پاکستان کے معروف صحافی کامران خان کی طرف سے ، اپنے ایک
پروگرام میں مولانا عبداکلام آزاد کی کہی چند باتوں کو بیان کرتے ہوئے
حکومت اور سیاسی جماعتوں کو چیلنج کیا گیا ہے کہ ہے کوئی جو اس کا جواب دے
!
اس بارے میں مختصر طور پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ صرف مولانا عبداکلام آزاد
ہی نہیں بلکہ عبدالغفار خان اور شیخ عبداللہ سمیت کئی کانگریسی رہنما
پاکستان کے حوالے سے اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے رہتے تھے کہ پاکستان
جاگیرداروں اور فوج کی جاگیر بن کر رہ جائے گا۔ مستقبل کی اس منظر کشی میں
ان کے سیاسی وژن یا بصیرت کا نہیں بلکہ برٹش حکومت سے گہری قربت کی بدولت
ملنے والی اطلاعات تھیں۔
کانگریس کے دوسرے رہنمائوں کی طرح مولانا عبداکلام آزاد بھی انگریزوںکے
ذریعے آگاہ کئے گئے تھے کہ پاکستان کو آزاد نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ فوج ،جاگیر
داروں اور بیوروکریسی کے ذریعے اس کواسی راستے پہ چلایا جائے گا جو برٹش
گورنمنٹ چاہئے گی۔ کشمیر پر قبائلی حملے سے ہی پاکستان پہ فوجی غلبے کی
صورتحال سامنے آ گئی اور لیاقت علی خان کے سازشانہ قتل کے بعد ان کو کھل
کھیلنے کا موقع مل گیا ۔اب پاکستان پر ماورائے آئین غاصبانہ قبضے سے ملک و
عوام کو نامراد اور برباد کرنے کے اہتمام مکمل کرنے کی فکر لاحق ہے۔
پاکستان کے قیام کے لئے برٹش حکومت نے کانگریس کی رضامندی سے آخر میں یہ
شرط عائید کی تھی کہ مسلم لیگ1946کے الیکشن میں ثابت کرے کہ وہ مسلمانوں کی
نمائندگی رکھتی ہے۔اس پر مسلم لیگ ،خصوصا طلبہ و طالبات سے گائوں ،قصبوں،شہروں
میں گھر گھر جا کر مسلمانوں کو بتایا کہ الیکشن میںمسلم لیگ کی کامیابی کی
صورت پاکستان بن جائے گا اور پاکستان کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہو
گا۔اسی وجہ سے مسلمانوں نے مسلم لیگ کو بھاری اکثریت سے کامیاب کراتے ہوئے
پاکستان کے قیام کو یقینی بنایا۔
پاکستان ، عوام کا پاکستان ہے لیکن برطانیہ کی سازشوں نے عوام کو ان کے
پاکستان سے مستفید نہیں ہونے دیا، پاکستانی عوام پر طاقت کی بنیاد پر
غاصبانہ قبضہ مسلط کرائے رکھا جس کی اب بدترین صورتحال درپیش ہے۔پاکستان
میں موجود تمام تر خرابیوں،بد اعمالیوں کے باوجود ،پاکستان ہمارا ملک ہے جس
پر ہمارا (عوام کا)حق ہے،کسی غاصب طاقت کا نہیں۔پاکستان پر غاصب حاکمیت
والے نام قائد اعظم کا لیتے ہیں،ان کی تصویر کے نیچے بیٹھتے ہیں لیکن تمام
کام ان کے برعکس کرتے ہیں۔
ہم پاکستان کی قدر، اس کا احساس و ادراک رکھتے ہیں، اب سنگین ترین صورتحال
یہ درپیش ہے کہ غاصب حاکمیت والے عوام کو دھکے دیتے ہوئے پاکستان کا دشمن
بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن قائد اعظم کو ماننے والے باشعور عوام اپنے گھر
والوں،اپنے وطن کی مخالفت کسی صورت نہیں کریں گے بلکہ اپنے وطن پر قابض
غاصبانہ حاکمیت کا ظلم عظیم کرنے والوں سے اپنے وطن کو آزاد کرا ئیں
گے۔اپنے وہ حقوق حاصل کریں گے جن کے لئے پاکستان معرض وجود میں لایا گیا
تھا۔عوام کی تحریک پاکستان جاری ہے اور جاری رہے گی اور حقیقی عوامی
بالادستی کے قیام کا مقصد اعلی حاصل کیا جائے گا۔
|