق کہہ چکے ہیں کہ مقتولین کے ورثاء ماضی قریب میں سعودیہ سے ہو کر آئے ہیں اور پھر ان کا اپنے گھروں کو تالے لگا کر غائب ہونا بھی عجیب معمہ ہے ۔

ستم یہ کہ بے نظیر کے قاتلوں کا پتہ نہیں اور جس قاتل کا پتہ بھی ہے اور وہ حراست میں بھی ہے اس قاتل کو 2 افراد کے قتل کے سنگین جرم میں محض48دن حراست میں رکھ کر”سیف ایگزٹ“دیدیا جاتا ہے اور اب پاکستانی ایجنسیوں کی زیر حراست مزید10ریمنڈ ڈیوس کے علاوہ جگہ جگہ موجود سی آئی اے،بلیک واٹر اور ڈین کارپ کے کارندے خوب گل کھلائیں گے اور ہمارے حکمران وقتاً فوقتاً ان کو بھی” حراست “میں لے کر سودا کرتے رہیں گے ۔کیا پاکستان ان جیسے حکمرانوں کیلئے بنا تھا جو ”خفیہ ڈیل“کے دن کرغیزستان اور لندن جا پہنچتے ہیں اور ایسے کردار جو دیت کی رقم ادا کرنے کیلئے پیش پیش تھے ان جیسوں کے ہوتے ہوئے پاکستان کے قیام کا حقیقی مقصد پورا نہیں ہو سکتا،یہاں قانون سب کیلئے ایک ہونا چاہیے، امریکہ ایک جانب شریعت کے خلاف ہے تو وہ پھر اسی شریعت کے تحت اپنے اہم ترین مہرہ کو چھڑوا بھی لیتا ہے،ایسی دوغلی پالیسی اور دوغلے حکمرانوں کا ہونا عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔
Shehzad Iqbal
About the Author: Shehzad Iqbal Read More Articles by Shehzad Iqbal: 65 Articles with 48229 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.