تازہ ترین بھارتی اقدام سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی
بے وطن ہوجائیں گے، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار وادی ٔ
کشمیر میں آباد ہوجائیں گے، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض
ہوجائیں گے۔ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ۔ بھارت کے آئین
کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی
وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے۔ آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں
کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا
جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ دفعہ
370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آ دیاتی، جغرافیائی اور مذہبی
صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم
ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔
بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی سول آبادی کو نشانہ بنایا ہوا ہے ان غیر
معمولی حالات میں عالمی برادری کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ بھارت نے
کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیر میں اعلانیہ قبضہ کا اعلان کر دیا
ہے جو اقوام متحدہ کی کشمیر کی متعلق تمام قرادادوں کی نفی ہے۔ بھارت نے
بیک وقت عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے کشمیر کے بارے موقف کو ٹھکرا دیا
ہے بھارت اس وقت طاقت کے نشے میں دھت ہو کر عالمی برادری کو کھلا چیلنج کر
چکا ہے۔ بھارت کا یہ جنگی جنون خطے کے امن کو تباہ کرنے کے در پہ ہے۔ ان
غیر معمولی حالات میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو فوری پر غیر معمولی
اجلاس طلب کرنا ہوگا اور ان غیر معمولی حالات کو مزید وقت ضائع کیے بغیر
کنٹرول کرنا ہوگا، وگرنہ خطہ کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ کشمیر
کا مسئلہ زمین کے ایک ٹکرے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہاں بسنے والے کڑوروں
انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے دنیا کو اپنے ضمیر کو جنجوڑنا ہوگا اور
فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا۔
کشمیر جس کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا ابھی تک پاکستان کا نا مکمل
ایجنڈہ ہے کشمیری ہر سال سری نگر میں پاکستان کا ہلالی سبز جھنڈا لہرا کر
یوم پاکستان مناتے ہیں اور کشمیریوں کا بچہ بچہ کہتا ہے ہم کیا چاہتے ہیں
آزادی۔ اس کو ایٹمی صلاحیت کے حامل مضبوط پاکستان اسلا می جہاد کے اصو لوں
پر عمل پیرا ہو کر ہی آزاد کرا سکتاہے۔ |