یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں ملک بھر میں بھرپور
طریقہ سے کی جارہی ہیں۔ یہ پاکستان کا 72واں یوم آزادی ہے، اس یوم آزادی پر
ملک بھر میں سرکاری و غیر سکاری سطح پر کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی فوج
کے ظلم و زیادتی پر مذمت کی جارہی ہے اور کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار
یکجہتی کیلئے جلے جلوس اور ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں اور 15 اگست بھارتی
یوم آزادی کو ملک بھر میں سرکاری و غیر سرکاری طور پر یوم سیاہ کے طور پر
منایا جا رہا ہے۔ عید الاضحی گذشتہ روز منائی گئی یہ پاکستانی تاریخ میں
پہلی عید الاضحی ہے جس پر پاکستانی عوام نے جموں کشمیر کے مسلمانوں سے
اظہار یکجہتی کیلئے عید کی خوشیاں نہیں منائیں، صرف مذہبی فریضہ قربانی کر
کے ادا کیا گیا اور ملک بھر میں کشمیوں کے حق خودارادیت کے لئے دعائیں کی
گئیں، اس وقت پوری پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اور حکومتی
سطح پر کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کوششیں کی
جا رہی ہیں، بہت عرصہ بعد اس طرح کشمیری عوام کے لئے کوششیں شروع ہوئی ہیں،
جس کی شروعات بھارت کی طرف سے جموں کشمیر کو بھارتی ٹیرٹری میں زبردستی
شامل کرنے کی کوشش سے ہوئی بھارتی قانون کی شق 370 میں ترمیم کر کے جموں
کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی ناپاک کوشش کی گئی ہے، اور ساتھ ہی جموں
کشمیر میں ہزاروں مزید فوجی بھی تعینات کر دئیے گئے ہیں، اور کشمیری
مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کی جا رہی ہے، خواتین کے تقدس کو پامال کیا جا
رہا ہے، کرفیو کی صورتحال پیدا کر کے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا
ہے۔ تحریک آزادی کے رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا ہے اور تمام ذرائع
مواصلات ٹیلی فون، موبائل سروس اور انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔ ہسپتال
اور تعلیمی ادارے بھی بند کر دئیے گئے ہیں جس سے بنیادی حقوق تعلیم و صحت
متاثر ہو رہے ہیں،لیکن اس پر حیرانگی کی بات ہے کہ دنیا خاموش ہے۔ انسانیت
کے حقوق کے نام نہاد علمبردار مغربی ممالک مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے
ہیں۔ اس وقت کشمیری مسلمانوں کو صرف امید ہے تو پاکستان سے ہے۔ پاکستانی
حکومت کی طرف سے شروع کے چند دن میں جوش و خروش سے عالمی برادری سے اس
مسئلہ کی نوعیت کا ادراک کروانے کے لئے روابط کئے گئے لیکن اب چند دن میں
ہی جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا۔
پاکستانی حکومت کے سرکردہ لوگوں کو ایک مشورہ ہے کہ یہی وقت ہے کہ کشمیریوں
کو ان کا حق دلایا جائے اور اس مقصد کے لئے عالمی برداری سے بھرپور اور
فوری ملاقاتیں کر کے ان سے یقین دہانی کروائی جائے اگر عالمی برداری اس سطح
پر تعاون کرنے پر آمادہ نہیں جس سطح پر تعاون ہمیں سلامتی کونسل میں
کشمیریوں کا کیس لڑنے کیلئے درکار ہے تو یہی وقت ہے کہ طاقت کا استعمال کیا
جائے، ہماری کمزوریاں ہی بھارت کی اس دیدہ دلیری کا باعث بنی ہیں۔ اگر ہم
جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف طاقت کا استعمال کریں گے تو عالمی
برداری خود اسے معاملہ میں کود پڑے گی اور معاملات کو مذاکرات کی ذریعے حل
کرنے کیلئے بھرپور تعاون بھی کرے گی ورنہ بھارت کے ساتھ مفادات کی حامل
عالمی برادری سے کوئی بعید نہیں۔
میرے تمام مسلمانوں سے دردمندآنہ اپیل ہے کہ اپنے کشمیری مسلمان بہن
بھائیوں کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں "اللہ تعالی کشمیر کے مسلمانوں
کی غیب سے مدد فرمائے، مسلمان بہنوں کی عزتوں کو بھارتی درندوں سے محفوظ
فرمائے اور کشمیری مسلمانوں کو حق خودارادیت عطا فرمائے"آمین |